کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : زنا کرنے والے کے لیے پتھروں کی سزا ہے
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: The stone is for illegal sexual intercourse)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
6817.
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ ؓ نے (ایک بچے کے متعلق) جھگڑا کیا تو نبی ﷺ نے فیصلہ فرمایا: ”اے عبد بن زمعہ! بچہ تم لے لو کیونکہ صاحب فراش کا ہوتا ہے۔ اے سودہ! تم اس سے پردہ کیا کرو۔“ قتیبہ سے لیث نے یہ اضافہ بیان کیا ہے: زانی کے حصے میں پتھروں کی سزا ہے۔
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ ؓ نے (ایک بچے کے متعلق) جھگڑا کیا تو نبی ﷺ نے فیصلہ فرمایا: ”اے عبد بن زمعہ! بچہ تم لے لو کیونکہ صاحب فراش کا ہوتا ہے۔ اے سودہ! تم اس سے پردہ کیا کرو۔“ قتیبہ سے لیث نے یہ اضافہ بیان کیا ہے: زانی کے حصے میں پتھروں کی سزا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ ؓ نے آپس میں (ایک بچے عبدالرحمن نامی میں) اختلاف کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا عبد بن زمعہ! بچہ تو لے لے بچہ اسی کو ملے گا جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے وہ پیدا ہوا اور سودہ! تم اس سے پردہ کیا کرو۔ حضرت امام بخاری ؓ نے کہا کہ قتیبہ نے لیث سے اس زیادہ کے ساتھ بیان کیا کہ زانی کے حصہ میں پتھر کی سزا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha (RA) : Sa'd bin Abi Waqqas (RA) and 'Abd bin Zam'a quarrelled with each other (regarding a child). The Prophet (ﷺ) said, "The boy is for you, O 'Abd bin Zam'a, for the boy is for (the owner) of the bed. O Sauda ! Screen yourself from the boy." The sub-narrator, Al-Laith added (that the Prophet (ﷺ) also said), "And the stone is for the person who commits an illegal sexual intercourse."