کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : زنا کرنے والے کے لیے پتھروں کی سزا ہے
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: The stone is for illegal sexual intercourse)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
6818.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ”بچہ صاحب فراش کا ہے اور حرام کار کے لیے پتھروں کی سزا ہے۔“
تشریح:
عربی زبان میں حجر کے دو معنی ہیں: ٭حرمان اور محرومیت کے معنی دیتا ہے۔ ٭پتھر جن سے زانی کو رجم کیا جاتا ہے۔ بعض حضرات نے اس حدیث میں پہلے معنی مراد لیے ہیں کہ زانی کے لیے محرومی کے علاوہ کچھ نہیں ہے، اسے بچہ نہیں دیا جائے گا۔ علامہ عینی رحمہ اللہ نے اسی معنی کو ترجیح دی ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان سے یہ ثابت کیا ہے کہ اس سے مراد محرومی نہیں بلکہ پتھر ہیں جن سے زانی کو رجم کیا جاتا ہے بشرطیکہ رجم کی شرائط پائی جاتی ہوں کیونکہ ہر زانی کے لیے پتھر کی سزا نہیں بلکہ کنوارے زانی کے لیے کوڑوں کی سزا ہے۔ (فتح الباري:156/12)واللہ أعلم
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ”بچہ صاحب فراش کا ہے اور حرام کار کے لیے پتھروں کی سزا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
عربی زبان میں حجر کے دو معنی ہیں: ٭حرمان اور محرومیت کے معنی دیتا ہے۔ ٭پتھر جن سے زانی کو رجم کیا جاتا ہے۔ بعض حضرات نے اس حدیث میں پہلے معنی مراد لیے ہیں کہ زانی کے لیے محرومی کے علاوہ کچھ نہیں ہے، اسے بچہ نہیں دیا جائے گا۔ علامہ عینی رحمہ اللہ نے اسی معنی کو ترجیح دی ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان سے یہ ثابت کیا ہے کہ اس سے مراد محرومی نہیں بلکہ پتھر ہیں جن سے زانی کو رجم کیا جاتا ہے بشرطیکہ رجم کی شرائط پائی جاتی ہوں کیونکہ ہر زانی کے لیے پتھر کی سزا نہیں بلکہ کنوارے زانی کے لیے کوڑوں کی سزا ہے۔ (فتح الباري:156/12)واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لڑکا اسی کو ملتا ہے جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے ہوا ہو اور حرام کار کے لیے صرف پتھر ہیں۔
حدیث حاشیہ:
یہ اسلام کا عدالتی فیصلہ ہے جس کا اثر بچے کی پوری زندگی حق حقوق توریث وغیرہ پر پڑتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "The one who commits an illegal sexual intercourse is not a believer at the time of committing illegal sexual intercourse and a thief is not a believer at the time of committing theft and a drinker of alcoholic drink is not a believer at the time of drinking. Yet, (the gate of) repentance is open thereafter."