کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : جس نے کوئی ایسا گناہ کیا جس پر حد نہیں( مثلاً اجنبی عورت کو بوسہ دیا یا اس سے مساس کیا)اور پھراس کی خبر امام کو دی تو اگر اس نے توبہ کرلی اور فتویٰ پوچھنے آیا تو اسے اب توبہ کے بعد کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: If somebody commits a sin less than the legal punishment and informs the ruler, no punishment is to be inflicted on him after his repentance)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
عطاء نے کہا کہ ایسی صورت میں نبی کریم ﷺنے اسے کوئی سزا نہیں دی تھی۔ ابن جریج نے کہا کہ آنحضرت ﷺنے اس شخص کو کوئی سزا نہیں دی تھی جنہوں نے رمضان میں بیوی سے صحبت کرلی تھی۔ اسی طرح حضرت عمر ؓنے( حالت احرام میں) ہرن کا شکار کرنے والے کو سزا نہیں دی اور اس باب میں ابوعثمان کی روایت حضرت ابن مسعود ؓسے بحوالہ نبی کریم ﷺ مروی ہے۔یہ احکام امام وقت کی رائے اور جرائم کی نوعیتوں پر موقوف ہیں جو حدی جرائم ہیں۔ وہ اپنے قانون کے اندر ہی فیصل ہوں گے۔
6821.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رمضان المبارک میں (بحالت روزہ) اپنی بیوی سے جماع کر لیا، پھر اس نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”کیا تو غلام پاتا ہے۔“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تو دو ماہ کے روزے رکھ سکتا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلا۔“
عطاء نے کہا کہ ایسی صورت میں نبی کریم ﷺنے اسے کوئی سزا نہیں دی تھی۔ ابن جریج نے کہا کہ آنحضرت ﷺنے اس شخص کو کوئی سزا نہیں دی تھی جنہوں نے رمضان میں بیوی سے صحبت کرلی تھی۔ اسی طرح حضرت عمر ؓنے( حالت احرام میں) ہرن کا شکار کرنے والے کو سزا نہیں دی اور اس باب میں ابوعثمان کی روایت حضرت ابن مسعود ؓسے بحوالہ نبی کریم ﷺ مروی ہے۔یہ احکام امام وقت کی رائے اور جرائم کی نوعیتوں پر موقوف ہیں جو حدی جرائم ہیں۔ وہ اپنے قانون کے اندر ہی فیصل ہوں گے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رمضان المبارک میں (بحالت روزہ) اپنی بیوی سے جماع کر لیا، پھر اس نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”کیا تو غلام پاتا ہے۔“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تو دو ماہ کے روزے رکھ سکتا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حضرت عطاء نے کہا: نبی ﷺنے ایسی صورت میں کوئی سزا نہیں دی تھی۔ ابن جریج نے کہا: آپ ﷺ نے اس شخص کو کوئی سزا نہیں دی جس نے بحالت روزہ رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کرلیا تھا۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے بھی حالت احرام میں ہرن شکار کرنے والے کو کوئی سزا نہیں دی تھی۔ اس مسئلے میں ابو عثمان نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓکے حوالے سے نبی ﷺسے ایک روایت بھی بیان کی ہے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمن نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہ ایک صاحب نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہم بستری کر لی اور پھر رسول اللہ ﷺ سے اس کا حکم پوچھا تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے دریافت فرمایا دو مہینے روزے رکھنے کی تم میں طاقت نہیں؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ آنحضرت ﷺ نے اس پر کہا کہ پھر ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلاؤ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : A person had sexual relation with his wife in the month of Ramadan (while he was fasting), and he came to Allah's Apostle (ﷺ) seeking his verdict concerning that action. The Prophet (ﷺ) said (to him), "Can you afford to manumit a slave?" The man said, "No." The Prophet (ﷺ) said, "Can you fast for two successive months?" He said, "No." The Prophet (ﷺ) said, "Then feed sixty poor persons."