کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : جو شخص حاکم اسلام کے پاس نہ ہو( کہیں اور ہو) لیکن اس کو حد لگانے کے لیے حکم دیا جائے
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: To carry out the legal punishment in the absence of the ruler)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
6835.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ بیٹھے ہوئے تھے۔ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! (ہمارے درمیان) اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کریں اس کا مخالف کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! اس نے صحیح کہا ہے۔ اس کا کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کریں۔ بات یہ ہے کہ میرا لڑکا اس کے ملازم تھا اور اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا ہے۔ لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو رجم کیا جائے گا، چنانچہ میں نے اس سزا کے بدلے سو بکریاں اور ایک لونڈی کا فدیہ دیا۔ پھر اس نے اہل علم سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ میرے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی لازمی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تم دونوں کا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا۔ بکریاں اور کنیز تجھے واپس ملیں گی اور تمہارے لڑکے کو سو کوڑوں اور کنیز تجھے واپس ملیں گی اور تمہارے لڑکے کو سو کوڑوں اور ایک سال جلا وطنی کی سزا دی جائے گی۔ اے انیس! تم صبح اس عورت کے پاس جاؤ اور اسے رجم کرو۔ چنانچہ انیس رضی اللہ عنہ گئے اور انہوں نے اسے رجم کر دیا۔
تشریح:
(1) اس حدیث میں اختصار ہے کیونکہ دوسری روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اُنیس رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور فرمایا: ’’اگر وہ عورت اپنے جرم کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دو، چنانچہ اس نےاقبال جرم کر لیا، پھر اسے رجم کر دیا گیا۔ (صحیح البخاري، الحدود، حدیث:6827، 6828) حضرت انیس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدم موجودگی میں اسے سنگسار کیا۔ (2) امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ امام کا خود سزا دینا یا سزا کے وقت اس کا موجود ہونا ضروری نہیں بلکہ اگر وہ کسی کو حکم دے اور وہ امام کی عدم موجودگی میں حد لگائے تو جائز ہے۔ واللہ أعلم
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ بیٹھے ہوئے تھے۔ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! (ہمارے درمیان) اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کریں اس کا مخالف کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! اس نے صحیح کہا ہے۔ اس کا کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کریں۔ بات یہ ہے کہ میرا لڑکا اس کے ملازم تھا اور اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا ہے۔ لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو رجم کیا جائے گا، چنانچہ میں نے اس سزا کے بدلے سو بکریاں اور ایک لونڈی کا فدیہ دیا۔ پھر اس نے اہل علم سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ میرے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی لازمی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تم دونوں کا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا۔ بکریاں اور کنیز تجھے واپس ملیں گی اور تمہارے لڑکے کو سو کوڑوں اور کنیز تجھے واپس ملیں گی اور تمہارے لڑکے کو سو کوڑوں اور ایک سال جلا وطنی کی سزا دی جائے گی۔ اے انیس! تم صبح اس عورت کے پاس جاؤ اور اسے رجم کرو۔ چنانچہ انیس رضی اللہ عنہ گئے اور انہوں نے اسے رجم کر دیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث میں اختصار ہے کیونکہ دوسری روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اُنیس رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور فرمایا: ’’اگر وہ عورت اپنے جرم کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دو، چنانچہ اس نےاقبال جرم کر لیا، پھر اسے رجم کر دیا گیا۔ (صحیح البخاري، الحدود، حدیث:6827، 6828) حضرت انیس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدم موجودگی میں اسے سنگسار کیا۔ (2) امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ امام کا خود سزا دینا یا سزا کے وقت اس کا موجود ہونا ضروری نہیں بلکہ اگر وہ کسی کو حکم دے اور وہ امام کی عدم موجودگی میں حد لگائے تو جائز ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد ؓ نے کہ ایک دیہاتی نبی کریم ﷺ کے پاس آئے۔ آنحضرت ﷺ بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ اس پر دوسرے نے کھڑے ہو کر کہا کہ انہوں نے صحیح کہا یا رسول اللہ! ان کا کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کریں، میرا لڑکا ان کے یہاں مزدور تھا اور پھر اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے لڑکے کو رجم کیا جائے گا۔ چنانچہ میں نے سو بکریوں اور ایک کنیز کا فدیہ دیا۔ پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو ان کا خیال ہے کہ میرے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی لازمی ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم دونوں کا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دوں گا۔ بکریاں اور کنیز تمہیں واپس ملیں گی اور تمہارے لڑکے کو سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی کی سزا ملے گی اور انیس! صبح اس عورت کے پاس جاؤ (اور اگر وہ اقرار کرے تو) اسے رجم کر دو۔ چنانچہ انہوں نے اسے رجم کیا۔ (وہ عورت کہیں اور جگہ تھی آپ نے اسے رجم کرنے کے لیے انیس کو بھیجا اسی سے باب کا مطلب نکلا۔ قسطلانی نے کہا کہ آپ نے جو انیس کو فریق ثانی کی جورو کے پاس بھیجا وہ زنا کی حد مارنے کے لیے نہیں بھیجا کیوں کہ زنا کی حد لگانے کے لیے تجسس کرنا یا ڈھونڈنا بھی درست نہیں ہے اگر کوئی خود آکر بھی زنا کا اقرار کرے اس کے لیے بھی تفتیش کرنا مستحب ہے یعنی یوں کہنا کہ شاید تو نے بوسہ دیا ہوگا یا مساس کیا ہوگا بلکہ آپ نے انیس کو صرف اس لیے بھیجا کہ اس عورت کو خبرکر دیں کہ فلاں شخص نے تجھ پر زنا کی تہمت لگائی ہے۔ اب وہ حد قذف کا مطالبہ کرتی ہے یا معاف کرتی ہے۔ جب انیس اس کے پاس پہنچے تو اس عورت نے صاف طور پر زنا کا اقبال کیا۔ اس اقبال پر انیس ؓ نے اس کو حد لگائی اور رجم کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) and Zaid bin Khalid (RA) : A bedouin came to the Prophet (ﷺ) while he (the Prophet) was sitting, and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Give your verdict according to Allah's Laws (in our case)." Then his opponent got up and said, "He has told the truth, O Allah's Apostle (ﷺ) ! Decide his case according to Allah's Laws. My son was a laborer working for this person, and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and the people told me that my son should be stoned to death, but I offered one-hundred sheep and a slave girl as a ransom for him. Then I asked the religious learned people, and they told me that my son should be flogged with one-hundred stripes and be exiled for one year." The Prophet (ﷺ) said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to Allah's Laws. The sheep and the slave girl will be returned to you and your son will be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And you, O Unais! Go to the wife of this man (and if she confesses), stone her to death." So Unais went in the morning and stoned her to death (after she had confessed).