کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : ذمیوں کے احکام اور اگر شادی کے بعد انہوں نے زنا کیا اور امام کے سامنے پیش ہوئے تو اس کے احکام کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: The legal regulation for non-Muslims under the protection of a Muslim state)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
6840.
حضرت شیبانی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے رجم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے رجم کیا تھا۔ میں نے کہا: سورہ نور کے نزول سے پہلے یا بعد میں؟ انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں۔ علی بن مسہر، خالد بن عبداللہ، محاربی اور عبیدہ بن حمید نے شیبانی سے روایت کرنے میں عبدالواحد کی متابعت کی ہے۔ ان میں سے کچھ نے سورہ مائدہ کا ذکر کیا اور پہلی بات صحیح تر ہے۔
تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے مطابق اس حدیث کے دوسرے طرق کی طرف اشارہ کیا ہے، اس میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت کو رجم کیا تھا، اس طرح حدیث کی عنوان سے مطابقت بھی واضح ہو جاتی ہے۔ (فتح الباری:206/12) (2) سورۂ مائدہ میں ہے: ’’اور وہ آپ کو کیسے منصف بناسکتے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات ہے،جس میں اللہ کا حکم موجود ہے،اس کے باوجود اس حکم سے منہ پھیر لیتے ہیں۔‘‘ (المائدة: 5: 43) یہ آیت بھی یہودیوں کے زنا اور اس کے متعلق فیصلہ کرنے کے بارے میں نازل ہوئی، اس لیے راوی کو شک ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو رجم کا جو فیصلہ کیا تھا وہ سورۂ مائدہ کے نازل ہونے سے پہلے تھا یا بعد میں ایسا کیا۔ (عمدةالقاري:118/10) امام بخاری رحمہ اللہ نے فیصلہ فرمایا کہ سورۂ نور والی بات ہی صحیح تر ہے۔ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہودی مرد، عورت کو رجم کرنا سورۂ نور کے نازل ہونے کے بعد تھا۔ اس کے دلائل وقرائن ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔
حضرت شیبانی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے رجم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے رجم کیا تھا۔ میں نے کہا: سورہ نور کے نزول سے پہلے یا بعد میں؟ انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں۔ علی بن مسہر، خالد بن عبداللہ، محاربی اور عبیدہ بن حمید نے شیبانی سے روایت کرنے میں عبدالواحد کی متابعت کی ہے۔ ان میں سے کچھ نے سورہ مائدہ کا ذکر کیا اور پہلی بات صحیح تر ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے مطابق اس حدیث کے دوسرے طرق کی طرف اشارہ کیا ہے، اس میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت کو رجم کیا تھا، اس طرح حدیث کی عنوان سے مطابقت بھی واضح ہو جاتی ہے۔ (فتح الباری:206/12) (2) سورۂ مائدہ میں ہے: ’’اور وہ آپ کو کیسے منصف بناسکتے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات ہے،جس میں اللہ کا حکم موجود ہے،اس کے باوجود اس حکم سے منہ پھیر لیتے ہیں۔‘‘ (المائدة: 5: 43) یہ آیت بھی یہودیوں کے زنا اور اس کے متعلق فیصلہ کرنے کے بارے میں نازل ہوئی، اس لیے راوی کو شک ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو رجم کا جو فیصلہ کیا تھا وہ سورۂ مائدہ کے نازل ہونے سے پہلے تھا یا بعد میں ایسا کیا۔ (عمدةالقاري:118/10) امام بخاری رحمہ اللہ نے فیصلہ فرمایا کہ سورۂ نور والی بات ہی صحیح تر ہے۔ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہودی مرد، عورت کو رجم کرنا سورۂ نور کے نازل ہونے کے بعد تھا۔ اس کے دلائل وقرائن ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبانی نے بیان کیا میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓ سے رجم کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم ﷺ نے رجم کیا تھا۔ میں نے پوچھا سورہ نور سے پہلے یا اس کے بعد۔ انہوں نے بتلایا کہ مجھے معلوم نہیں۔ اس روایت کی متابعت علی بن مسہر، خالد بن عبداللہ المحاربی اور عبیدہ بن حمید نے شیبانی سے کی ہے اور بعض نے (سورۃ نور کے بجائے) سورۃ المائدہ کا ذکر کیا ہے لیکن پہلی روایت صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
بظاہر اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے مگر حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عادت کے مطابق اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے۔ جسے امام احمداور طبرانی وغیرہ نے ذکر کیا ہے۔ اس میں یوں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی اور ایک یہودن کو رجم کیا۔ عبداللہ بن ابی اوفیٰ کے کلام سے یہ نکلتا ہے کہ عالم کو جب کوئی بات اچھی طرح معلوم نہ ہو تو یوں کہے میں نہیں جانتا اور اس میں کوئی عیب نہیں ہے اور جو کوئی اسے عیب سمجھ کر سائل کی ہر بات کا جواب دیا کرے وہ احمق ہے عالم نہیں۔ (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ash-Shaibani (RA) : I asked 'Abdullah bin Abi 'Aufa about the Rajam (stoning somebody to death for committing illegal sexual intercourse). He replied, "The Prophet (ﷺ) carried out the penalty of Rajam," I asked, "Was that before or after the revelation of Surat-an-Nur?" He replied, "I do not know."