کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : اگر حاکم کے سامنے کوئی شخص اپنی عورت کو یا کسی دوسرے کی عورت کو زنا کی تہمت لگائے تو کیا حاکم کو یہ لازم ہے کہ کسی شخص کو عورت کے پاس بھیج کر اس تہمت کا حال دریافت کرائے
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: If someone accuses his wife or another person’s wife of committing illegal sexual intercourse)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
6842.
حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت زید بن خالد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: دو آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنا مقدمہ لے کر آئے ان میں سے ایک نے کہا: ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے ساتھ فیصلہ کریں۔ اور دوسرے نے جو ذرا زیادہ سمجھ دار تھا کہا: ہاں اللہ کے رسول! آپ ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق ہی کریں لیکن مجھے کچھ عرض کرنے کی اجازت دیں۔ آپ نے فرمایا: ”ہاں تم بات کرو“ اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے ہاں عسیف تھا۔ راوی حدیث مالک نے کہا: عسیف نوکر کو کہتے ہیں۔ ۔ میرے بیٹے نے اس کی بیوی سے زنا کیا تو مجھے لوگوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سنگسار کیا جائے گا۔ میں نے اپنے بیٹے کی طرف سے سو بکریاں اور ایک لونڈی بطور فدیہ دی۔ پھر میں نے اہل اعلم سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا بھگتنا ہوگی، رجم صرف اس کی بیوی پر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سنو! اس ذات کی قسم جس نے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہی کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہوگی۔ پھر اس کے بیٹے کو سو کوڑے مارے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کیا۔ اور آپ نے حضرت انیس اسلمی ؓ کو حکم دیا کہ وہ مذکورہ عورت کے پاس جائے: ”اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دے۔“ چنانچہ اس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تو انہوں نے اسے سنگسار کر دیا۔
تشریح:
(1) اس حدیث میں دوسرے کی عورت پر زنا کی تہمت لگانے کا ذکر ہے اور اپنی عورت پر تہمت لگانے کا مسئلہ اس طرح ثابت ہوا کہ گفتگو کے وقت اس عورت کا خاوند بھی موجود تھا، اس نے اس واقعے کا انکار نہیں کیا، گویا وہ بھی اس تہمت میں شریک تھا۔ (2) بہرحال اگر کوئی خود اقرارِ جرم کرتا ہے تو فریق ثانی سے معلومات لینے میں کوئی حرج نہیں، چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک آدمی نے کسی عورت سے زنا کا اقرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سو کوڑوں کی سزا دی، پھر جب عورت سے پوچھا تو اس نے کہا: یہ جھوٹ کہتا ہے۔ اس نے اعتراف جرم سے صاف انکار کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو حد قذف کے طور پر اسی کوڑے مارنے کی سزا دی۔ (سنن أبي داود، الحدود، حدیث:4467) اسی طرح ایک عورت نے زنا کا اعتراف کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا، کس نے تیرے ساتھ زنا کیا تھا؟ اس نے بتلایا کہ فلاں معذور نے جو حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی حویلی میں رہتا ہے۔ آپ نے اس کی طرف ایک آدمی بھیجا اور اسے اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ اس نے اقرار کر لیا تو آپ نے اس کے بڑھاپےاور معذوری پر ترس کھاتے ہوئے اسے کھجور کی سو شاخہ چھڑی سے سزا دی۔ (سنن النسائي، آداب القضاء، حدیث:5414)
حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت زید بن خالد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: دو آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنا مقدمہ لے کر آئے ان میں سے ایک نے کہا: ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے ساتھ فیصلہ کریں۔ اور دوسرے نے جو ذرا زیادہ سمجھ دار تھا کہا: ہاں اللہ کے رسول! آپ ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق ہی کریں لیکن مجھے کچھ عرض کرنے کی اجازت دیں۔ آپ نے فرمایا: ”ہاں تم بات کرو“ اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے ہاں عسیف تھا۔ راوی حدیث مالک نے کہا: عسیف نوکر کو کہتے ہیں۔ ۔ میرے بیٹے نے اس کی بیوی سے زنا کیا تو مجھے لوگوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سنگسار کیا جائے گا۔ میں نے اپنے بیٹے کی طرف سے سو بکریاں اور ایک لونڈی بطور فدیہ دی۔ پھر میں نے اہل اعلم سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا بھگتنا ہوگی، رجم صرف اس کی بیوی پر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سنو! اس ذات کی قسم جس نے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہی کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہوگی۔ پھر اس کے بیٹے کو سو کوڑے مارے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کیا۔ اور آپ نے حضرت انیس اسلمی ؓ کو حکم دیا کہ وہ مذکورہ عورت کے پاس جائے: ”اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دے۔“ چنانچہ اس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تو انہوں نے اسے سنگسار کر دیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث میں دوسرے کی عورت پر زنا کی تہمت لگانے کا ذکر ہے اور اپنی عورت پر تہمت لگانے کا مسئلہ اس طرح ثابت ہوا کہ گفتگو کے وقت اس عورت کا خاوند بھی موجود تھا، اس نے اس واقعے کا انکار نہیں کیا، گویا وہ بھی اس تہمت میں شریک تھا۔ (2) بہرحال اگر کوئی خود اقرارِ جرم کرتا ہے تو فریق ثانی سے معلومات لینے میں کوئی حرج نہیں، چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک آدمی نے کسی عورت سے زنا کا اقرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سو کوڑوں کی سزا دی، پھر جب عورت سے پوچھا تو اس نے کہا: یہ جھوٹ کہتا ہے۔ اس نے اعتراف جرم سے صاف انکار کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو حد قذف کے طور پر اسی کوڑے مارنے کی سزا دی۔ (سنن أبي داود، الحدود، حدیث:4467) اسی طرح ایک عورت نے زنا کا اعتراف کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا، کس نے تیرے ساتھ زنا کیا تھا؟ اس نے بتلایا کہ فلاں معذور نے جو حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی حویلی میں رہتا ہے۔ آپ نے اس کی طرف ایک آدمی بھیجا اور اسے اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ اس نے اقرار کر لیا تو آپ نے اس کے بڑھاپےاور معذوری پر ترس کھاتے ہوئے اسے کھجور کی سو شاخہ چھڑی سے سزا دی۔ (سنن النسائي، آداب القضاء، حدیث:5414)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور انہیں ابوہریرہ اور زید بن خالد ؓ نے خبر دی کہ دو آدمی اپنا مقدمہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لائے اور ان میں سے ایک نے کہا کہ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئے اور دوسرے نے جو زیادہ سمجھدار تھے کہا کہ ہاں یا رسول اللہ! ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئے اور مجھے عرض کرنے کی اجازت دیجئے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کہو۔ انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا ان صاحب کے یہاں مزدور تھا۔ مالک نے بیان کیا کہ عسیف مزدور کو کہتے ہیں اور اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ لوگوں نے مجھ سے کہا کہ میرے بیٹے کی سزا رجم ہے۔ چنانچہ میں نے اس کے فدیہ میں سو بکریاں اور ایک لونڈی دے دی پھر جب میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کے لیے ملک بدر کرنا ہے۔ رجم تو صرف اس عورت کو کیا جائے گا اس لیے کہ وہ شادی شدہ ہے۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہیں پھر ان کے بیٹے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے شہربدر کیا اور انیس اسلمی کو حکم فرمایا اس مذکورہ عورت کے پاس جائیں اگر وہ اقرار کرلے تو اسے رجم کر دیں چنانچہ اس نے اقرار کیا اور وہ رجم کر دی گئی۔
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس کو بھیج کر اس عورت کا حال معلوم کرایا۔ یہی باب سے مطابقت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) and Zaid bin Khalid (RA) : Two men had a dispute in the presence of Allah's Apostle. One of them said, "Judge us according to Allah's Laws." The other who was more wise said, "Yes, Allah's Apostle, judge us according to Allah's Laws and allow me to speak (first)" The Prophet (ﷺ) said to him, 'Speak " He said, "My son was a laborer for this man, and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and the people told me that my son should be stoned to death, but I have given one-hundred sheep and a slave girl as a ransom (expiation) for my son's sin. Then I asked the religious learned people (about It), and they told me that my son should he flogged one-hundred stripes and should be exiled for one year, and only the wife of this man should be stoned to death " Allah's Apostle (ﷺ) said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to Allah's Laws: O man, as for your sheep and slave girl, they are to be returned to you." Then the Prophet (ﷺ) had the man's son flogged one hundred stripes and exiled for one year, and ordered Unais Al-Aslami to go to the wife of the other man, and if she confessed, stone her to death. She confessed and was stoned to death.