کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : اگر امام کسی شخص کو حکم کرے کہ جا فلاں شخص کو حد لگا جو غائب ہو( یعنی امام کے پاس موجود نہ ہو)
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: Can a ruler order the legal punishment on someone without himself being present?)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
حضرت عمر ؓ نے ایسا کیا ہے۔
6859.
حضرت ابو ہریرہ ؓ اور حضرت زید بن خالد جہینی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک شخص نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر سوال کرتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کریں اس کا مد مقابل کھڑا ہوا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا۔ اس نے کہا: ہاں یہ سچ کہتا ہے بلاشبہ آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق ہی فیصلہ کریں، تاہم اللہ کے رسول! مجھے بات کرنے کی اجازت دیں۔ آپ نے فرمایا: ”کہو“ اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے گھر خدمت گار تھا۔ اس نے اس کی بیوی سے زنا کرلیا۔ میں نے اس کے عوض ایک سو بکریاں اورخادم بطور فدیہ ادا کیا۔ میں نے اہل علم سے رابطہ کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی واجب ہے اور اس شخص کی بیوی پر حد رجم ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے موافق ہی فیصلہ کرتا ہوں: سو بکریاں اور خادم تجھے واپس کر دیا جائے واپس کر دیا جائے اور تیرے بیٹے پر کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے۔ اے انیس! صبح تم اس شخص کی بیوی کے پاس جاؤ اور اس سے باز پرس کرو، اگر وہ اقبال جرم کرے تو اسے سنگسار کر دو“ چنانچہ اس عورت نے اعتراف کرلیا تو انہوں نے اسے رجم کر دیا۔
تشریح:
اس طرح کا ایک عنوان (34) پہلے بھی گزر چکا ہے۔ ابن بطال نے اس پر اعتراض کیا ہے کہ اس تکرار کی ضرورت نہیں لیکن ان میں کچھ فرق ہے۔ پہلے عنوان کا تقاضا ہے کہ حاکم وقت جسے سنگسار کا حکم دے، یعنی مامور اس سے غائب ہو اور دوسرے عنوان کا مطلب ہے کہ جسے سنگسار کرنا ہے وہ حاکم وقت سے غائب دور ہو۔ اگر چہ دونوں کا نتیجہ ایک ہے، تاہم کچھ فرق ضرور ہے۔ (فتح الباري: 198/12)
حضرت ابو ہریرہ ؓ اور حضرت زید بن خالد جہینی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک شخص نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر سوال کرتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کریں اس کا مد مقابل کھڑا ہوا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا۔ اس نے کہا: ہاں یہ سچ کہتا ہے بلاشبہ آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق ہی فیصلہ کریں، تاہم اللہ کے رسول! مجھے بات کرنے کی اجازت دیں۔ آپ نے فرمایا: ”کہو“ اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے گھر خدمت گار تھا۔ اس نے اس کی بیوی سے زنا کرلیا۔ میں نے اس کے عوض ایک سو بکریاں اورخادم بطور فدیہ ادا کیا۔ میں نے اہل علم سے رابطہ کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی واجب ہے اور اس شخص کی بیوی پر حد رجم ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے موافق ہی فیصلہ کرتا ہوں: سو بکریاں اور خادم تجھے واپس کر دیا جائے واپس کر دیا جائے اور تیرے بیٹے پر کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے۔ اے انیس! صبح تم اس شخص کی بیوی کے پاس جاؤ اور اس سے باز پرس کرو، اگر وہ اقبال جرم کرے تو اسے سنگسار کر دو“ چنانچہ اس عورت نے اعتراف کرلیا تو انہوں نے اسے رجم کر دیا۔
حدیث حاشیہ:
اس طرح کا ایک عنوان (34) پہلے بھی گزر چکا ہے۔ ابن بطال نے اس پر اعتراض کیا ہے کہ اس تکرار کی ضرورت نہیں لیکن ان میں کچھ فرق ہے۔ پہلے عنوان کا تقاضا ہے کہ حاکم وقت جسے سنگسار کا حکم دے، یعنی مامور اس سے غائب ہو اور دوسرے عنوان کا مطلب ہے کہ جسے سنگسار کرنا ہے وہ حاکم وقت سے غائب دور ہو۔ اگر چہ دونوں کا نتیجہ ایک ہے، تاہم کچھ فرق ضرور ہے۔ (فتح الباري: 198/12)
ترجمۃ الباب:
حضرت عمر ؓنے ایسا کیا تھا۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد الجہنی ؓ نے بیان کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ اس پر فریق مخالف کھڑا ہوا، یہ زیادہ سمجھدار تھا اور کہا کہ انہوں نے سچ کہا۔ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کیجئے اور یا رسول اللہ! مجھے (گفتگو کی) اجازت دیجئے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہيے۔ انہوں نے کہا کہ میرا لڑکا ان کے یہاں مزدوری کرتا تھا پھر اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ میں نے اس کے فدیہ میں ایک سو بکریاں اور ایک خادم دیا پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا ملنی چاہئے اور اس کی بیوی کو رجم کیا جائے گا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق ہی کروں گا۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ملیں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا دی جائے گی اور اے انیس اس عورت کے پاس صبح جانا اور اس سے پوچھنا اگر وہ زنا کا اقرار کرلے تو اسے رجم کرنا۔ اس عورت نے اقرار کر لیا اور وہ رجم کر دی گئی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) and Zaid bin Khalid Al-Juhani (RA) : A man came to the Prophet (ﷺ) and said, "I beseech you to judge us according to Allah's Laws." Then his opponent who was wiser than he, got up and said, "He has spoken the truth. So judge us according to Allah's Laws and please allow me (to speak), O Allah's Apostle." The Prophet (ﷺ) said, "Speak." He said, "My son was a laborer for the family of this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom (for my son), but I asked the religious learned people (regarding this case), and they informed me that my son should be flogged one-hundred stripes, and be exiled for one year, and the wife of this man should be stoned (to death)."The Prophet (ﷺ) said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will Judge you (in this case) according to Allah's Laws. The one-hundred (sheep) and the slave shall be returned to you and your son shall be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And O Unais! Go in the morning to the wife of this man and ask her, and if she confesses, stone her to death." She confessed and he stoned her to death.