قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ أَحْيَاهَا} [المائدة: 32])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:مَنْ حَرَّمَ قَتْلَهَا إِلَّا بِحَقٍّ {فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا} [المائدة: 32]

6867 .   حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْهَا

صحیح بخاری:

کتاب: دیتوں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : سورۃ مائدہ میں فرمان کہ جس نے مرتے کو بچالیا اس نے گویا سب لوگوں کی جان بچالی

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏ابن عباس ؓنے کہا کہ من احیاھا کا معنی یہ ہے کہ جس نے ناحق خون کرنا حرام رکھا گویا اس نے اس عمل سے تمام لوگوں کو زندہ رکھا۔اس یہ نا حق خون ایک کرے یا تمام کریں گناہ میں برابر ہیں اور جس نے نا حق خون سے پرہیز کیا تو گویا سب لوگوں کی جان بچا لی۔

6867.   حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں: آپ نے فرمایا: ”دنیا میں کوئی قتل ناحق نہیں ہوتا مگر اس کے گناہ کا کچھ حصہ آدم ؑ کے پہلے بیٹے کو ملتا ہے۔“