باب : جس نے کفر پر مار کھانے، قتل کئے جانے اور ذلت کو اختیار کیا
)
Sahi-Bukhari:
(Statements made under) Coercion
(Chapter: Whoever preferred to be beaten killed and humiliated rather than to revert to Kufr)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
6942.
حضرت سعید بن زید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ مجھے اسلام لانے کی پاداش میں باندھ دیا کرتے تھے۔ اور اب تم نے حضرت عثمان بن عفان ؓ کے ساتھ جو برتاؤ کیا ہے اس پر اگر احد پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے تو اسے ایسا ہونا ہی چاہیئے۔
تشریح:
1۔ حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ ایمان افروز بات مسجد کوفہ میں ارشاد فرمائی جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مظلومانہ طور پر شہید کر دیا گیا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام لانے سے پہلے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مذکورہ سلوک کرتے تھے۔ (حٰم السجدة:30/41، 32) حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کی زوجہ محترمہ حضرت فاطمہ بنت خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے ذلت ورسوائی اور مارپیٹ کو گوارا کر لیا لیکن اسلام کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا، اسی طرح حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے باغیوں کے ہاتھوں قتل ہونا گوارا کر لیا لیکن ان کا غیر شرعی کہا نہ مانا۔ (صحیح البخاري، المناقب، حدیث 3862) واضح رہے کہ حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بہنوئی تھے اور ان کی زوجہ محترمہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہن تھیں۔ ان کی قراءت سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دل موم ہوا تھا۔ حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے بیان سے اہل کوفہ کو شرم دلاتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو اس وقت کافر ہونے کی وجہ سے ہم پر سختی کرتے تھے اور تم نے مسلمان ہونے کے باوجود خلیفہ راشد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے مکان میں بند کر دیا، پھر دشمنی اور ظلم کے طور پر انھیں شہید کر دیا۔ انھوں نے خود قتل ہونا گوارا کر لیا لیکن تمھیں قتل کرنا گوارانہ کیا۔
حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سینے پر بھاری بھرکم پتھر رکھ کر انھیں کفر اختایر کرنے اور شرک کرنے کے متعلق مجبور کیا جاتا لیکن وہ اَحَد اَحَد کانعرہ لگا کر کفروشرک کاانکار کردیتے۔حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مشرکین آگ کے الاؤمیں پھینک دیتے حتی کہ ان کے جسم کی چربی آگ کو ٹھنڈا کردیتی،لیکن کلمہ کفر زبان پر نہ لاتے۔ایسے حالات میں ان کے لیے رخصت پر عمل کرناجائز تھا لیکن انھوں نے عملی طور پر عزیمت کا مظاہرہ کیا۔ان کے علاوہ حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والدین حضرت یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کفار کاعذاب کاعذاب سہتے ہوئے اللہ کو پیارے ہوگئے لیکن کفر کی بات یا شرک کا کام کرکے کافروں کا دل اور سینہ ٹھنڈا نہیں کیا۔بہرحال یہ تمام واقعات اسلامی تاریخ کاحصہ ہیں لیکن یہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شرائط کے مطابق نہ تھے،اس لیے انھیں ذکر کرنے کے بجائے مذکورہ عنوان سے اس کی طرف اشارہ کردیا ہے۔(فتح الباری 12/395)
حضرت سعید بن زید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ مجھے اسلام لانے کی پاداش میں باندھ دیا کرتے تھے۔ اور اب تم نے حضرت عثمان بن عفان ؓ کے ساتھ جو برتاؤ کیا ہے اس پر اگر احد پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے تو اسے ایسا ہونا ہی چاہیئے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ ایمان افروز بات مسجد کوفہ میں ارشاد فرمائی جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مظلومانہ طور پر شہید کر دیا گیا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام لانے سے پہلے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مذکورہ سلوک کرتے تھے۔ (حٰم السجدة:30/41، 32) حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کی زوجہ محترمہ حضرت فاطمہ بنت خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے ذلت ورسوائی اور مارپیٹ کو گوارا کر لیا لیکن اسلام کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا، اسی طرح حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے باغیوں کے ہاتھوں قتل ہونا گوارا کر لیا لیکن ان کا غیر شرعی کہا نہ مانا۔ (صحیح البخاري، المناقب، حدیث 3862) واضح رہے کہ حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بہنوئی تھے اور ان کی زوجہ محترمہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہن تھیں۔ ان کی قراءت سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دل موم ہوا تھا۔ حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے بیان سے اہل کوفہ کو شرم دلاتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو اس وقت کافر ہونے کی وجہ سے ہم پر سختی کرتے تھے اور تم نے مسلمان ہونے کے باوجود خلیفہ راشد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے مکان میں بند کر دیا، پھر دشمنی اور ظلم کے طور پر انھیں شہید کر دیا۔ انھوں نے خود قتل ہونا گوارا کر لیا لیکن تمھیں قتل کرنا گوارانہ کیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد نے، ان سے اسماعیل نے، انہوں نے قیس سے سنا، انہوں نے سعید بن زید ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے آپ کو اس حال میں پایا کہ اسلام لانے کی وجہ سے (مکہ معظمہ میں) عمر ؓ نے مجھے باندھ دیا تھا اور اب جو کچھ تم نے عثمان ؓ کے ساتھ کیا ہے اس پر اگر احد پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے تو اسے ایسا ہی ہونا چاہئے۔
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب یوں نکلا حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ اور ان کی بیوی نے ذلت و خواری مارپیٹ گوارا کی لیکن اسلام سے نہ پھرے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قتل گوارا کیا مگر باغیوں کا کہنا نہ مانا تو کفر پر بطریق اولیٰ وہ قتل ہو جانا گوارا کرتے۔ شہادت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا کچھ ذکر پیچھے لکھا جا چکا ہے۔ حضرت سعید بن زید حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بہنوئی تھے۔ بہن پر غصہ کر کے اسی نیک خاتون کى قراءت قرآن سن کر ان کا دل موم ہو گیا۔ سچ ہے۔ نمی دانی کہ سوز قراءت تو دگر گوں کرد تقدیر عمر را
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Qais (RA) : I heard Sa'id bin Zaid saying, "I have seen myself tied and forced by 'Umar to leave Islam (Before 'Umar himself embraced Islam). And if the mountain of Uhud were to collapse for the evil which you people had done to 'Uthman, then Uhud would have the right to do so." (See Hadith No. 202, Vol. 5)