Sahi-Bukhari:
(Statements made under) Coercion
(Chapter: Marriage under coercion is invalid)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
جائز نہیں اور اللہ نے سورۃ نور میں فرمایا تم اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور نہ کرو جو پاک دامن رہنا چاہتی ہیں تاکہ تم اس کے ذریعہ دنیا کی زندگی کا سامان جمع کرو اور جو کوئی ان پر جبر کرے گا تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہ بخشنے والا مہربان ہے۔ یعنی جب لونڈی کا مالک زبردستی اس سے زنا کرائے تو سارا گناہ مالک کے سرپر رہے گا غرض امام بخاری کی یہ ہے کہ جب لونڈی کے خلاف مرضی چلنا منع ہو تو آزاد شحص کی مرضی کے خلاف چلنا زبردستی اس کو نکاح پر مجبور کرنا حالانکہ وہ نکاح اور تاہل سے بچنا چاہے تو یہ کیوں کہ جائز ہوگا۔
6945.
حضرت خنساء بنت خدام انصاریہ ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے ان کی شادی کر دی جبکہ وہ شوہر دیدہ تھیں۔ انہوں نے اس نکاح کا ناپسند کیا اور وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ نے اس نکاح کو مسترد کر دیا۔
تشریح:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر دوسری جگہ ان الفاظ کے ساتھ عنوان قائم کیا ہے: (باب إِذَا زَوَّجَ ابْنَتَهُ وَهِيَ كَارِهَةٌ فَنِكَاحُهُ مَرْدُودٌ) ’’جب کوئی اپنی بیٹی پر جبر کرتے ہوئے اس کا نکاح کسی دوسرے سے کر دے تو اس کا نکاح مردود ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، النکاح، باب 43) ایک روایت میں تفصیل ہے کہ حضرت جعفر کی اولاد میں سے ایک لڑکی کو خطرہ تھا کہ اس کا سرپرست زبردستی کسی سے اس کا نکاح کر دے گا تو اس نے انصار کے دو شیوخ حضرت عبدالرحمان اور مجمع سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تو انھوں نے تسلی دی کہ تجھے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں، پھر انھوں نے اس حدیث کا حوالہ دیا۔ (صحیح البخاري الحیل، حدیث 6969)۔ 2۔بہرحال اگرسرپرست زبردستی نکاح کرتا ہے تو ایسا نکاح مسترد ہوگا۔ اس کی کوئی حیثیت نہیں۔
دور جاہلیت میں لوگ اپنی لونڈیوں کو کرائے پر دیتے تھے۔عبداللہ بن ابی منافق بھی ا پنی دولونڈیوں سے ٹیکس وصول کرنے کے لیے انھیں زنا پر مجبور کرتا تھا۔مذکورہ آیت انھی لونڈیوں کے متعلق نازل ہوئی۔جب لونڈی کی مرضی کے خلاف کرناجائز نہیں تو آزاد شخص کی مرضی کے خلاف نکاح کس طرح ہوسکتا ہے۔واللہ اعلم۔
جائز نہیں اور اللہ نے سورۃ نور میں فرمایا تم اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور نہ کرو جو پاک دامن رہنا چاہتی ہیں تاکہ تم اس کے ذریعہ دنیا کی زندگی کا سامان جمع کرو اور جو کوئی ان پر جبر کرے گا تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہ بخشنے والا مہربان ہے۔ یعنی جب لونڈی کا مالک زبردستی اس سے زنا کرائے تو سارا گناہ مالک کے سرپر رہے گا غرض امام بخاری کی یہ ہے کہ جب لونڈی کے خلاف مرضی چلنا منع ہو تو آزاد شحص کی مرضی کے خلاف چلنا زبردستی اس کو نکاح پر مجبور کرنا حالانکہ وہ نکاح اور تاہل سے بچنا چاہے تو یہ کیوں کہ جائز ہوگا۔
حدیث ترجمہ:
حضرت خنساء بنت خدام انصاریہ ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے ان کی شادی کر دی جبکہ وہ شوہر دیدہ تھیں۔ انہوں نے اس نکاح کا ناپسند کیا اور وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ نے اس نکاح کو مسترد کر دیا۔
حدیث حاشیہ:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر دوسری جگہ ان الفاظ کے ساتھ عنوان قائم کیا ہے: (باب إِذَا زَوَّجَ ابْنَتَهُ وَهِيَ كَارِهَةٌ فَنِكَاحُهُ مَرْدُودٌ) ’’جب کوئی اپنی بیٹی پر جبر کرتے ہوئے اس کا نکاح کسی دوسرے سے کر دے تو اس کا نکاح مردود ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، النکاح، باب 43) ایک روایت میں تفصیل ہے کہ حضرت جعفر کی اولاد میں سے ایک لڑکی کو خطرہ تھا کہ اس کا سرپرست زبردستی کسی سے اس کا نکاح کر دے گا تو اس نے انصار کے دو شیوخ حضرت عبدالرحمان اور مجمع سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تو انھوں نے تسلی دی کہ تجھے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں، پھر انھوں نے اس حدیث کا حوالہ دیا۔ (صحیح البخاري الحیل، حدیث 6969)۔ 2۔بہرحال اگرسرپرست زبردستی نکاح کرتا ہے تو ایسا نکاح مسترد ہوگا۔ اس کی کوئی حیثیت نہیں۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”تم اپنی لونڈیوں کو زنا پر مجبور نہ کرو۔ ۔ بے حد بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔“
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمن بن القاسم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے یزید بن حارثہ انصاری کے دو صاحبزادوں عبدالرحمن اور مجمع نے اور ان سے خنساء بنت خذام انصاریہ نے کہ ان کے والد نے ان کی شادی کر دی ان کی ایک شادی اس سے پہلے ہو چکی تھی (اور اب بیوہ تھیں) اس نکاح کو انہوں نے ناپسند کیا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر(اپنی ناپسندیدگی ظاہر کر دی) تو آنحضرت ﷺ نے اس نکاح کو فسخ کر دیا۔
حدیث حاشیہ:
امام بخاری نے اس سے یہ دلیل لی کہ مکرہ کا نکاح صحیح نہیں۔ حنفیہ کہتے ہیں کہ ان کا نکاح صحیح ہوا ہی نہ تھا کیوں کہ وہ ثیبہ بالغہ تھیں ان کی اجازت اور رضا بھی ضروری تھی ہم کہتے ہیں کہ حدیث میں فرد نکاحها ہے اگر نکاح صحیح ہی نہ ہوتا تو آپ فرما دیتے کہ نکاح ہی نہیں ہوا اور حدیث میں یوں ہوتا فأبطل نکاحها اور حنفیہ کہتے ہیں کہ اگر کسی نے جبر سے ایک عورت سے نکاح کیا دس ہزار درہم مقرر کر کے اس کا مہر مثل ایک ہزار تھا تو ایک ہزار لازم ہوں گے نوہزار باطل ہو جائیں گے۔ ہم کہتے ہیں کہ اکراہ کی وجہ سے جیسے مہر کی زیادتی باطل کہتے ہو ویسے ہی اصل نکاح کو بھی باطل کرو۔ (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Khansa' bint Khidam Al-Ansariya (RA) : That her father gave her in marriage when she was a matron and she disliked that marriage. So she came and (complained) to the Prophets and he declared that marriage invalid. (See Hadith No. 69, Vol. 7)