Sahi-Bukhari:
(Statements made under) Coercion
(Chapter: Compulsion)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
کَرہُ اور کُرہُ کے معنی ایک ہی ہیں۔ تشریح : اکثر علماءکا یہی قول ہے بعضوں نے کہا کرہ بفتحہ کاف یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص زبردستی کرے اور کرہ بضمہ کاف یہ ہے کہ آپ ہی خود ایک کام کو ناپسند کرتا ہو اور کرے۔ ( اس آیت سے عورتوں پر اکراہ اور زبردستی کرنے کی ممانعت نکلی باب کی مناسب ظاہرہے۔
6948.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے درج زیل آیت: ”اے ایمان والو! تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ“ کے متعلق فرمایا: زمانہ جاہلیت میں جب کوئی مر جاتا تو اس کے وارث اس کی عورت کے حق دار بنتے۔ ان میں سے اگر کوئی چاہتا تو اس سے شادی کر لیتا۔ اگر چاہتا تو اس کا کسی دوسرے سے نکاح کر دیتا۔ اور اگر چاہتے تو اسے شادی کے بغیر ہی رہنے دیتے۔ یعنی وہ عورتوں کے گھر والوں سے زیادہ حق دار ہوتے، اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔
تشریح:
1۔حدیث میں مذکور آیت کریمہ میں عورتوں پر جبر اور زبردستی کرنے کی ممانعت بیان ہوئی ہے۔ بہرحال زبردستی اور اکراہ دین اسلام میں جائز نہیں۔ خود قرآن کریم نے کہا ہے: ﴿لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ﴾ ’’دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔‘‘(البقرة: 256/2) 2۔ابن بطال نے مہلب کے حوالے سے کہا ہے کہ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو کوئی کسی عورت سے یہ لالچ کرتے ہوئے اسے روکے رکھے کہ وہ مر جائے تو وہ اس کے مال ومتاع کا وارث ہوگا ایسا کرنا نص قرآن سے منع ہے۔ لیکن حافظ ا بن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ آیت کے ظاہری مفہوم سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی۔ واللہ أعلم۔(فتح الباري: 401/12)
اس عنوان کے تحت اکراہ کی بُرائی کو بیان کیا جائے گا۔قرآن کریم میں لفظ(كَرْهًا) دوطرح سے استعمال ہوا۔ایک کاف کے فتحہ کے ساتھ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا)"ایمان والو! تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ۔"(النساء:4/19) دوسرا کاف کے ضمہ کے ساتھ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:(حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا)"اس کی ماں نے اسے مشقت سے پیٹ میں اٹھایا اور مشقت سے اسے جنم دیا۔"(الاحقاف 46/15)اکثر علماء کے نزدیک ان دونوں کے ایک ہی معنی ہیں۔بعض نے ان دونوں کے درمیان اس طرح فرق بیان کیا ہے کہ کاف کے فتحہ کے ساتھ معنی ہیں:کوئی دوسرا شخص زبردستی کرے اور کاف کے ضمہ کے ساتھ معنی ہیں:وہ خود ایک کام کو ناپسند کرے ،پھر اسے سرانجام دے۔(فتح الباری 12/401)
کَرہُ اور کُرہُ کے معنی ایک ہی ہیں۔ تشریح : اکثر علماءکا یہی قول ہے بعضوں نے کہا کرہ بفتحہ کاف یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص زبردستی کرے اور کرہ بضمہ کاف یہ ہے کہ آپ ہی خود ایک کام کو ناپسند کرتا ہو اور کرے۔ ( اس آیت سے عورتوں پر اکراہ اور زبردستی کرنے کی ممانعت نکلی باب کی مناسب ظاہرہے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے درج زیل آیت: ”اے ایمان والو! تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ“ کے متعلق فرمایا: زمانہ جاہلیت میں جب کوئی مر جاتا تو اس کے وارث اس کی عورت کے حق دار بنتے۔ ان میں سے اگر کوئی چاہتا تو اس سے شادی کر لیتا۔ اگر چاہتا تو اس کا کسی دوسرے سے نکاح کر دیتا۔ اور اگر چاہتے تو اسے شادی کے بغیر ہی رہنے دیتے۔ یعنی وہ عورتوں کے گھر والوں سے زیادہ حق دار ہوتے، اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔
حدیث حاشیہ:
1۔حدیث میں مذکور آیت کریمہ میں عورتوں پر جبر اور زبردستی کرنے کی ممانعت بیان ہوئی ہے۔ بہرحال زبردستی اور اکراہ دین اسلام میں جائز نہیں۔ خود قرآن کریم نے کہا ہے: ﴿لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ﴾ ’’دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔‘‘(البقرة: 256/2) 2۔ابن بطال نے مہلب کے حوالے سے کہا ہے کہ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو کوئی کسی عورت سے یہ لالچ کرتے ہوئے اسے روکے رکھے کہ وہ مر جائے تو وہ اس کے مال ومتاع کا وارث ہوگا ایسا کرنا نص قرآن سے منع ہے۔ لیکن حافظ ا بن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ آیت کے ظاہری مفہوم سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی۔ واللہ أعلم۔(فتح الباري: 401/12)
ترجمۃ الباب:
۔ کَرُھَا اور کَرُھّا کے ایک ہی معنیٰ ہیں
حدیث ترجمہ:
ہم سے حسین بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے اسباط بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبانی سلیمان بن فیروز نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے، شیبانی نے کہا کہ مجھ سے عطاء ابوالحسن السوائی نے بیان کیا اور میرا یہی خیال ہے کہ انہوں نے یہ حدیث حضرت ابن عباس ؓ سے بیان کی۔ سورہ مائدہ کی آیت ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا....﴾ بیان کیا کہ جب کوئی شخص ( زمانہ جاہلیت میں) مر جاتا تو اس کے وارث اس کی عورت کے حق دار بنتے اگر ان میں سے کوئی چاہتا تو اس سے شادی کر لیتا اور چاہتا تو شادی نہ کرتا اس طرح مرنے والے کے وارث اس عورت پر عورت کے وارثوں سے زیادہ حق رکھتے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی بیوہ عورت عدت گزارنے کے بعد مختار ہے وہ جس سے چاہے شادی کرے اس پر زبردستی کرنا ہرگز جائز نہیں ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA) : Regarding the Qur'anic Verse: 'O you who believe! You are forbidden to inherit women against their will.' (4.19) The custom (in the Pre-lslamic Period) was that if a man died, his relatives used to have the right to inherit his wife, and if one of them wished, he could marry her, or they could marry her to somebody else, or prevent her from marrying if they wished, for they had more right to dispose of her than her own relatives. Therefore this Verse was revealed concerning this matter.