Sahi-Bukhari:
(Statements made under) Coercion
(Chapter: Compulsion)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
کَرہُ اور کُرہُ کے معنی ایک ہی ہیں۔ تشریح : اکثر علماءکا یہی قول ہے بعضوں نے کہا کرہ بفتحہ کاف یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص زبردستی کرے اور کرہ بضمہ کاف یہ ہے کہ آپ ہی خود ایک کام کو ناپسند کرتا ہو اور کرے۔ ( اس آیت سے عورتوں پر اکراہ اور زبردستی کرنے کی ممانعت نکلی باب کی مناسب ظاہرہے۔
6949.
حضرت نافع سے روایت ہے کہ صفیہ بنت ابو عبید نے بتایا: ایک مرتبہ حکومت کے غلاموں میں سے ایک غلام نے خمس کی ایک لونڈی سے صحبت کر لی اور اس کے ساتھ زبردستی کر کے اس کی بکارت توڑ ڈالی۔ تو حضرت عمر ؓ نے حد کے طور پر غلام کو کوڑے لگائے اور شہر بدر کر دیا لیکن باندی پر حد جاری نہیں کی کیونکہ غلام نے اس کے ساتھ زبردستی کی تھی۔ امام زہری نے اس لونڈی کے متعلق کہا جس کے ساتھ آزاد مرد نے ہم بستری کر لی ہو: حاکم وقت چاہیے کہ وہ کنواری لونڈی کی بکارت زائل ہونے سے جو قیمت کم ہوگئی ہے وہ زبردستی کرنے والے سے وصول کرے اور اسے کوڑے لگائے اور ثیبہ لونڈی سے زنا کرنے کی صورت میں ائمہ فقہ کے فیصلے میں تاوان نہیں صرف اس پر حد لگائے۔
تشریح:
1۔جس عورت سے زبردستی زنا کیا جائے اس پر حد نہیں بشرط یہ کہ زنا کی کراہت آخر وقت تک قائم رہے۔ اگرآغاز میں کراہت تو تھی لیکن دوران زنا اس نے کوئی مزاحمت نہیں کی بلکہ زانی کی ہر بات ماننے کے ساتھ ساتھ زنا کی لذت بھی محسوس کی تو اسے بے بسی کا فائدہ نہیں دیا جائے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس غلام پر نصف حد جاری کی جس نے لونڈی سے زبردستی بدکاری کی تھی، یعنی پچاس کوڑے لگائے، اور چھ ماہ کے لیے شہر بدر کیا اور لونڈی کو سزا سے مستثنیٰ قرار دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ آدمی کو سزا کے ساتھ جلاوطن بھی کرتے تھے۔ 2۔امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ حاکم وقت لونڈی کی بکارت زائل کرنے والے سے بکارت زائل کرنے کی دیت وصول کرے جو اس کی قیمت کے اعتبار سے ہوگی جبکہ ثیبہ سے زنا کی صورت میں زانی کو صرف حد لگائی جائے گی۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع
موضوعات
Topics
Sharing Link:
ترقیم کوڈ
اسم الترقيم
نام ترقیم
رقم الحديث(حدیث نمبر)
١
ترقيم موقع محدّث
ویب سائٹ محدّث ترقیم
7013
٢
ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
6949
٣
ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6435.91
٤
ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
6949.91
٥
ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6548.91
٦
ترقيم شرکة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6700
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
اس عنوان کے تحت اکراہ کی بُرائی کو بیان کیا جائے گا۔قرآن کریم میں لفظ(كَرْهًا) دوطرح سے استعمال ہوا۔ایک کاف کے فتحہ کے ساتھ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا)"ایمان والو! تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ۔"(النساء:4/19) دوسرا کاف کے ضمہ کے ساتھ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:(حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا)"اس کی ماں نے اسے مشقت سے پیٹ میں اٹھایا اور مشقت سے اسے جنم دیا۔"(الاحقاف 46/15)اکثر علماء کے نزدیک ان دونوں کے ایک ہی معنی ہیں۔بعض نے ان دونوں کے درمیان اس طرح فرق بیان کیا ہے کہ کاف کے فتحہ کے ساتھ معنی ہیں:کوئی دوسرا شخص زبردستی کرے اور کاف کے ضمہ کے ساتھ معنی ہیں:وہ خود ایک کام کو ناپسند کرے ،پھر اسے سرانجام دے۔(فتح الباری 12/401)
کَرہُ اور کُرہُ کے معنی ایک ہی ہیں۔ تشریح : اکثر علماءکا یہی قول ہے بعضوں نے کہا کرہ بفتحہ کاف یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص زبردستی کرے اور کرہ بضمہ کاف یہ ہے کہ آپ ہی خود ایک کام کو ناپسند کرتا ہو اور کرے۔ ( اس آیت سے عورتوں پر اکراہ اور زبردستی کرنے کی ممانعت نکلی باب کی مناسب ظاہرہے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت نافع سے روایت ہے کہ صفیہ بنت ابو عبید نے بتایا: ایک مرتبہ حکومت کے غلاموں میں سے ایک غلام نے خمس کی ایک لونڈی سے صحبت کر لی اور اس کے ساتھ زبردستی کر کے اس کی بکارت توڑ ڈالی۔ تو حضرت عمر ؓ نے حد کے طور پر غلام کو کوڑے لگائے اور شہر بدر کر دیا لیکن باندی پر حد جاری نہیں کی کیونکہ غلام نے اس کے ساتھ زبردستی کی تھی۔ امام زہری نے اس لونڈی کے متعلق کہا جس کے ساتھ آزاد مرد نے ہم بستری کر لی ہو: حاکم وقت چاہیے کہ وہ کنواری لونڈی کی بکارت زائل ہونے سے جو قیمت کم ہوگئی ہے وہ زبردستی کرنے والے سے وصول کرے اور اسے کوڑے لگائے اور ثیبہ لونڈی سے زنا کرنے کی صورت میں ائمہ فقہ کے فیصلے میں تاوان نہیں صرف اس پر حد لگائے۔
حدیث حاشیہ:
1۔جس عورت سے زبردستی زنا کیا جائے اس پر حد نہیں بشرط یہ کہ زنا کی کراہت آخر وقت تک قائم رہے۔ اگرآغاز میں کراہت تو تھی لیکن دوران زنا اس نے کوئی مزاحمت نہیں کی بلکہ زانی کی ہر بات ماننے کے ساتھ ساتھ زنا کی لذت بھی محسوس کی تو اسے بے بسی کا فائدہ نہیں دیا جائے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس غلام پر نصف حد جاری کی جس نے لونڈی سے زبردستی بدکاری کی تھی، یعنی پچاس کوڑے لگائے، اور چھ ماہ کے لیے شہر بدر کیا اور لونڈی کو سزا سے مستثنیٰ قرار دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ آدمی کو سزا کے ساتھ جلاوطن بھی کرتے تھے۔ 2۔امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ حاکم وقت لونڈی کی بکارت زائل کرنے والے سے بکارت زائل کرنے کی دیت وصول کرے جو اس کی قیمت کے اعتبار سے ہوگی جبکہ ثیبہ سے زنا کی صورت میں زانی کو صرف حد لگائی جائے گی۔
ترجمۃ الباب:
۔ کَرُھَا اور کَرُھّا کے ایک ہی معنیٰ ہیں
حدیث ترجمہ:
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، انہیں صفیہ بنت ابی عبید نے خبر دی کہ حکومت کے غلاموں میں سے ایک نے حصہ خمس کی ایک باندی سے صحبت کرلی اور اس کے ساتھ زبردستی کر کے اس کی بکارت توڑ دی تو حضرت عمر ؓ نے غلام پر حد جاری کرائی اور اسے شہر بدر بھی کر دیا لیکن باندی پر حد نہیں جاری کی۔ کیوں کہ غلام نے اس کے ساتھ زبردستی کی تھی۔ زہری نے ایسی کنواری باندی کے متعلق کہا جس کے ساتھ کسی آزاد نے ہم بستری کر لی ہو کہ حاکم کنواری باندی میں اس کی وجہ سے اس شخص سے اتنے دام بھرلے جتنے بکارت جاتے رہنے کی وجہ سے اس کے دام کم ہو گئے ہیں اور اس کو کوڑے بھی لگائے اگر آزاد مرد ثیبہ لونڈی سے زنا کرے تب خریدے۔ اماموں نے یہ حکم نہیں دیا ہے کہ اس کو کچھ مالی تاوان دینا پڑے گا بلکہ صرف حد لگائی جائے گی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
"A governmental male-slave tried to seduce a slave-girl from the Khumus of the war booty till he deflowered her by force against her will; therefore 'Umar flogged him according to the law, and exiled him, but he did not flog the female slave because the male-slave had committed illegal sexual intercourse by force, against her will." Az-Zuhri said regarding a virgin slave-girl raped by a free man: The judge has to fine the adulterer as much money as is equal to the price of the female slave and the adulterer has to be flogged (according to the Islamic Law); but if the slave woman is a matron, then, according to the verdict of the Imam, the adulterer is not fined but he has to receive the legal punishment (according to the Islamic Law).