Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: Al-Mubashshirat)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
6990.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”نبوت میں سے اب صرف مبشرات باقی رہ گئی ہیں۔“ صحابہ کرام نے پوچھا: مبشرات سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: ”(مبشرات) اچھے خواب ہیں۔“
تشریح:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ حدیث مرض وفات میں بیان فرمائی، چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض وفات میں پردہ اٹھایا جبکہ آپ نے بیماری کی وجہ سے اپنا سر باندھ رکھا تھا اور لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اقتدا میں نماز ادا کر رہے تھے، آپ نےفرمایا: ’’لوگو! مبشرات نبوت سے اب صرف اچھے خواب باقی رہ گئے ہیں جنھیں ایک مسلمان دیکھتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: 1074(479) اس کا قطعاً مطلب یہ نہیں کہ جسے اچھا خواب آئے اسے نبوت کا کچھ حصہ مل جاتا ہے کیونکہ اس حدیث میں خواب کے معاملے کو نبوت سے تشبیہ دی گئی ہے۔ اگر کوئی شخص أشھد ان لا إلٰه إلا اللہ بآواز بلند کہتا ہے تو اسے مؤذن نہیں کہا جاتا، حالانکہ یہ کلمہ اذان کا جز ہے۔ 2۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے مہلب کے حوالے سے لکھا ہے کہ اچھے خواب کو مبشرات سے تعبیر کرنا اغلبیت کی وجہ سے ہے کیونکہ کچھ خواب سچے ہوتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ مومن کو اس لیے دکھاتا ہے کہ وہ مستقبل میں پیش آنے والے حادثے کے لیے خود کو تیار کر کے، یعنی مبشرات کے بجائے منذرات سے ہوتا ہے۔ (فتح الباري: 470/12)
مبشرات سے مراد اچھے خواب ہیں،چنانچہ حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ تعالیٰ فرماتاہے:"ان(ایمان داروں) کے لیے دنیا میں بشارت ہے۔"اس سے کیا مراد ہے؟آپ نے فرمایا:"تم سے پہلے اس آیت کے متعلق تمہارے علاوہ کسی نے سوال نہیں کیا۔ا سے مراد اچھےخواب ہیں جو اہل ایمان کو دکھائے جاتے ہیں یا مومن جنھیں دیکھتا ہے۔"(جامع الترمذی الرؤیا حدیث 2273)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”نبوت میں سے اب صرف مبشرات باقی رہ گئی ہیں۔“ صحابہ کرام نے پوچھا: مبشرات سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: ”(مبشرات) اچھے خواب ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ حدیث مرض وفات میں بیان فرمائی، چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض وفات میں پردہ اٹھایا جبکہ آپ نے بیماری کی وجہ سے اپنا سر باندھ رکھا تھا اور لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اقتدا میں نماز ادا کر رہے تھے، آپ نےفرمایا: ’’لوگو! مبشرات نبوت سے اب صرف اچھے خواب باقی رہ گئے ہیں جنھیں ایک مسلمان دیکھتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: 1074(479) اس کا قطعاً مطلب یہ نہیں کہ جسے اچھا خواب آئے اسے نبوت کا کچھ حصہ مل جاتا ہے کیونکہ اس حدیث میں خواب کے معاملے کو نبوت سے تشبیہ دی گئی ہے۔ اگر کوئی شخص أشھد ان لا إلٰه إلا اللہ بآواز بلند کہتا ہے تو اسے مؤذن نہیں کہا جاتا، حالانکہ یہ کلمہ اذان کا جز ہے۔ 2۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے مہلب کے حوالے سے لکھا ہے کہ اچھے خواب کو مبشرات سے تعبیر کرنا اغلبیت کی وجہ سے ہے کیونکہ کچھ خواب سچے ہوتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ مومن کو اس لیے دکھاتا ہے کہ وہ مستقبل میں پیش آنے والے حادثے کے لیے خود کو تیار کر کے، یعنی مبشرات کے بجائے منذرات سے ہوتا ہے۔ (فتح الباري: 470/12)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی‘ انہیں زہری نے‘ کہا مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا‘ ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا‘ آپ نے فرمایا کہ نبوت میں سے صرف اب مبشرات باقی رہ گئی ہیں۔ صحابہ نے پوچھا کہ مبشرات کیا ہیں؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اچھے خواب۔
حدیث حاشیہ:
جن کے ذریعہ بشارتیں ملتی ہیں۔ اولیاء اللہ کے بارے میں آیت ﴿لَھُمُ البُشریٰ في الحیوةِ الدُّنیا﴾ میں ان ہی مبشرات کا ذکر ہے۔ جس دن سے خدمت قرآن مجید وبخاری شریف کا کام شروع کیا ہے بہت سے مبشرات اللہ نے خواب میں دکھلائے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : I heard Allah's Apostle (ﷺ) saying, "Nothing is left of the prophetism except Al-Mubashshirat." They asked, "What are Al-Mubashshirat?" He replied, "The true good dreams (that conveys glad tidings)."