Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: The dreams of women)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7003.
حضرت خارجہ بن زید بن ثابت سے روایت ہے کہ ام العلا نامی انصاری عورت جس نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی انہوں نے مجھے بتایا کہ جب انصار نے مہاجرین کو قرعہ اندازی کے ذریعے سے تقسیم کیا تو ہمارے حصے میں حضرت عثمان بن مظعون ؓ آئے۔ ہم نے انہیں اپنے گھر میں ٹھہرایا، پھر وہ بیمار ہوگئے۔ اور ان کی وفات ہو گئی۔ جب وہ فوت ہوئے تو انہیں غسل دے کر ان کے کپڑوں میں کفن دیا گیا۔ اس دوران میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے کہا: اے ابو سائب! تجھ پر اللہ کی رحمت ہو! تیرے لیے میری گواہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے ضرور عزت دی ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ تعالٰی نے انہیں عزت بخشی ہے؟“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، پھر اللہ کس کو عزت دے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ان پر موت تو آچکی ہے اور اللہ کی قسم! میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں۔ اللہ کی قسم! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود (حتمی طور پر یہ) نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا برتاؤ کیا جائے گا۔“ اس (انصاری عورت) نے کہا: اللہ کی قسم! اس کے بعد میں کبھی کسی کی براءت نہیں کروں گی۔
حدیث میں ہے کہ مومن کے لیے اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ اس فضیلت میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں۔ خواب کی حقیقت دونوں کے لیے برابر ہے۔ واللہ اعلم۔
حضرت خارجہ بن زید بن ثابت سے روایت ہے کہ ام العلا نامی انصاری عورت جس نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی انہوں نے مجھے بتایا کہ جب انصار نے مہاجرین کو قرعہ اندازی کے ذریعے سے تقسیم کیا تو ہمارے حصے میں حضرت عثمان بن مظعون ؓ آئے۔ ہم نے انہیں اپنے گھر میں ٹھہرایا، پھر وہ بیمار ہوگئے۔ اور ان کی وفات ہو گئی۔ جب وہ فوت ہوئے تو انہیں غسل دے کر ان کے کپڑوں میں کفن دیا گیا۔ اس دوران میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے کہا: اے ابو سائب! تجھ پر اللہ کی رحمت ہو! تیرے لیے میری گواہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے ضرور عزت دی ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ تعالٰی نے انہیں عزت بخشی ہے؟“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، پھر اللہ کس کو عزت دے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ان پر موت تو آچکی ہے اور اللہ کی قسم! میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں۔ اللہ کی قسم! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود (حتمی طور پر یہ) نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا برتاؤ کیا جائے گا۔“ اس (انصاری عورت) نے کہا: اللہ کی قسم! اس کے بعد میں کبھی کسی کی براءت نہیں کروں گی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‘ کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا‘ کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا‘ ان سے ابن شہاب نے‘ انہیں خارجہ بن ثابت نے خبر دی‘ انہیں ام علاء ؓ نے کہ ایک انصاری عورت جنہوں نے رسول کریم ﷺ سے بیعت کی تھی اس نے حبر دی کہ انہوں نے مہاجرین کے ساتھ سلسلہ اخوت قائم کرنے کے لیے قرعہ اندازی کی تو ہمارا قرعہ عثمان بن مظعون ؓ کے نام نکلا۔ پھر ہم نے انہیں اپنے گھر میں ٹھہرایا۔ اس کے بعد انہیں ایک بیماری ہو گئی جس میں ان کی وفات ہو گئی۔ جب ان کی وفات ہو گئی تو انہیں غسل دیا گیا اور ان کے کپڑوں کا کفن دیا گیا تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ میں نے کہا ابو السائب (عثمان ؓ) تم پر اللہ کی رحمت ہو‘ تمہارے متعلق میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ نے عزت بخشی ہے؟ آنحضرت ﷺ نے اس پر فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ نے انہیں عزت بخشی ہے۔ میں نے عرض کیا‘ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ! پھر اللہ کسے عزت بخشے گا؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی چیز (موت) ان پر آچکی ہے اور اللہ کی قسم میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں اور اللہ کی قسم میں رسول اللہ ہونے کے باوجود حتمی طور پر نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا۔ انہوں نے اس کے بعد کہا کہ اللہ کی قسم اس کے بعد میں کبھی کسی کی براءت نہیں کروں گی۔
حدیث حاشیہ:
شاید یہ حدیث آپ نے اس وقت فرمائی ہو جب سورہ فتح کی آیت ﴿لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ﴾(الفتح: 2) ہوئی یا آپ نے تفصیلی حالات معلوم ہونے کی نفی کی ہو اور اجمالاً اپنی نجات کا یقین ہو جیسے آیت ﴿وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ﴾(الأحقاف: 9) میں مذکور ہوا۔ پادریوں کا یہاں اعتراض کرنا لغو ہے۔ بندہ کیسا ہی مقبول اور بڑے درجہ کا ہو لیکن بندہ ہے حق تعالیٰ کی حمدیت کے آگے وہ کانپتا رہتا ہے‘ نزدیکاں رابیش بود حیرانی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Kharija bin Zaid bin Thabit (RA) : Um Al-'Ala an Ansari woman who had given a pledge of allegiance to Allah's Apostle (ﷺ) told me:, "The Muhajirln (emigrants) were distributed amongst us by drawing lots, and we got 'Uthman bin Maz'un in our share. We made him stay with us in our house. Then he suffered from a disease which proved fatal. When he died and was given a bath and was shrouded in his clothes. Allah's Apostle (ﷺ) came, I said, (addressing the dead body), 'O Aba As-Sa'ib! May Allah be Merciful to you! I testify that Allah has honored you.' Allah's Apostle (ﷺ) said, 'How do you know that Allah has honored him?" I replied, 'Let my father be sacrificed for you, O Allah's Apostle (ﷺ) ! On whom else shall Allah bestow. His honor?' Allah's Apostle (ﷺ) said, 'As for him, by Allah, death has come to him. By Allah, I wish him all good (from Allah). By Allah, in spite of the fact that I am Allah's Apostle, I do not know what Allah will do to me.", Um Al-'Ala added, "By Allah, I will never attest the righteousness of anybody after that."