Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: Dragging on the ground in a dream)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7009.
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں ایک مرتبہ سویا تھا ہوا تھا، اس دوران کو دیکھا کہ وہ قمیض پہنے ہوئے تھے، ان میں کچھ کی قمیض تو سینے تک تھیں اور کچھ کی ان سے بڑی تھیں۔ پھر میرے سامنے عمر بن خطاب کو پیش کیا گیا تو ان کی قمیض زمین پر گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تاویل کی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس کی تاویل دین ہے۔“
تشریح:
1۔قمیص بدن کو چھپاتی ہے اور سردی سے بچاتی ہے اسی طرح دین بھی روح کی حفاظت کرتا اور اسے برائی سے بچاتا ہے خواب میں قمیص کو زمین پر گھسیٹ کر چلنا دین میں ثابت قدمی اور پختگی کی علامت ہے۔ یہ امر خواب میں تو قابل تعریف ہے لیکن عالم بیداری میں مذموم ہے کیونکہ احادیث میں اس کی ممانعت ہے اور اس کے متعلق احادیث میں وعید بیان ہوئی ہے۔ 2۔اس حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق یہ برتری ثابت ہے کہ آپ دینی معاملات میں بہت سخت تھے بعض دفعہ ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین نے بھی اس سختی کو محسوس کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا اظہار کیا۔ پردے کی آیات اسی پس منظر میں نازل ہوئی تھیں۔ واللہ أعلم۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں ایک مرتبہ سویا تھا ہوا تھا، اس دوران کو دیکھا کہ وہ قمیض پہنے ہوئے تھے، ان میں کچھ کی قمیض تو سینے تک تھیں اور کچھ کی ان سے بڑی تھیں۔ پھر میرے سامنے عمر بن خطاب کو پیش کیا گیا تو ان کی قمیض زمین پر گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تاویل کی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس کی تاویل دین ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔قمیص بدن کو چھپاتی ہے اور سردی سے بچاتی ہے اسی طرح دین بھی روح کی حفاظت کرتا اور اسے برائی سے بچاتا ہے خواب میں قمیص کو زمین پر گھسیٹ کر چلنا دین میں ثابت قدمی اور پختگی کی علامت ہے۔ یہ امر خواب میں تو قابل تعریف ہے لیکن عالم بیداری میں مذموم ہے کیونکہ احادیث میں اس کی ممانعت ہے اور اس کے متعلق احادیث میں وعید بیان ہوئی ہے۔ 2۔اس حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق یہ برتری ثابت ہے کہ آپ دینی معاملات میں بہت سخت تھے بعض دفعہ ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین نے بھی اس سختی کو محسوس کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا اظہار کیا۔ پردے کی آیات اسی پس منظر میں نازل ہوئی تھیں۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‘ کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا‘ کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا‘ کہا ان سے ابن شہاب نے‘ کہا مجھ کو ابو امامہ بن سہل نے خبر دی اور ان سے حضرت ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا‘ آپ نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میں نے لوگوں کو اپنے سامنے پیش ہوتے دیکھا۔ وہ قمیص پہنے ہوئے تھے‘ ان میں بعض کی قمیص تو سینے تک کی تھی اور بعض کی اس سے بڑی تھی اور میرے سامنے حضرت عمر بن خطاب ؓ پیش کئے گئے تو ان کی قیمص (زمین سے) گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ ﷺ نے اس کی تعبیر کیا لی؟ آپ نے فرمایا کہ دین اس کی تعبیر ہے۔
حدیث حاشیہ:
کرتہ بدن کو چھپاتا ہے گرمی سردی سے بچاتا ہے دین بھی روح کی حفاظت کرتا ہے‘ اسے برائی سے بچا تا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri (RA) : I heard Allah's Apostle (ﷺ) saying, "While I was sleeping, I saw (in a dream) the people being displayed before me, wearing shirts, some of which (were so short that it) reached as far as their breasts and some reached below that. Then 'Umar bin Al-Khattab (RA) was shown to me and he was wearing a shirt which he was dragging (behind him)." They asked. What have you interpreted (about the dream)? O Allah's Apostle?" He said, "The religion."