Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: (Seeing) oneself fettered in a dream)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7017.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس وقت (دن رات کا) زمانہ قریب ہو جائے تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا کیونکہ مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اور جو نبوت سے ہو وہ جھوٹ نہیں ہوتا۔“ محمد بن سیرین کہتے ہیں۔ میں بھی یہی کہتا ہوں۔ کہا جاتا ہے کہ خواب تین طرح کے ہیں: دل کے خیالات، شیطان کا ڈرانا اور اللہ کی طرف سے خوشخبری جس نے خواب میں کسی بری چیز کو دیکھا تو چاہیے کہ اسے کسی سے بیان نہ کرے اور کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ حضرت ابن سیرین نے کہا: حضرت ابو ہریرہ ؓ خواب میں طوق کو ناپسند کرتے تھے اور بیڑیاں دیکھنے کو اچھا سمجھتے تھے کیونکہ اس سے مراد دین میں ثابت قدمی ہے۔ قتادہ، یونس، ہشام اور ابو ہلال نے ابن سیرین سے نقل کیا ہے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا ہے۔ کچھ راویوں نے یہ تمام باتیں حدیث میں شمار کی ہیں لیکن عوف کی مذکورہ روایت زیادہ واضح ہے۔ یونس نے کہا: بیڑی کے متعلق روایت کو میں نبی ﷺ کی حدیث ہی خیال کرتا ہوں۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے فرمایا: طوق ہمیشہ گردنوں میں ہوتے ہیں۔
اہل تعبیر کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص بحالت خواب پاؤں میں بیڑیاں دیکھتا ہے تو یہ اس کے ایمان میں ثابت قدم رہنے کی علامت ہے بشرطیکہ اس کے خلاف کوئی قرینہ نہ ہو مثلاً اگر کوئی مسافر یا مریض ایسا دیکھتا ہے تو یہ اس کے سفر یا بیماری کے طویل اور لمبے ہونے کی دلیل ہے یا کوئی اپنے پاؤں میں چاندی کی بیڑی دیکھتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ عنقریب شادی کرے گا۔ اگر وہ بیڑی سونے کی ہے تو ایسا شخص زیادہ مال کا متلاشی اور طلب گار ہے وہ لکڑی کی ہے تو کسی ایسے معاملے کے لیے ہے جس میں نفاق ہو گا اور اگر وہ کپڑے یا دھاگے کی ہے تو اس کی موجود ہ حالت جلد ختم ہونے کی علامت ہے۔ واللہ اعلم۔(فتح الباری: 12/505)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس وقت (دن رات کا) زمانہ قریب ہو جائے تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا کیونکہ مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اور جو نبوت سے ہو وہ جھوٹ نہیں ہوتا۔“ محمد بن سیرین کہتے ہیں۔ میں بھی یہی کہتا ہوں۔ کہا جاتا ہے کہ خواب تین طرح کے ہیں: دل کے خیالات، شیطان کا ڈرانا اور اللہ کی طرف سے خوشخبری جس نے خواب میں کسی بری چیز کو دیکھا تو چاہیے کہ اسے کسی سے بیان نہ کرے اور کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ حضرت ابن سیرین نے کہا: حضرت ابو ہریرہ ؓ خواب میں طوق کو ناپسند کرتے تھے اور بیڑیاں دیکھنے کو اچھا سمجھتے تھے کیونکہ اس سے مراد دین میں ثابت قدمی ہے۔ قتادہ، یونس، ہشام اور ابو ہلال نے ابن سیرین سے نقل کیا ہے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا ہے۔ کچھ راویوں نے یہ تمام باتیں حدیث میں شمار کی ہیں لیکن عوف کی مذکورہ روایت زیادہ واضح ہے۔ یونس نے کہا: بیڑی کے متعلق روایت کو میں نبی ﷺ کی حدیث ہی خیال کرتا ہوں۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے فرمایا: طوق ہمیشہ گردنوں میں ہوتے ہیں۔
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا میں نے عوف سے سنا‘ ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا‘ انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے سنا‘ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب قیامت قریب ہوگی تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ محمد بن سیرین ؓ (جو کہ علم تعبیر کے بہت بڑے عالم تھے) نے کہا کہ نبوت کا حصہ جھوٹ نہیں ہو سکتا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے تھے کہ خواب تین طرح کے ہیں۔ دل کے خیالات‘ شیطان کا ڈرانا اور اللہ کی طرف سے خوش خبری۔ پس اگر کوئی شخص کوئی خواب میں بری چیز دیکھتا ہے تو اسے چاہئیے کہ اس کا ذکر کسی سے نہ کرے اور کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگے محمد بن سیرین نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ خواب میں طوق کو ناپسند کرتے تھے اور قید دیکھنے کو اچھا سمجھتے تھے اور کہا گیا ہے کہ قید سے مراد دین میں ثابت قدمی ہے۔ اور قتادہ‘ یونس‘ ہشام اور ابو ہلال نے ابن سیرین سے نقل کیا ہے‘ انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے‘ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے۔ اور بعض نے یہ ساری روایت حدیث میں شمار کی ہے لیکن عوف کی روایت زیادہ واضح ہے اور یونس نے کہا کہ قید کے بارے میں روایت کو میں نے نبی کریم ﷺ کی حدیث ہی سمجھتا ہوں۔ ابو عبداللہ حضرت امام بخاری نے کہا کہ طوق ہمیشہ گردنوں ہی میں ہوتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
اور بیڑیاں ہاتھوں میں۔ آیت غُلَّتْ أَيْدِيهِمْ میں ہاتھوں کی بیڑیاں مذکور ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "When the Day of Resurrection approaches, the dreams of a believer will hardly fail to come true, and a dream of a believer is one of forty-six parts of prophetism, and whatever belongs to prothetism can never be false." Muhammad bin Sirin said, "But I say this." He said, "It used to be said, 'There are three types of dreams: The reflection of one's thoughts and experiences one has during wakefulness, what is suggested by Satan to frighten the dreamer, or glad tidings from Allah. So, if someone has a dream which he dislikes, he should not tell it to others, but get up and offer a prayer." He added, "He ( Abu Hurairah (RA) ) hated to see a Ghul (i.e., iron collar around his neck in a dream) and people liked to see fetters (on their feet in a dream). The fetters on the feet symbolizes one's constant and firm adherence to religion." And Abu 'Abdullah said, "Ghuls (iron collars) are used only for necks."