Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: (Seeing) a flowing spring in a dream)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7018.
حضرت ام العلاء ؓ سے روایت ہے جو انصار کی عورتوں سے ہیں اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی فرماتی ہیں: جب انصار نے مہاجرین کے قیام کے لیے قرعہ اندازی کی تو حضرت عثمان بن مظعون ؓ کا قرعہ ہمارے نام نکلا۔ وہ ہمارے ہاں آکر بیمار ہوگئے۔ ہم نے ان کی تیمارداری کی لیکن وہ اس بیماری میں وفات پا گئے۔ ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں کفن دیا۔ جب رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے تو میں نے کہا: ابو سائب! تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں۔ میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ نے عزت بخشی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟“ میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے معلوم نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”بلاشبہ اسے موت آ چکی ہے اور میں اس کے لیے خیر وبرکت کی امید رکھتا ہوں لیکن اللہ کی قسم! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود نہیں جانتا کہ خود میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا سلوک ہوگا؟“ سیدہ ام العلاء ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! اس کے بعد میں کسی کا تزکیہ نہیں کروں گی۔ انہوں نے مزید کہا: میں نے خواب میں حضرت عثمان بن مظعون ؓ کے لیے ایک جاری چشمہ دیکھا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”یہ ان کا نیک عمل ہے جس کا ثواب ان کے لیے جاری رہے گا۔“
حضرت ام العلاء ؓ سے روایت ہے جو انصار کی عورتوں سے ہیں اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی فرماتی ہیں: جب انصار نے مہاجرین کے قیام کے لیے قرعہ اندازی کی تو حضرت عثمان بن مظعون ؓ کا قرعہ ہمارے نام نکلا۔ وہ ہمارے ہاں آکر بیمار ہوگئے۔ ہم نے ان کی تیمارداری کی لیکن وہ اس بیماری میں وفات پا گئے۔ ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں کفن دیا۔ جب رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے تو میں نے کہا: ابو سائب! تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں۔ میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ نے عزت بخشی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟“ میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے معلوم نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”بلاشبہ اسے موت آ چکی ہے اور میں اس کے لیے خیر وبرکت کی امید رکھتا ہوں لیکن اللہ کی قسم! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود نہیں جانتا کہ خود میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا سلوک ہوگا؟“ سیدہ ام العلاء ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! اس کے بعد میں کسی کا تزکیہ نہیں کروں گی۔ انہوں نے مزید کہا: میں نے خواب میں حضرت عثمان بن مظعون ؓ کے لیے ایک جاری چشمہ دیکھا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”یہ ان کا نیک عمل ہے جس کا ثواب ان کے لیے جاری رہے گا۔“
ہم سے عبد ان نے بیان کیا‘ کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی‘ انہیں زہری نے‘ انہیں خارجہ بن زید بن ثابت نے اور ان سے حضرت ام علاء ؓ نے بیان کیا جو انہیں میں کی ایک خاتون ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب انصار نے مہاجرین کے قیام کے لیے قرعہ اندازی کی تو حضرت عثمان بن مظعون ؓ کا نام ہمارے یہاں ٹھہرنے کے لیے نکلا۔ پھر وہ بیمار پڑے‘ ہم نے ان کی تیمار داری کی لیکن ا ن کی وفات ہو گئی۔ پھر ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں لپیٹ دیا۔ اس کے بعد آنحضرت ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے تو میں نے کہا ابو السائب! تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں‘ میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے عزت بخشی ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟ میں نے عرض کیا اللہ کی قسم مجھے معلوم نہیں ہے۔ آنحضرت ﷺ نے اس کے بعد فرمایا کہ جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی بات (موت) ان تک پہنچ چکی ہے اور میں اللہ سے ان کے لیے خیر کی امید رکھتا ہوں لیکن اللہ کی قسم میں رسول اللہ ہوں اور اس کے باوجود مجھے معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا۔ ام العلاء نے کہا کہ واللہ! اس کے بعد میں کسی انسان کی پاکی نہیں بیان کروں گی۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عثمان ؓ کے لیے خواب میں ایک جاری چشمہ دیکھا تھا۔ چنانچہ میں نے حاضر ہو آنحضرت ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ ان کا نیک عمل ہے جس کا ثواب ان کے لیے جاری ہے۔
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں کہ یہ عثمان بہت مالدار آدمی تھے‘ خواب میں جو دیکھا اس سے ان کے صدقہ جاریہ مراد ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہاں یہ بتلایا کہ چشمہ سے نیک عمل کی تعبیر ہوتی ہے جس طرح لوگ حتیٰ کہ جانور بھی چشمہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں اسی طرح سے ایک مسلمان کا نیک عمل بہت سے مخلوق کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ خیر الناس من ینفع الناس کا یہی مطلب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Kharija bin Zaid bin Thabit (RA) : Um Al-'Ala an Ansari woman who had given the Pledge of allegiance to Allah's Apostle (ﷺ) said, "'Uthman bin Maz'un came in our share when the Ansars drew lots to distribute the emigrants (to dwell) among themselves, He became sick and we looked after (nursed) him till he died. Then we shrouded him in his clothes. Allah's Apostle (ﷺ) came to us, I (addressing the dead body) said, "May Allah's Mercy be on you, O Aba As-Sa'ib! I testify that Allah has honored you." The Prophet (ﷺ) said, 'How do you know that?' I replied, 'I do not know, by Allah.' He said, 'As for him, death has come to him and I wish him all good from Allah. By Allah, though I am Allah's Apostle, I neither know what will happen to me, nor to you.'" Um Al-'Ala said, "By Allah, I will never attest the righteousness of anybody after that." She added, "Later I saw in a dream, a flowing spring for 'Uthman. So I went to Allah's Apostle (ﷺ) and mentioned that to him. He said, 'That is (the symbol of) his good deeds (the reward for) which is going on for him.' "