Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: Drawing one or two buckets of water from a well)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7021.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں سو رہا تھا کہ اس دوران میں خود کو ایک کنویں پر دیکھا۔ وہاں ایک ڈول بھی تھا۔ جس قدر اللہ کو منظور تھا میں نے اس سے پانی نکالا۔ پھر اس ڈول کو ابن ابو قحافہ نے لے لیا۔ انہوں نے ایک یا ڈول نکالے اور ان کے پانی نکالنے میں کچھ کمزوری تھی اللہ تعالٰی ان کی بخشش کرے، پھر وہ بڑا ڈول بن گیا اور اسے عمر بن خطاب ؓ نے اٹھا لیا۔ میں نے کسی ماہر کو عمر کی طرح پانی کھینچتھے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگوں نے اونٹوں کے پینے کے لیے حوض بھر لیے۔“
تشریح:
1۔حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب حکومت سنبھالی تو انھیں کئی قسم کے فتنوں کا سامنا کرنا پڑا فتنہ مانعین زکاۃ فتنہ ارتداد اور فتنہ ختم نبوت ان میں برسر فہرست تھے۔آپ ان کی سر کوبی کے لیے سر گرم رہے رفاہی اور سماجی کاموں کے لیے آپ کو وقت نہ مل سکا اور نہ آپ کے دور خلافت میں فتوحات ہی کا سلسلہ جاری ہوا۔ 2۔حدیث میں جس کمزوری کا ذکر ہے۔اس سے مراد مدت خلافت کی کمی ہے۔اس میں آپ کی مذمت یا آپ کو نیچا دکھانا ۔مقصود نہیں بلکہ حقیقت حال کو ظاہر کیا گیا ہے 3۔"اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔"یہ کلمات بھی عرب کے ہاں رائج اسلوب کے پیش نظر استعمال ہوئے ہیں۔ایک دوسری روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے۔اس میں ایک دوسرا خواب بیان ہواہے۔حضرت سمرہ جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کی:اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے خواب میں آسمان سے پانی کا ایک ڈول اترتے دیکھا ہے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور انھوں نے اسے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور اس سے تھوڑا سا پانی پیا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھوں نے اسے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور پیا اور خوب سیر ہو کر اس سے پانی پیا۔ان کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پیٹ بھر کر پانی پیا۔ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھوں نے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا تو وہ (ڈول) ہلا اور اس کے کچھ چھینٹےبھی ان پر پڑے۔ (سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4637 و مسند أحمد: 21/5)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں سو رہا تھا کہ اس دوران میں خود کو ایک کنویں پر دیکھا۔ وہاں ایک ڈول بھی تھا۔ جس قدر اللہ کو منظور تھا میں نے اس سے پانی نکالا۔ پھر اس ڈول کو ابن ابو قحافہ نے لے لیا۔ انہوں نے ایک یا ڈول نکالے اور ان کے پانی نکالنے میں کچھ کمزوری تھی اللہ تعالٰی ان کی بخشش کرے، پھر وہ بڑا ڈول بن گیا اور اسے عمر بن خطاب ؓ نے اٹھا لیا۔ میں نے کسی ماہر کو عمر کی طرح پانی کھینچتھے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگوں نے اونٹوں کے پینے کے لیے حوض بھر لیے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب حکومت سنبھالی تو انھیں کئی قسم کے فتنوں کا سامنا کرنا پڑا فتنہ مانعین زکاۃ فتنہ ارتداد اور فتنہ ختم نبوت ان میں برسر فہرست تھے۔آپ ان کی سر کوبی کے لیے سر گرم رہے رفاہی اور سماجی کاموں کے لیے آپ کو وقت نہ مل سکا اور نہ آپ کے دور خلافت میں فتوحات ہی کا سلسلہ جاری ہوا۔ 2۔حدیث میں جس کمزوری کا ذکر ہے۔اس سے مراد مدت خلافت کی کمی ہے۔اس میں آپ کی مذمت یا آپ کو نیچا دکھانا ۔مقصود نہیں بلکہ حقیقت حال کو ظاہر کیا گیا ہے 3۔"اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔"یہ کلمات بھی عرب کے ہاں رائج اسلوب کے پیش نظر استعمال ہوئے ہیں۔ایک دوسری روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے۔اس میں ایک دوسرا خواب بیان ہواہے۔حضرت سمرہ جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کی:اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے خواب میں آسمان سے پانی کا ایک ڈول اترتے دیکھا ہے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور انھوں نے اسے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور اس سے تھوڑا سا پانی پیا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھوں نے اسے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور پیا اور خوب سیر ہو کر اس سے پانی پیا۔ان کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پیٹ بھر کر پانی پیا۔ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھوں نے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا تو وہ (ڈول) ہلا اور اس کے کچھ چھینٹےبھی ان پر پڑے۔ (سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4637 و مسند أحمد: 21/5)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سعید نے خبر دی، انہیں حضرت ابوہریرہ ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا۔ اس پر ایک ڈول تھا۔ جتنا اللہ نے چاہا میں نے اس میں سے پانی کھینچا، پھر اس ڈول کو ابن ابی قحافہ ؓ نے لے لیا اور انہوں نے بھی ایک یا دو ڈول کھینچنے اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے پھر وہ بڑا ڈول بن گیا اور اسے عمر بن خطاب ؓ نے اٹھا لیا۔ میں نے کسی ماہر کو حضرت عمر بن خطاب ؓ کی طرح کھینچتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کے لیے اونٹوں کے حوض بھردیے۔ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے اپنے تھانوں پر لے جا کر بیٹھا دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "While I was sleeping, I saw myself standing at a well over which there was a bucket. I pulled out from it as many buckets of water as Allah wished, and then Ibn Abi Quhafa (Abu Bakr) took the bucket from me and pulled out one or two full buckets, and there was weakness in his pull--may Allah forgive him. Then the bucket turned into a very large one and 'Umar bin Al-Khattab (RA) took it. I have never seen any strong man among the people, drawing water with such strength as 'Umar did, till the people (drank to their satisfaction and) watered their camels to their fill; whereupon the camels sat beside the water."