Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: To take rest in a dream)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7022.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں سویا ہوا تھا، اس دوران میں خواب میں دیکھا کہ میں حوض پر ہوں اور لوگوں کو سیراب کر رہا ہوں پھر میرے پاس ابو بکر ؓ آئے اور مجھے آرام دینے کے لیے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا، تاہم انہوں نے دو ڈول کھنچنے اور ان کے کھنچنے میں کچھ کمزوری تھی، اللہ تعالیٰ انہیں معاف کرے، پھر عمر بن خطاب آئے اور ان سے ڈول لے لیا اور وہ دیر تک ڈول نکالتے رہے یہاں تک کہ لوگ سیراب ہو کر چلے گئے جبکہ حوض برابر جوش مار رہا تھا۔“
تشریح:
1۔اہل تعبیر کا کہنا ہے کہ اگر انسان خواب میں چت لیٹا ہے تو اس کی تعبیر اس کے معاملات کی مضبوطی ہے۔ نیز دنیا اس کے ہاتھ میں ہو گی کیونکہ سب سے قوی اور مضبوط سہارا زمین پر ٹیک لگانا ہے اور اگر منہ کے بل لیٹ کر آرام کرتا ہے تو معاملہ بر عکس ہوگا کیونکہ اس طرح لپیٹنے والا کچھ نہیں جانتا کہ کیا ہو رہا ہے۔ (فتح الباري:518/12) 2۔بہرحال یہ حضرات قابل تعریف ہیں۔ جو خواب میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آرام پہنچانے کی فکر میں ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں بزرگ کتنے خوش نصیب ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آرام دینے کے صلے میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں قیامت تک محو استرحت ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں سویا ہوا تھا، اس دوران میں خواب میں دیکھا کہ میں حوض پر ہوں اور لوگوں کو سیراب کر رہا ہوں پھر میرے پاس ابو بکر ؓ آئے اور مجھے آرام دینے کے لیے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا، تاہم انہوں نے دو ڈول کھنچنے اور ان کے کھنچنے میں کچھ کمزوری تھی، اللہ تعالیٰ انہیں معاف کرے، پھر عمر بن خطاب آئے اور ان سے ڈول لے لیا اور وہ دیر تک ڈول نکالتے رہے یہاں تک کہ لوگ سیراب ہو کر چلے گئے جبکہ حوض برابر جوش مار رہا تھا۔“
حدیث حاشیہ:
1۔اہل تعبیر کا کہنا ہے کہ اگر انسان خواب میں چت لیٹا ہے تو اس کی تعبیر اس کے معاملات کی مضبوطی ہے۔ نیز دنیا اس کے ہاتھ میں ہو گی کیونکہ سب سے قوی اور مضبوط سہارا زمین پر ٹیک لگانا ہے اور اگر منہ کے بل لیٹ کر آرام کرتا ہے تو معاملہ بر عکس ہوگا کیونکہ اس طرح لپیٹنے والا کچھ نہیں جانتا کہ کیا ہو رہا ہے۔ (فتح الباري:518/12) 2۔بہرحال یہ حضرات قابل تعریف ہیں۔ جو خواب میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آرام پہنچانے کی فکر میں ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں بزرگ کتنے خوش نصیب ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آرام دینے کے صلے میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں قیامت تک محو استرحت ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہمیں عبدالرزاق نے خبر دی، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں حوض پر ہوں اور لوگوں کو سیراب کر رہا ہوں پھر میرے پاس حضرت ابوبکر ؓ آئے اور مجھے آرام دینے کے لیے ڈول میرے ہاتھ سے لے لیا پھر انہوں نے دو ڈول کھینچے ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر حضرت عمر بن خطاب ؓ آئے اور ان سے ڈول لے لیا اور برابر کھینچے رہے یہاں تک کہ لوگ سراب ہو کر چل دیے اور حوض سے پانی لبالب ابل رہا تھا۔
حدیث حاشیہ:
وہ حضرات بہت ہی قابل تعریف ہیں جو خواب میں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آرام و راحت پہنچائیں وہ ہر دو بزرگ کتنے خوش نصیب ہیں کہ قیامت تک کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں آرام فرما رہے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "While I was sleeping, I saw myself standing over a tank (well) giving water to the people to drink. Then Abu Bakr (RA) came to me and took the bucket from me in order to relieve me and he pulled out one or two full buckets, and there was weakness in his pulling --may Allah forgive him. Then Ibn Al-Khattab took it from him and went on drawing water till the people left (after being satisfied) while the tank was over flowing with water."