Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: A place in a dream)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7023.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے فرمایا: میں ایک وقت سو رہا تھا کہ میں نے خواب میں خود کو جنت میں دیکھا۔ وہاں ایک عورت ایک محل کے کونے میں وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ بتایا کہ یہ محل عمر بن خطاب کا ہے، مجھے عمر کی غیرت یاد آگئی تو میں وہاں سےلوٹ آیا۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: یہ سن کر حضرت عمر ؓ رو پڑے، انہوں نےکہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ پر غیرت کرتا؟۔
دین دار انسان کا خواب میں محل دیکھنا نیک عمل کرنے کی دلیل ہے اور بے دین انسان کا محل دیکھنا اس کے لیے قید،تنگی اور تنگ دستی کی علامت ہے نیز محل میں داخل ہونے کی تعبیر شادی وغیرہ سے بھی کی جاتی ہے۔(فتح الباری:12/519)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے فرمایا: میں ایک وقت سو رہا تھا کہ میں نے خواب میں خود کو جنت میں دیکھا۔ وہاں ایک عورت ایک محل کے کونے میں وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ بتایا کہ یہ محل عمر بن خطاب کا ہے، مجھے عمر کی غیرت یاد آگئی تو میں وہاں سےلوٹ آیا۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: یہ سن کر حضرت عمر ؓ رو پڑے، انہوں نےکہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ پر غیرت کرتا؟۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہو سلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ جنت کے محل کے ایک کنارے ایک عورت وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا، یہ محل کس کا ہے؟ بتایا کہ عمر بن خطاب ؓ کا۔ پھر میں نے ان کی غیرت کو یاد کیا اور وہاں سے لوٹ گیا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ اس پر رو پڑے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان ہوں، کیا میں آپ پر غیرت کروں گا؟
حدیث حاشیہ:
آپ تو تمام مومنین کے ولی اور مثل والد بزرگوار کے ہیں۔ دوسرے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عزیز بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا آپ کے نکاح میں تھیں۔ داماد اپنے بیٹے کی طرح عزیز ہوتا ہے، اس پر کون غیرت کرے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اس بیوی کا نام ام سلیم تھا، وہ اس وقت تک زندہ تھیں۔ بہر حال خواب میں محل دیکھنا مبارک ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : We were sitting with Allah's Apostle, he said, "While I was sleeping, I saw myself in Paradise. Suddenly I saw a woman performing ablution beside a palace. I asked, "For whom is this palace?" They (the angels) replied, "It is for 'Umar bin Al-Khattab (RA)." Then I remembered 'Umar's ghira and went back hurriedly." On hearing that, 'Umar started weeping and said, " Let my father and mother be sacrificed for you. O Allah's Apostle (ﷺ) ! How dare I think of my Ghira being offended by you?