Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: To blow out in a dream)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7037.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں سویا ہوا تھا کہ اس دوران میں زمین کے خزانے مجھے پیش کیے گئے، نیز میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن رکھ دیے گئے جو مجھے بہت ناگوار گزرے اور انہوں نے مجھے پریشان کر دیا۔ چنانچہ میری طرف وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونک ماروں۔ میں نے پھونک ماری تو وہ اڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیر دو کذابوں سے کی، جن کے درمیان میں ہوں: ایک صاحب صنعاء اور دوسرا صاحب یمامہ ہے۔“
تشریح:
1۔ اسود عنسی کا ظہور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں اس طرح ہوا کہ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا اور اسے کچھ پیروکار میسرآئے جنھوں نے عَلم بغاوت بلند کیا اور انھیں شہرت وغلبہ بھی ملا بالآخر فیروز کے ہاتھوں قتل ہوا۔ اسی طرح مسیلمہ کذاب نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زما نے ہی میں نبوت کا دعویٰ کیا لیکن اس کا غلبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ظاہر نہ ہوا۔حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں اسے حضرت وحشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کیفرکردار تک پہنچایا۔ 2۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ پھونک مار کر کسی کو اڑانے میں اس کی حقارت مقصود ہے کیونکہ جس چیز کو پھونکا جائے اور وہ پھونکتے ہی اڑ جائے وہ انتہائی حقیر اور کمزور ہوتی ہے جیسا کہ مٹی وغیرہ کو ہاتھوں کے اوپر سے پھونک کے ذریعے سے اڑا دیا جاتا ہے۔ 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سونے کے کنگن نظر آئے لیکن پھونک مارتے ہی وہ غائب ہو گئے، اس سے مقصود بھی نبوت کا دعویٰ کرنے والوں کی حقارت ہے۔ (فتح الباري:530/12)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں سویا ہوا تھا کہ اس دوران میں زمین کے خزانے مجھے پیش کیے گئے، نیز میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن رکھ دیے گئے جو مجھے بہت ناگوار گزرے اور انہوں نے مجھے پریشان کر دیا۔ چنانچہ میری طرف وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونک ماروں۔ میں نے پھونک ماری تو وہ اڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیر دو کذابوں سے کی، جن کے درمیان میں ہوں: ایک صاحب صنعاء اور دوسرا صاحب یمامہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ اسود عنسی کا ظہور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں اس طرح ہوا کہ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا اور اسے کچھ پیروکار میسرآئے جنھوں نے عَلم بغاوت بلند کیا اور انھیں شہرت وغلبہ بھی ملا بالآخر فیروز کے ہاتھوں قتل ہوا۔ اسی طرح مسیلمہ کذاب نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زما نے ہی میں نبوت کا دعویٰ کیا لیکن اس کا غلبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ظاہر نہ ہوا۔حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں اسے حضرت وحشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کیفرکردار تک پہنچایا۔ 2۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ پھونک مار کر کسی کو اڑانے میں اس کی حقارت مقصود ہے کیونکہ جس چیز کو پھونکا جائے اور وہ پھونکتے ہی اڑ جائے وہ انتہائی حقیر اور کمزور ہوتی ہے جیسا کہ مٹی وغیرہ کو ہاتھوں کے اوپر سے پھونک کے ذریعے سے اڑا دیا جاتا ہے۔ 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سونے کے کنگن نظر آئے لیکن پھونک مارتے ہی وہ غائب ہو گئے، اس سے مقصود بھی نبوت کا دعویٰ کرنے والوں کی حقارت ہے۔ (فتح الباري:530/12)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانے میرے پاس لائے گئے اور میرے ہاتھ میں دو سونے کے کنگن رکھ دیے گئے جو مجھے بہت شاق گزرے۔ پھر مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونک ماروں میں نے پھونکا تو وہ اڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جن کے درمیان میں میں ہوں ایک صنعاء کا اور دوسرا یمامہ کا۔
حدیث حاشیہ:
صنعاء میں ایک شخص اسود عنسی نامی نے نبوت کا دعویٰ کیا اور یمامہ میں مسیلمہ کذاب نے بھی یہی ڈھونگ رچایا۔ اللہ نے ان دونوں کو ہلاک کر دیا لفظ فنفخه کے ذیل میں صاحب فرماتے ہیں وفي ذالك إشارة إلیٰ حقارة أمرھما لأن شان الذي ینفخ فیذھب بالنفخ أن یکون في غایة الحقارة الخ‘ (فتح) یعنی آپ کے پھونک دینے میں ان دونوں کی حقارت پر اشارہ ہے۔ اس لیے پھونک کی کیفیت میں ہے کہ جس چیز کو پھونکا جائے وہ پھونکنے سے چلی جائے وہ چیز انتہائی حقیر اور کمزور ہوتی ہے جیسے ریت مٹی ہاتھوں کے اوپر سے پھونک سے اڑا دیتے ہیں وہ سونے کے کنگن نظر آئے جو پھونکنے سے تو فوراً اڑ گئے وہ ختم ہو گئے۔ اسودہ عنسی کو فیروز نے یمین میں ختم کیا اور مسیلمہ کذاب جنگ یمامہ میں وحشی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں ختم ہوا۔ (وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Allah's Apostle (ﷺ) further said, ''While sleeping, I was given the treasures of the world and two golden bangles were put in my hands, but I felt much annoyed, and those two bangles distressed me very much, but I was inspired that I should blow them off, so I blew them and they flew away. Then I interpreted that those two bangles were the liars between whom I was (i.e., the one of San'a' and the one of Yamama)."