باب : نبی کریم ﷺکا یہ فرمانا کہ ایک بلا سے جو نزدیک آگئی ہے عرب کی خرابی ہونے والی ہے
)
Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: “Woe to the Arabs from the great evil that is nearly, approaching them.”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7059.
سیدہ زینب بنت حجش ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک مرتبہ نبی ﷺ نیند سے بیدار ہوئے تو آپ کا چہرہ انور سرخ تھا۔ اس وقت آپ نے فرمایا: ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، عربوں کی تباہی اس آفت سے ہوگی جو قریب ہی آلگی ہے۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار سے اتنا سوراخ ہو گیا ہے۔“ سفیان نے نوے یا سو کا اشارہ کر کے بتایا: پوچھا کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے جبکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں جب بدکاری اور خباثت زیادہ بڑھ جائے گی۔“
تشریح:
1۔عربوں کے ہاں نوے کا عدد اس طرح ہے کہ شہادت والی انگلی کا سر انگوٹھے کی جڑ پر رکھیں، پھر انگوٹھے کو انگلی کے ساتھ اس طرح ملا دیں کہ اندر گول دائرے کا نشان بن جائے۔2۔حدیث میں خباثت سے مراد فسق وفجور کی بہتات اور زنا واولاد زنا کی کثرت ہے۔ یاجوج ماجوج سے مراد وہ انتہائی شمال مشرقی علاقے کی وحشی قومیں ہیں جو پہاڑی دروں کے راستے سے یورپ اورایشاء کی مہذب قوموں پر حملہ آور ہوتی تھیں۔ ذوالقرنین نے ایک پچاس میل لمبی اور 1فٹ چوڑی دیوار بنا کر ان دروں کو پاٹ دیا تھا، جس پر چڑھا جا سکتا ہے نہ اس میں شگاف کیا جا سکتا ہے۔ قرب قیامت یہ دیوار ختم ہو جائے گی تو یاجوج ماجوج سمندر کی موجوں کی طرح بے شمار تعداد میں ٹھاٹھیں مارتے ہوئے نکلیں گے اور اس طرح حملہ آور ہوں گے جس طرح کوئی شکاری جانور پنجرے سے آزاد ہو کر اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔ یہ دونوں قومیں متحد ہوکر شورش برپا کریں گی اور ایسا قیامت کے قریب ہوگا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حملے کو قیامت کی نشانی قراردیاہے۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث 7285(2901) 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں وہ دیوار تھوڑی سی کھل گئی تھی جو دن بدن زیادہ ہوتی جائے گی حتی کہ قیامت کے قریب وہ بالکل ختم ہوجائےگی۔حدیث میں عرب کو اس لیے خاص کیا ہے کہ سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے یہی لوگ تھے اور جب فتنوں کا آغاز ہوگا تو سب سے پہلے یہی لوگ ان کا شکار ہوں گے۔ (فتح الباري: 18/13)
سیدہ زینب بنت حجش ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک مرتبہ نبی ﷺ نیند سے بیدار ہوئے تو آپ کا چہرہ انور سرخ تھا۔ اس وقت آپ نے فرمایا: ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، عربوں کی تباہی اس آفت سے ہوگی جو قریب ہی آلگی ہے۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار سے اتنا سوراخ ہو گیا ہے۔“ سفیان نے نوے یا سو کا اشارہ کر کے بتایا: پوچھا کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے جبکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں جب بدکاری اور خباثت زیادہ بڑھ جائے گی۔“
حدیث حاشیہ:
1۔عربوں کے ہاں نوے کا عدد اس طرح ہے کہ شہادت والی انگلی کا سر انگوٹھے کی جڑ پر رکھیں، پھر انگوٹھے کو انگلی کے ساتھ اس طرح ملا دیں کہ اندر گول دائرے کا نشان بن جائے۔2۔حدیث میں خباثت سے مراد فسق وفجور کی بہتات اور زنا واولاد زنا کی کثرت ہے۔ یاجوج ماجوج سے مراد وہ انتہائی شمال مشرقی علاقے کی وحشی قومیں ہیں جو پہاڑی دروں کے راستے سے یورپ اورایشاء کی مہذب قوموں پر حملہ آور ہوتی تھیں۔ ذوالقرنین نے ایک پچاس میل لمبی اور 1فٹ چوڑی دیوار بنا کر ان دروں کو پاٹ دیا تھا، جس پر چڑھا جا سکتا ہے نہ اس میں شگاف کیا جا سکتا ہے۔ قرب قیامت یہ دیوار ختم ہو جائے گی تو یاجوج ماجوج سمندر کی موجوں کی طرح بے شمار تعداد میں ٹھاٹھیں مارتے ہوئے نکلیں گے اور اس طرح حملہ آور ہوں گے جس طرح کوئی شکاری جانور پنجرے سے آزاد ہو کر اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔ یہ دونوں قومیں متحد ہوکر شورش برپا کریں گی اور ایسا قیامت کے قریب ہوگا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حملے کو قیامت کی نشانی قراردیاہے۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث 7285(2901) 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں وہ دیوار تھوڑی سی کھل گئی تھی جو دن بدن زیادہ ہوتی جائے گی حتی کہ قیامت کے قریب وہ بالکل ختم ہوجائےگی۔حدیث میں عرب کو اس لیے خاص کیا ہے کہ سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے یہی لوگ تھے اور جب فتنوں کا آغاز ہوگا تو سب سے پہلے یہی لوگ ان کا شکار ہوں گے۔ (فتح الباري: 18/13)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‘ انہو ں نے زہری سے سنا‘ انہوں نے عروہ سے‘ انہوں نے زینب بنت ام سلمہ ؓ سے‘ انہوں نے ام حبیبہ ؓ سے اور انہوں نے زینب بنت جحش ؓ سے کہ انہوں نے بیان کیا نبی کریم ﷺ نیند سے بیدار ہوئے تو آپ کا چہرہ سرخ تھا اور آپ فرما رہے تھے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ عربوں کی تباہی اس بلا سے ہوگی جو قریب ہی آلگی ہے۔ آج یا جوج ماجوج کی دیوار میں سے اتنا سوراخ ہو گیا اور سفیان نے نوے یا سو کے عدد کے لئے انگلی باندھی پوچھا گیا کیا ہم اس کے باوجود ہلاک ہو جائیں گے کہ ہم میں صالحین بھی ہوں گے؟ فرمایا ہاں جب بدکاری بڑھ جائے گی (تو ایسا ہی ہوگا)
حدیث حاشیہ:
نوے کا اشارہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کے کلمے کی انگلی کی نوک اس کی جڑ پر جمائی اور سو کا اشارہ بھی اس کے قریب قریب ہے ۔ برائی سے مراد زنا یا اولاد زنا کی کثرت ہے دیگر فسق وفجور بھی مراد ہیں۔ یاجوج ماجوج کی سد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اتنی کھل گئی تھی تو اب معلوم نہیں کتنی کھل گئی ہوگی اور ممکن ہے برابر ہوگئی ہو یا پہاڑوں میں چھپ گئی ہو اور جغرافیہ والوں کی نگاہ اس پر نہ پڑی ہو۔ یہ مولانا وحید الزماں کا خیال ہے۔ اپنے نزدیک واللہ أعلم بالصواب آمنا بما قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Zainab bint Jahsh (RA) : The Prophet (ﷺ) got up from his sleep with a flushed red face and said, "None has the right to be worshipped but Allah. Woe to the Arabs, from the Great evil that is nearly approaching them. Today a gap has been made in the wall of Gog and Magog like this." (Sufyan illustrated by this forming the number 9O or 10O with his fingers.) It was asked, "Shall we be destroyed though there are righteous people among us?" The Prophet (ﷺ) said, "Yes, if evil increased."