Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: To stay with the Bedouins during Al-Fitnah)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7088.
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ وقت قریب ہے کہ مسلمان کا بہترین مال وہ بکریاں ہوں گی جنہیں وہ لے کر پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش برسنے کی جگہوں پر چلا جائے گا۔ وہ فتنوں سے اپنے دین کو کو بچانے کے لیے (آبادی سے) بھاگ نکلے گا۔“
تشریح:
انسان کے لیے اس کا دین سب سے قیمتی چیز ہے، اگر آبادی میں رہتے ہوئے اسے نقصان کا خطرہ ہو تو ایسی آبادی کو ترک کر دینا ضروری ہے۔ جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ فتنوں کے دور میں لوگوں کی اصلاح کرنے کے لیے آبادی میں رہنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے کیونکہ وہاں نیکی کے بہت سے کام کرنے کا موقع ملتا ہے، تاہم فتنوں کے دور میں اگرایمان کو خطرہ ہوتو علیحدگی اختیار کرنے ہی میں عافیت ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگوں میں بہتر وہ ہے جو اپنے مال وجان سے جہاد کرتا ہے اور وہ بھی جو کسی گھاٹی میں رہ کر اللہ کی عبادت کرتا ہے اور دوسرے لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2786 و فتح الباري: 55/13)
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ وقت قریب ہے کہ مسلمان کا بہترین مال وہ بکریاں ہوں گی جنہیں وہ لے کر پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش برسنے کی جگہوں پر چلا جائے گا۔ وہ فتنوں سے اپنے دین کو کو بچانے کے لیے (آبادی سے) بھاگ نکلے گا۔“
حدیث حاشیہ:
انسان کے لیے اس کا دین سب سے قیمتی چیز ہے، اگر آبادی میں رہتے ہوئے اسے نقصان کا خطرہ ہو تو ایسی آبادی کو ترک کر دینا ضروری ہے۔ جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ فتنوں کے دور میں لوگوں کی اصلاح کرنے کے لیے آبادی میں رہنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے کیونکہ وہاں نیکی کے بہت سے کام کرنے کا موقع ملتا ہے، تاہم فتنوں کے دور میں اگرایمان کو خطرہ ہوتو علیحدگی اختیار کرنے ہی میں عافیت ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگوں میں بہتر وہ ہے جو اپنے مال وجان سے جہاد کرتا ہے اور وہ بھی جو کسی گھاٹی میں رہ کر اللہ کی عبادت کرتا ہے اور دوسرے لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2786 و فتح الباري: 55/13)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے خبر دی، انہیں عبدالرحمن بن عبداللہ بن ابی صعصعہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابوسعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ وقت قریب ہے کہ مسلمان کا بہترین مال وہ بکریاں ہوں گی جنہیں وہ لے کر پہاڑی کی چوٹیوں اور بارش برسنے کی جگہوں پر چلا جائے گا۔ وہ فتنوں سے اپنے دین کی حفاظت کے لیے وہاں بھاگ کر آجائے گا۔
حدیث حاشیہ:
فتنوں سے بچنے کی ترغیب ہے اس حد تک کہ اگر بستی چھوڑ کر پہاڑوں میں رہ کر بھی فتنہ سے انسان بچ سکے تب بھی بچنا بہتر ہے۔ یہ بھی بہت بڑی نیکی ہے کہ انسان اپنے دین کو بایں صورت بھی بچا سکے اور تنہائی میں اپنا وقت کاٹ لے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "There will come a time when the best property of a Muslim will be sheep which he will take to the tops of mountains and the places of rainfall so as to flee with his religion from the afflictions.