Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: The coming of the Fire)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کی پہلی علامتوں میں سے ایک آگ ہے جو لوگوں پر پورب سے پچھم کی طرف ہانک کر لے جائے گی ۔
7118.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ سرزمین حجاز سے ایک آگ نکلے جو بصرٰی شہر کے اونٹوں کی گردنوں کو روشن کر دے گی۔“
تشریح:
1۔علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ حدیث میں مذکورہ آگ کا ظہور ہو چکا ہے۔ 654 ہجری میں سرزمین حجاز سے آگ نکلی تھی جس کا آغاز ایک زلزلے سے ہوا تھا۔ اس آگ کے شعلے بلند ہوئے اور پھر وہ خود بخود ختم ہوگئی۔ 2۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ وہی آگ ہے جو حشر کے لیے لوگوں کو ہانک لے جائے گی لیکن حدیث سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہوتی کہ یہ حشر کی آگ ہے بلکہ اس سے مراد قیامت کی ایک نشانی ہے اور جو آگ لوگوں کو ہانک کر لےجائے گی، اس کے فوراً بعد قیامت آجائے گی جیسا کہ دوسری احادیث میں اس کا ذکر ہے، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ’’لوگوں کوآگ ہانک کرلے جائے گی اور وہ دن رات ان کے ساتھ رہے گی۔‘‘ (صحیح البخاري الرقاق، حدیث: 6522) بہرحال یہ دو قسم کی آگ ہے :ایک تو قیامت کی نشانی ہے اور دوسری قیامت کا آغاز ہوگا۔ واللہ أعلم۔
اور انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کی پہلی علامتوں میں سے ایک آگ ہے جو لوگوں پر پورب سے پچھم کی طرف ہانک کر لے جائے گی ۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ سرزمین حجاز سے ایک آگ نکلے جو بصرٰی شہر کے اونٹوں کی گردنوں کو روشن کر دے گی۔“
حدیث حاشیہ:
1۔علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ حدیث میں مذکورہ آگ کا ظہور ہو چکا ہے۔ 654 ہجری میں سرزمین حجاز سے آگ نکلی تھی جس کا آغاز ایک زلزلے سے ہوا تھا۔ اس آگ کے شعلے بلند ہوئے اور پھر وہ خود بخود ختم ہوگئی۔ 2۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ وہی آگ ہے جو حشر کے لیے لوگوں کو ہانک لے جائے گی لیکن حدیث سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہوتی کہ یہ حشر کی آگ ہے بلکہ اس سے مراد قیامت کی ایک نشانی ہے اور جو آگ لوگوں کو ہانک کر لےجائے گی، اس کے فوراً بعد قیامت آجائے گی جیسا کہ دوسری احادیث میں اس کا ذکر ہے، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ’’لوگوں کوآگ ہانک کرلے جائے گی اور وہ دن رات ان کے ساتھ رہے گی۔‘‘ (صحیح البخاري الرقاق، حدیث: 6522) بہرحال یہ دو قسم کی آگ ہے :ایک تو قیامت کی نشانی ہے اور دوسری قیامت کا آغاز ہوگا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
سیدنا انس ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے پہلی نشانی یہ ہے کہ ایک آگ ہوگی جو لوگوں سے مغرب تک ہانک کر لے جائے گی۔“
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا شعیب نے خبر دی‘ انہوں نے کہا ہم سے زہری نے خبر دی کہ سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ مجھے ابوہریرہ ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ سر زمین حجاز سے ایک آگ نکلے گی اور بصریٰ میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کر دے گی۔
حدیث حاشیہ:
یہ آگ نکل چکی ہے جس کی تفصیل حضرت نواب صدیق حسن خاں مرحوم نے اپنی کتاب اقتراب الساعۃ میں لکھی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "The Hour will not be established till a fire will come out of the land of Hijaz, and it will throw light on the necks of the camels at Busra."