Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: Information about Ad-Dajjal)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7122.
سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: دجال کے متعلق جس قدر میں نے نبی ﷺ سے پوچھا اتنا کسی نے نہیں پوچھا: آپ نے مجھے فرمایا: ”اس سے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا؟“ میں نے کہا: لوگ کہتے ہیں: اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔“
تشریح:
اللہ تعالیٰ کا یہ اصول ہے کہ وہ اپنے مومن بندوں کو مختلف آزمائشوں سے دوچار کر کے ان کا امتحان لیتا ہے۔ ابھی آزمائشوں میں سے ایک فتنہ دجال بھی ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ نے بہت قدرت دی ہو گی۔ وہ اپنے ماننے والوں کے لیے ٹھنڈی ہوائیں چلائے گا۔ بارشیں برسائے گا۔ زمین سے پیداوار اور اناج اگائےگا۔ الغرض ان کے لیے وہ خوشحالی کا سامان مہیا کرے گا اور جو لوگ اسے جھوٹا کہیں گے وہ انھیں قحط سالی اور فقرہ و فاقے میں مبتلا کر دے گا۔ اور انھیں اپنے ایک ہاتھ مین موجود آگ میں پھینک دے گا جو در حقیقت جنت ہوگی۔ لیکن یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے اذن سے ہوگا اور اگر اللہ تعالیٰ کی اجازت نہ ہوتو وہ کچھ بھی نہیں کر سکے گا ایک حدیث میں ہے کہ جسے لوگ آگ سمجھیں گے وہ دراصل ٹھنڈا پانی ہو گا۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3450)
لفظ دجال دجل سے ماخوذ ہےجس کے معنی ہیں دھوکا دینا حق کو چھپانا طمع سازی کرنا اور شعبدہ بازی دکھانا۔ ہر وہ شخص جس میں یہ اوصاف ہوں اسے دجال کہا جاسکتا ہے لیکن دجال اکبر وہ ہے جو قرب قیامت ظاہر ہوگا۔ عجیب و غریب شعبدے دکھائے گا اور الٰہ ہونے کا دعوی کرے گا۔ لیکن وہ کود کانا اور عیب دار ہوگا۔ اس کی پیشانی پر ک ،ف، ر لکھا ہو گا جسے وہ مٹانہیں سکے گا۔ اس سے وہ پہچانا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں تشہد میں بیٹھے اس سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔امت مسلمہ کے لیے تمام فتنوں سے بڑا فتنہ یہی دجال ہو گا اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از وقت امت کو اس سے خبر دار کیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگو! جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد !آدم کو(زمین میں)بسایا ہے بلا شبہ زمین میں دجال کے فتنے سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا ہے اس نے اپنی امت کو اس سے خبردار کیا ہے۔"(سنن ابن ماجہ الفتن حدیث۔ 4077)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں چند ایک احادیث کا انتخاب کیا ہے جن کی وضاحت حسب ذیل ہے۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: دجال کے متعلق جس قدر میں نے نبی ﷺ سے پوچھا اتنا کسی نے نہیں پوچھا: آپ نے مجھے فرمایا: ”اس سے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا؟“ میں نے کہا: لوگ کہتے ہیں: اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔“
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ کا یہ اصول ہے کہ وہ اپنے مومن بندوں کو مختلف آزمائشوں سے دوچار کر کے ان کا امتحان لیتا ہے۔ ابھی آزمائشوں میں سے ایک فتنہ دجال بھی ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ نے بہت قدرت دی ہو گی۔ وہ اپنے ماننے والوں کے لیے ٹھنڈی ہوائیں چلائے گا۔ بارشیں برسائے گا۔ زمین سے پیداوار اور اناج اگائےگا۔ الغرض ان کے لیے وہ خوشحالی کا سامان مہیا کرے گا اور جو لوگ اسے جھوٹا کہیں گے وہ انھیں قحط سالی اور فقرہ و فاقے میں مبتلا کر دے گا۔ اور انھیں اپنے ایک ہاتھ مین موجود آگ میں پھینک دے گا جو در حقیقت جنت ہوگی۔ لیکن یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے اذن سے ہوگا اور اگر اللہ تعالیٰ کی اجازت نہ ہوتو وہ کچھ بھی نہیں کر سکے گا ایک حدیث میں ہے کہ جسے لوگ آگ سمجھیں گے وہ دراصل ٹھنڈا پانی ہو گا۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3450)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے قیس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے مغیرہ بن شعبہ ؓ نے کہ دجال کے بارے میں نبی کریم ﷺ سے جتنا میں نے پوچھا اتنا کسی نے نہیں پوچھا اور آنحضرت ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اس سے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا۔ میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ روٹی کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی۔ فرمایا کہ وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔
حدیث حاشیہ:
حضرت مغیرہ بن شعبہ خندق کے دن مسلمان ہوئے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بڑے کارکن تھے۔ سنہ56ھ میں وفات پائی۔ رضي اللہ عنه و أرضاہ۔ دجال موعود کا آنا برحق ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Mughira bin Shu'ba (RA) : Nobody asked the Prophet (ﷺ) as many questions as I asked regarding Ad-Dajjal. The Prophet (ﷺ) said to me, "What worries you about him?" I said, "Because the people say that he will have a mountain of bread and a river of water with him (i.e. he will have abundance of food and water)" The Prophet (ﷺ) said, "Nay, he is too mean to be allowed such a thing by Allah"' (but it is only to test mankind whether they believe in Allah or in Ad-Dajjal.)