Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: Information about Ad-Dajjal)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7124.
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”دجال آئے گا اور مدینہ طیبہ کے ایک کنارے پر ٹھہرے گا۔ اس کے بعد مدینہ تین مرتبہ بھونچال سے دو چار ہوگا۔ اس کے نتیجے میں ہر کافر اور منافق نکل کر اس (دجال) کی طرف چلا جائے گا۔“
تشریح:
1۔ایک حدیث میں ہے کہ دجال مکے اور مدینے کے علاوہ ہر شہر کو روند ڈالے گا۔ ان کی ہر گھاٹی پر صفیں باندھے فرشتے کھڑے ہوں گے جو ان (مکے اور مدینے) کی حفاظت کریں گے۔ (صحیح البخاري، فضائل المدینة، حدیث: 1881) ایک روایت ہے کہ اصفہان کے ستر ہزار یہودی سیاہ یا سبز چادریں اوڑھے دجال کا ساتھ دیں گے۔۔‘‘ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7392(2944) ایک دوسری روایت میں ہے کہ دجال مشرق کی سر زمین سے ظاہر ہوگا جسے خراسان کہا جاتا ہے۔ بہت سی قومیں اس کے ساتھ ہوں گی جن کے چہرے چمڑا لگی ڈھالوں کی طرح ہوں گے۔ (جامع الترمذي، الفتن، حدیث: 2237) 2۔دجال کا اصل لشکر یہودی ہوں گے دیگر کافر اور منافق لوگ بھی اس میں شامل ہوں گے۔ اس کے فتنے کا شکار ہونے والی زیادہ تر خواتین ہوں گی۔ واللہ أعلم۔
لفظ دجال دجل سے ماخوذ ہےجس کے معنی ہیں دھوکا دینا حق کو چھپانا طمع سازی کرنا اور شعبدہ بازی دکھانا۔ ہر وہ شخص جس میں یہ اوصاف ہوں اسے دجال کہا جاسکتا ہے لیکن دجال اکبر وہ ہے جو قرب قیامت ظاہر ہوگا۔ عجیب و غریب شعبدے دکھائے گا اور الٰہ ہونے کا دعوی کرے گا۔ لیکن وہ کود کانا اور عیب دار ہوگا۔ اس کی پیشانی پر ک ،ف، ر لکھا ہو گا جسے وہ مٹانہیں سکے گا۔ اس سے وہ پہچانا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں تشہد میں بیٹھے اس سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔امت مسلمہ کے لیے تمام فتنوں سے بڑا فتنہ یہی دجال ہو گا اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از وقت امت کو اس سے خبر دار کیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگو! جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد !آدم کو(زمین میں)بسایا ہے بلا شبہ زمین میں دجال کے فتنے سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا ہے اس نے اپنی امت کو اس سے خبردار کیا ہے۔"(سنن ابن ماجہ الفتن حدیث۔ 4077)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں چند ایک احادیث کا انتخاب کیا ہے جن کی وضاحت حسب ذیل ہے۔
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”دجال آئے گا اور مدینہ طیبہ کے ایک کنارے پر ٹھہرے گا۔ اس کے بعد مدینہ تین مرتبہ بھونچال سے دو چار ہوگا۔ اس کے نتیجے میں ہر کافر اور منافق نکل کر اس (دجال) کی طرف چلا جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ایک حدیث میں ہے کہ دجال مکے اور مدینے کے علاوہ ہر شہر کو روند ڈالے گا۔ ان کی ہر گھاٹی پر صفیں باندھے فرشتے کھڑے ہوں گے جو ان (مکے اور مدینے) کی حفاظت کریں گے۔ (صحیح البخاري، فضائل المدینة، حدیث: 1881) ایک روایت ہے کہ اصفہان کے ستر ہزار یہودی سیاہ یا سبز چادریں اوڑھے دجال کا ساتھ دیں گے۔۔‘‘ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7392(2944) ایک دوسری روایت میں ہے کہ دجال مشرق کی سر زمین سے ظاہر ہوگا جسے خراسان کہا جاتا ہے۔ بہت سی قومیں اس کے ساتھ ہوں گی جن کے چہرے چمڑا لگی ڈھالوں کی طرح ہوں گے۔ (جامع الترمذي، الفتن، حدیث: 2237) 2۔دجال کا اصل لشکر یہودی ہوں گے دیگر کافر اور منافق لوگ بھی اس میں شامل ہوں گے۔ اس کے فتنے کا شکار ہونے والی زیادہ تر خواتین ہوں گی۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دجال آئے گا اور مدینہ کے ایک کنارے قیام کرے گا۔ پھر مدینہ تین مرتبہ کانپے گا اور اس کے نتیجے میں ہر کافر اور منافق نکل کر اس کی طرف چلا جائے گا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): The Prophet (ﷺ) said, "Ad-Dajjal will come and encamp at a place close to Madinah and then Madinah will shake thrice whereupon every Kafir (disbeliever) and hypocrite will go out (of Medina) towards him."