Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: Information about Ad-Dajjal)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7126.
سیدنا ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے۔ وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”مدینہ طیبہ پر مسیح دجال کا رعب نہیں پڑے گا۔ اس وقت اس کے سات دروازے ہوں گے۔ ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوں گے۔“ ابراہیم بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں بصرے آیا تو مجھ سے ابو بکرہ ؓ نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے-
تشریح:
1۔حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ایک لمبی حدیث میں ہے کہ ایک ویران جزیرے میں سے پاؤں تک زنجیروں میں سخت ترین جکڑے ہوئے انسان نے کہا: میں مسیح دجال ہوں۔ عنقریب مجھے نکلنے کی اجازت دی جائے گی تو مدینے اور مکے کے علاوہ ہربستی کا چکر لگاؤں گا۔ جن میں ان دونوں میں سے کسی کی طرف جانے کا ارادہ کروں گا ۔تو تلوار سونتے ہوئے ایک فرشتہ میرے سامنے ہو گا۔ جو مجھے ان میں داخل ہونے سے روکے گا۔ نیز ان کے تمام راستوں پر فرشتے ہوں گے جو ان کی حفاظت کریں گے۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7386(2942) ایک روایت میں ہے کہ دجال نکلے گا اور اُحد پہاڑپر چڑھ کر مدینہ طیبہ کی طرف دیکھے گا۔ اور اپنے ساتھیوں سے کہے گا۔ کیا تم یہ سفید محل دیکھ رہے ہو؟ یہ احمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مسجد ہے پھر وہ مدینے کی طرف آئے گا تو اس کے پر راستے پر تلوار سونتے ہوئے فرشتے کو پائے گا۔ (مسند أحمد:338/4) بہر حال حرمین شریفین میں دجال کا داخلہ ممنوع ہو گا۔ واللہ أعلم۔
لفظ دجال دجل سے ماخوذ ہےجس کے معنی ہیں دھوکا دینا حق کو چھپانا طمع سازی کرنا اور شعبدہ بازی دکھانا۔ ہر وہ شخص جس میں یہ اوصاف ہوں اسے دجال کہا جاسکتا ہے لیکن دجال اکبر وہ ہے جو قرب قیامت ظاہر ہوگا۔ عجیب و غریب شعبدے دکھائے گا اور الٰہ ہونے کا دعوی کرے گا۔ لیکن وہ کود کانا اور عیب دار ہوگا۔ اس کی پیشانی پر ک ،ف، ر لکھا ہو گا جسے وہ مٹانہیں سکے گا۔ اس سے وہ پہچانا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں تشہد میں بیٹھے اس سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔امت مسلمہ کے لیے تمام فتنوں سے بڑا فتنہ یہی دجال ہو گا اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از وقت امت کو اس سے خبر دار کیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگو! جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد !آدم کو(زمین میں)بسایا ہے بلا شبہ زمین میں دجال کے فتنے سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا ہے اس نے اپنی امت کو اس سے خبردار کیا ہے۔"(سنن ابن ماجہ الفتن حدیث۔ 4077)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں چند ایک احادیث کا انتخاب کیا ہے جن کی وضاحت حسب ذیل ہے۔
سیدنا ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے۔ وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”مدینہ طیبہ پر مسیح دجال کا رعب نہیں پڑے گا۔ اس وقت اس کے سات دروازے ہوں گے۔ ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوں گے۔“ ابراہیم بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں بصرے آیا تو مجھ سے ابو بکرہ ؓ نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے-
حدیث حاشیہ:
1۔حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ایک لمبی حدیث میں ہے کہ ایک ویران جزیرے میں سے پاؤں تک زنجیروں میں سخت ترین جکڑے ہوئے انسان نے کہا: میں مسیح دجال ہوں۔ عنقریب مجھے نکلنے کی اجازت دی جائے گی تو مدینے اور مکے کے علاوہ ہربستی کا چکر لگاؤں گا۔ جن میں ان دونوں میں سے کسی کی طرف جانے کا ارادہ کروں گا ۔تو تلوار سونتے ہوئے ایک فرشتہ میرے سامنے ہو گا۔ جو مجھے ان میں داخل ہونے سے روکے گا۔ نیز ان کے تمام راستوں پر فرشتے ہوں گے جو ان کی حفاظت کریں گے۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7386(2942) ایک روایت میں ہے کہ دجال نکلے گا اور اُحد پہاڑپر چڑھ کر مدینہ طیبہ کی طرف دیکھے گا۔ اور اپنے ساتھیوں سے کہے گا۔ کیا تم یہ سفید محل دیکھ رہے ہو؟ یہ احمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مسجد ہے پھر وہ مدینے کی طرف آئے گا تو اس کے پر راستے پر تلوار سونتے ہوئے فرشتے کو پائے گا۔ (مسند أحمد:338/4) بہر حال حرمین شریفین میں دجال کا داخلہ ممنوع ہو گا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن بشر نے بیان کیا، کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا، ان سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوبکرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مدینہ پر مسیح دجال کا رعب نہیں پڑے گا۔ اس وقت اس کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر پہرہ دار دو فرشتے ہوں گے۔ علی بن عبداللہ نے کہا کہ محمد بن اسحاق نے صالح بن ابراہیم سے روایت کیا، ان سے ان کے والد ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ میں بصرہ گیا تو مجھ سے ابوبکرہ ؓ نے یہی حدیث بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
اس سند کے لانے سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف کا سماع ابوبکرہ سے ثابت ہو جائے کیوں کہ بعض محدثین نے ابرہیم کی روایت ابوبکرہ سے منکر سمجھی ہے۔ اس لیے کہ ابراہیم مدنی ہیں اور ابوبکرہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ سے اپنی وفات تک بصرہ میں رہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی بالکل صحیح ثابت ہوئی۔ ایک روایت میں ہے کہ دجال دور سے آپ کا روضہ مبارک دیکھ کر کہے گا۔ اخاہ محمد کا یہی سفید محل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Bakra (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "The terror caused by Al-Masih Ad-Dajjal will not enter Madinah and at that time Madinah will have seven gates and there will be two angels at each gate (guarding them).