Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: Information about Ad-Dajjal)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7131.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ”جو نبی بھی مبعوث ہوا اس نے اپنی امت کو کانے جھوٹے سے ضرور خبردار کیا ہے۔ آگاہ رہو وہ کانا ہے جبکہ تمہارا رب کانا نہیں۔ اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا۔“ سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا ابن عباس ؓ نے بھی نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کی ہے۔
تشریح:
1۔ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دجال کی ایک آنکھ مٹی ہوئی ہو گی اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہو گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجےکر کے بتلایا ک، ف، ر، جسے ہر مسلمان پڑھ سکے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 2933۔(7365) 2۔ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کافر کا لفظ حقیقت کے طور پر لکھا ہوگا جبکہ کچھ حضرات اس کی تاویل کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ مومن کے دل میں ایمان کا نور بھر دے گا۔ وہ دجال کو دیکھتے ہی پہچان لے گا کہ یہ کافر جعل ساز شعبدے باز ہے اور کافر کی عقل پر پردہ ڈال دیا جائے گا وہ اس کی شعبد ہ بازی دیکھ کر اسے سچا خیال کرے گا لیکن احادیث کے الفاظ اس تاویل کی تردید کرتے ہیں۔ 3۔واضح رہے کہ دجال اپنے ماتھے پر لکھا ہوا۔ "کافر" مٹانے کی قدرت نہیں رکھے گا کیونکہ اگر اس کے لیے یہ ممکن ہو تو وہ اسے ضرور مٹا ڈالے تاکہ وہ لوگوں کو مزید گمراہ کر سکے لیکن اس کے لیے یہ ممکن نہیں ہو گا مومن ان الفاظ کو بآسانی پڑھ لے گا خواہ وہ پڑھا لکھا نہ ہو اور کافر انھیں نہیں پڑھ سکے گا۔ خواہ پڑھا لکھا ہو۔ واللہ أعلم۔
لفظ دجال دجل سے ماخوذ ہےجس کے معنی ہیں دھوکا دینا حق کو چھپانا طمع سازی کرنا اور شعبدہ بازی دکھانا۔ ہر وہ شخص جس میں یہ اوصاف ہوں اسے دجال کہا جاسکتا ہے لیکن دجال اکبر وہ ہے جو قرب قیامت ظاہر ہوگا۔ عجیب و غریب شعبدے دکھائے گا اور الٰہ ہونے کا دعوی کرے گا۔ لیکن وہ کود کانا اور عیب دار ہوگا۔ اس کی پیشانی پر ک ،ف، ر لکھا ہو گا جسے وہ مٹانہیں سکے گا۔ اس سے وہ پہچانا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں تشہد میں بیٹھے اس سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔امت مسلمہ کے لیے تمام فتنوں سے بڑا فتنہ یہی دجال ہو گا اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از وقت امت کو اس سے خبر دار کیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگو! جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد !آدم کو(زمین میں)بسایا ہے بلا شبہ زمین میں دجال کے فتنے سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا ہے اس نے اپنی امت کو اس سے خبردار کیا ہے۔"(سنن ابن ماجہ الفتن حدیث۔ 4077)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں چند ایک احادیث کا انتخاب کیا ہے جن کی وضاحت حسب ذیل ہے۔
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ”جو نبی بھی مبعوث ہوا اس نے اپنی امت کو کانے جھوٹے سے ضرور خبردار کیا ہے۔ آگاہ رہو وہ کانا ہے جبکہ تمہارا رب کانا نہیں۔ اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا۔“ سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا ابن عباس ؓ نے بھی نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دجال کی ایک آنکھ مٹی ہوئی ہو گی اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہو گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجےکر کے بتلایا ک، ف، ر، جسے ہر مسلمان پڑھ سکے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 2933۔(7365) 2۔ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کافر کا لفظ حقیقت کے طور پر لکھا ہوگا جبکہ کچھ حضرات اس کی تاویل کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ مومن کے دل میں ایمان کا نور بھر دے گا۔ وہ دجال کو دیکھتے ہی پہچان لے گا کہ یہ کافر جعل ساز شعبدے باز ہے اور کافر کی عقل پر پردہ ڈال دیا جائے گا وہ اس کی شعبد ہ بازی دیکھ کر اسے سچا خیال کرے گا لیکن احادیث کے الفاظ اس تاویل کی تردید کرتے ہیں۔ 3۔واضح رہے کہ دجال اپنے ماتھے پر لکھا ہوا۔ "کافر" مٹانے کی قدرت نہیں رکھے گا کیونکہ اگر اس کے لیے یہ ممکن ہو تو وہ اسے ضرور مٹا ڈالے تاکہ وہ لوگوں کو مزید گمراہ کر سکے لیکن اس کے لیے یہ ممکن نہیں ہو گا مومن ان الفاظ کو بآسانی پڑھ لے گا خواہ وہ پڑھا لکھا نہ ہو اور کافر انھیں نہیں پڑھ سکے گا۔ خواہ پڑھا لکھا ہو۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو نبی بھی مبعوث کیا گیا تو انہوں نے اپنی قوم کو کانے جھوٹے سے ڈرایا۔ آگاہ رہو کہ وہ کانا ہے اور تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ”کافر“ لکھا ہوا ہے۔ اس باب میں ابوہریرہ ؓ اور ابن عباس ؓ نے بھی نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث روایت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
یہ دونوں احادیث الانبیاء میں موصولاً گزر چکی ہیں۔ دوسری روایت میں ہے کہ مومن اس کو پڑھ لے گا خواہ لکھا پڑھا ہو یا نہ ہو اور کافر نہ پڑسکے گا گو لکھا پڑھا بھی ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہوگی۔ نووی نے کہا صحیح یہ ہے کہ حقیقتاً یہ لفظ اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا۔ بعضوں نے اس کی تاویل کی ہے اور کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک مومن کے دل میں ایمان کا ایسا نور دے گا کہ وہ دجال کو دیکھتے ہی پہچان لے گا کہ یہ کافر جعل ساز بدمعاش ہے اور کافر کی عقل پر پردہ ڈال دے گا وہ سمجھے گا کہ دجال سچا ہے۔ دوسری روایت میں ہے یہ شخص مسلمان ہوگا اور لوگوں سے پکار کر کہہ دے گا مسلمانو یہی وہ دجال ہے جس کی خبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی۔ ایک روایت میں ہے کہ دجال آرے سے اس کو چروا ڈالے گا۔ ایک روایت میں ہے کہ تلوار سے دو نیم کر دے گا اور یہ جلانا کچھ دجال کا معجزہ نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ ایسے کافر کو معجزہ نہیں دیتا بلکہ خدا کا ایک فعل ہوگا جس کو وہ اپنے سچے بندوں کے آزمانے کے لیے دجال کے ہاتھ پر ظاہر کرے گا۔ اس حدیث سے یہ بھی نکا کہ ولی کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ شریعت پر قائم ہو۔ اگر کوئی شخص شریعت کے خلاف چلتا ہو اور مردے کو بھی زندہ کرکے دکھائے جب بھی اس کو نائب دجال سمجھنا چاہئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "No prophet was sent but that he warned his followers against the one-eyed liar (Ad-Dajjal). Beware! He is blind in one eye, and your Lord is not so, and there will be written between his (Ad-Dajjal's) eyes (the word) Kafir (i.e., disbeliever)." (This Hadith is also quoted by Abu Hurairah (RA) and Ibn 'Abbas (RA)).