Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: Ya’juj and Ma’juj)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7136.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں ، آپ نے فرمایا: ”سد، یعنی یاجوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی ہے۔“(راوی حدیث) سیدنا وہیب نے نوے کا اشارہ کرکے بتایا یعنی گرہ لگائی۔
تشریح:
یاجوج و ماجوج کے متعلق بہت سی بے سروپا روایات لوگوں میں مشہور ہیں۔ جس قدر صحیح احادیث سے ثابت ہے وہ اتنا ہی ہے کہ یا جوج وماجوج دو قومیں ہیں۔ ذوالقرنین نے ایک مضبوط دیوار بنا کر انھیں بن کردیا تھا قیامت کے قریب وہ تیزی کے ساتھ ہر بستی میں گھس جائیں گی اور ہر چیز کو تہ و بالا کر کے رکھ دیں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس یوار میں معمولی سوراخ ہو چکا تھا آخر کار وہ دیوار توڑ کر نکلنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے فتنے کو ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔" قتل دجال کے بعد اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر وحی بھیجے گا کہ میں اپنے بندوں کو چھوڑنے والا ہوں۔ ان سے جنگ کرنے کی کسی میں ہمت نہیں ہے۔ آپ میرے بندوں کو کوہ طور پر لے جائیں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ یا جوج و ماجوج کو چھوڑدے گا جو ہر گھاٹی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے، ان کے پہلے لوگ دریائے طبرستان کا پانی ختم کردیں گے پچھلے لوگ جب وہاں سے گزریں گے تو کہیں گے کہ یہاں کبھی پانی تھا۔ اس دوران میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھ کوہ طور پر محصور ہوں گے اشیائے خوردنوش کی قلت اس قدر ہوگی کہ گائے کی سری سودینارسے بڑھ کر ہوگی۔یہ حضرات دعا کریں گے۔تو اللہ تعالیٰ یا جوج و ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کردے گا جس کی وجہ سے وہ تمام یکدم مر جائیں گے۔ اس کے بعد جب سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی واپس زمین پر آئیں گے تو زمین میں ان(یاجوج و ماجوج ) کی وجہ سے بدبو پھیلی ہو گی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی پھر دعا کریں گے۔ تو اللہ تعالیٰ ایسے پرندے بھیجے گا جن کی گردنیں بڑے اونٹوں کے برابرہوں گی وہ انھیں اٹھا کر دور پھینک دیں گے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ بارش اتارے گا۔ جس کی وجہ سے زمین میں شادابی آئے گی اس دن ایک انار ایک جماعت کے لیے کافی ہوگا۔ لوگ اس کے چھلکے کا بنگلہ بنا کر اس سے سایہ حاصل کریں گے۔(صحیح مسلم الفتن حدیث:7373(2937)
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں ، آپ نے فرمایا: ”سد، یعنی یاجوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی ہے۔“(راوی حدیث) سیدنا وہیب نے نوے کا اشارہ کرکے بتایا یعنی گرہ لگائی۔
حدیث حاشیہ:
یاجوج و ماجوج کے متعلق بہت سی بے سروپا روایات لوگوں میں مشہور ہیں۔ جس قدر صحیح احادیث سے ثابت ہے وہ اتنا ہی ہے کہ یا جوج وماجوج دو قومیں ہیں۔ ذوالقرنین نے ایک مضبوط دیوار بنا کر انھیں بن کردیا تھا قیامت کے قریب وہ تیزی کے ساتھ ہر بستی میں گھس جائیں گی اور ہر چیز کو تہ و بالا کر کے رکھ دیں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس یوار میں معمولی سوراخ ہو چکا تھا آخر کار وہ دیوار توڑ کر نکلنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے فتنے کو ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔" قتل دجال کے بعد اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر وحی بھیجے گا کہ میں اپنے بندوں کو چھوڑنے والا ہوں۔ ان سے جنگ کرنے کی کسی میں ہمت نہیں ہے۔ آپ میرے بندوں کو کوہ طور پر لے جائیں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ یا جوج و ماجوج کو چھوڑدے گا جو ہر گھاٹی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے، ان کے پہلے لوگ دریائے طبرستان کا پانی ختم کردیں گے پچھلے لوگ جب وہاں سے گزریں گے تو کہیں گے کہ یہاں کبھی پانی تھا۔ اس دوران میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھ کوہ طور پر محصور ہوں گے اشیائے خوردنوش کی قلت اس قدر ہوگی کہ گائے کی سری سودینارسے بڑھ کر ہوگی۔یہ حضرات دعا کریں گے۔تو اللہ تعالیٰ یا جوج و ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کردے گا جس کی وجہ سے وہ تمام یکدم مر جائیں گے۔ اس کے بعد جب سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی واپس زمین پر آئیں گے تو زمین میں ان(یاجوج و ماجوج ) کی وجہ سے بدبو پھیلی ہو گی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی پھر دعا کریں گے۔ تو اللہ تعالیٰ ایسے پرندے بھیجے گا جن کی گردنیں بڑے اونٹوں کے برابرہوں گی وہ انھیں اٹھا کر دور پھینک دیں گے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ بارش اتارے گا۔ جس کی وجہ سے زمین میں شادابی آئے گی اس دن ایک انار ایک جماعت کے لیے کافی ہوگا۔ لوگ اس کے چھلکے کا بنگلہ بنا کر اس سے سایہ حاصل کریں گے۔(صحیح مسلم الفتن حدیث:7373(2937)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سدیعنی یاجوج وماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی ہے۔ وہیب نے نوے کا اشارہ کرکے بتلایا۔
حدیث حاشیہ:
ہمارے زمانہ میں بہت سے لوگ اس میں شبہ کرتے ہیں کہ جب یاجوج ماجوج اتنی بڑی قوم ہے کہ اس میں کا کوئی شخص اس وقت تک نہیں مرتا جب تک ہزار آدمی اپنی نسل کے نہیں دیکھ لیتا تو یہ قوم اس وقت دنیا کے کس حصہ میں آباد ہے۔ اہل جغرافیہ نے تو ساری دنیا کو چھانڈالا ہے یہ ممکن ہے کہ کوئی چھوٹا سا جزیدہ ان کی نظر سے رہ گیا ہو مگر اتنا بڑا ملک جس میں ایسی کثیر التعداد قوم بستی ہے نظر نہ آنا قیاس سے دور ہے۔ دوسرے اس زمانہ میں لوگ بڑے بڑے اونچے پہاڑوں پر چڑھ جاتے ہیں ان میں ایسے ایسے سوراخ کرتے ہیں جس میں سے ریل چلی جاتی ہے تو یہ دیوار ان کو کیوں کہ روک سکتی ہے؟ سخت سے سخت چیز دنیا میں فولاد اس میں بھی بہ آسانی سوراخ ہوسکتا ہے کتنی ہی اونچی دیوار آلات کے ذریعہ سے اس پر چڑھ سکتے ہیں۔ ڈائنامائٹ سے اس کو دم بھر میں گراسکتے ہیں۔ ان شبہوں کا جواب یہ ہے کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ وہ دیوار اب تک موجود ہے اور یاجوج ماجوج کو روکے ہوئے ہے۔ البتہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ تک ضرور موجود تھی اور اس وقت تک دنیا میں صنعت اور آلات کا ایسا رواج نہ تھا تو یاجوج ماجوج کی وحشی قومیں اس دیوار کی وجہ سے رکی رہنے میں کوئی تعجب کی بات نہیں۔ رہا یہ کہ یاجوج ماجوج کے کسی شخص کا نہ مرنا جب تک وہ ہزار آدمی اپنی نسل سے نہ دیکھ لے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اسی وقت تک کا بیان ہو جب تک آدمی کی عمر ہزار دو ہزار سال تک ہوا کرتی تھی نہ کہ ہمارے زمانہ کا جب عمر انسانی کی مقدار سو برس یا ایک سو بیس برس رہ گئی ہے۔ آخر یاجوج ماجوج بھی انسان ہیں ہماری عمر وں کی طرح ان کی عمر یں بھی گھٹ گئی ہوں گی اب یہ جو آثار صحابہ اور تابعین سے منقول ہیں کہ ان کے قدوقامت اور کان ایسے ہیں، ان کی سندیں صحیح اور قابل اعتماد نہیں ہیں اور جغرافیہ والوں نے جن قوموں کو دیکھا ہے انہیں میں سے دو بڑی قومیں یاجوج اور ماجوج ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) :
The Prophet (ﷺ) said, "A hole has been opened in the dam of Gog and Magog." Wuhaib (the sub-narrator) made the number 90 (with his index finger and thumb).