باب : اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساءمیں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے سرداروں کا حکم مانو
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: “Obey Allah and obey the Messenger and those of you who are in authority…”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7138.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”آگاہ رہو! تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا۔حاکم وقت لوگوں کا نگہبان ہے، اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی۔مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اس سے اپنی نگہبانی کے متعلق سوال ہوگا۔ عورت اپنے شوہر کے اہل خانہ اولاد کی نگران ہے ،اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ جسئ شخص کا غلام اپنے آقا سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ کسی شخص کا غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے، اسے اس کی نگرانی کے متعلق سوال ہوگا۔آگاہ رہو! تم سب نگہبان ہو تم سب سے اپنی اپنی رعایا کے متعلق بازپرس ہوگی۔“
تشریح:
1۔رعایت کے معنی چیز کی حفاظت کرنا اور اس کی پوری نگرانی کرنا ہیں۔یہ نگرانی اپنے اپنے متعلقین کے اعتبار سے مختلف ہے۔جس کی کوئی ،رعایا،گھر بار اور اولاد وغیرہ نہ ہو وہ اپنے آپ کا اوراپنے اعضاء کا نگران ہے۔اسے چاہیے کہ اپنے اعضاء کا صحیح استعمال کرے اور اپنے دوستوں اور معاشرے کے دیگر لوگوں کے حقوق کا خیال رکھے۔اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے۔2۔مقصد یہ ہے کہ ذمہ داری کا دائرہ حکومت وامارت سے ہٹ کر ہرادنیٰ سے ادنیٰ ذمہ دار کو بھی شامل ہے۔ہرذمہ داراپنے حلقے کا مسئول ہے۔ اس ذمہ داری سے ناجائز فائدہ اٹھانا بھی گناہ ہے جیسا کہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ ایک دفعہ ولید بن عبدالملک کے پاس گئے تواس نے درج ذیل حدیث کے متعلق آپ سے سوال کیا:"جب اللہ تعالیٰ کسی کو خلافت کی ذمہ داری دیتا ہے تو اس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں لیکن اس کی بُرائیوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔"امام زہری رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ یہ محض جھوٹ ہے،پھر انھوں نے دلیل کے طور پر یہ آیت تلاوت کی:"اے داؤد علیہ السلام !ہم نے تمھیں زمین میں نائب بنایا ہے،لہذا تم لوگوں میں انصاف سے فیصلے کرنا اور خواہش نفس کی پیروی نہ کرنا ورنہ یہ بات تمھیں اللہ کی راہ سے بہکادےگی اور جو لوگ اللہ کی راہ سے بہک جاتے ہیں ،ان کے لیے سخت عذاب ہے کیونکہ وہ یوم حساب کو بھول گئے ہیں"۔(ص26/38)یہ سن کر ولید نے کہا:لوگ ہمیں دین کے متعلق اندھیرے میں رکھتے ہیں۔(فتح الباری 13/141)
اسلام یہ چاہتا ہے کہ دنیا میں عدل وانصاف اور آزادی ومساوات پر مبنی حکومت قائم ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرب میں ایک آزاد اسلامی حکومت قائم فرما کر دنیا سے رخصت ہوئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین کے دور میں عرب وعجم تک اس کا دائرہ وسیع ہوگیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں بیشتر ہدایات فرمائیں۔اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے بعد خلفائے اسلام کی اطاعت بھی ضروری ہے جو قومی وملی نظم ونسق قائم رکھنے کا تقاضا ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی اصول ہے کہ ائمہ اسلام کی اطاعت کتاب وسنت کی حد تک ہے ،اگر ان کی اطاعت کتاب وسنت سے ٹکراتی ہو تو ان کی بات کوچھوڑنا اور کتاب وسنت کی بات کو ماننا ضروری ہوگا۔اس آیت کریمہ سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ(وَأُوْلِي الْأَمْرِ) سے مراد علماء نہیں بلکہ حکام وقت ہیں۔واللہ اعلم۔
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”آگاہ رہو! تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا۔حاکم وقت لوگوں کا نگہبان ہے، اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی۔مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اس سے اپنی نگہبانی کے متعلق سوال ہوگا۔ عورت اپنے شوہر کے اہل خانہ اولاد کی نگران ہے ،اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ جسئ شخص کا غلام اپنے آقا سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ کسی شخص کا غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے، اسے اس کی نگرانی کے متعلق سوال ہوگا۔آگاہ رہو! تم سب نگہبان ہو تم سب سے اپنی اپنی رعایا کے متعلق بازپرس ہوگی۔“
حدیث حاشیہ:
1۔رعایت کے معنی چیز کی حفاظت کرنا اور اس کی پوری نگرانی کرنا ہیں۔یہ نگرانی اپنے اپنے متعلقین کے اعتبار سے مختلف ہے۔جس کی کوئی ،رعایا،گھر بار اور اولاد وغیرہ نہ ہو وہ اپنے آپ کا اوراپنے اعضاء کا نگران ہے۔اسے چاہیے کہ اپنے اعضاء کا صحیح استعمال کرے اور اپنے دوستوں اور معاشرے کے دیگر لوگوں کے حقوق کا خیال رکھے۔اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے۔2۔مقصد یہ ہے کہ ذمہ داری کا دائرہ حکومت وامارت سے ہٹ کر ہرادنیٰ سے ادنیٰ ذمہ دار کو بھی شامل ہے۔ہرذمہ داراپنے حلقے کا مسئول ہے۔ اس ذمہ داری سے ناجائز فائدہ اٹھانا بھی گناہ ہے جیسا کہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ ایک دفعہ ولید بن عبدالملک کے پاس گئے تواس نے درج ذیل حدیث کے متعلق آپ سے سوال کیا:"جب اللہ تعالیٰ کسی کو خلافت کی ذمہ داری دیتا ہے تو اس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں لیکن اس کی بُرائیوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔"امام زہری رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ یہ محض جھوٹ ہے،پھر انھوں نے دلیل کے طور پر یہ آیت تلاوت کی:"اے داؤد علیہ السلام !ہم نے تمھیں زمین میں نائب بنایا ہے،لہذا تم لوگوں میں انصاف سے فیصلے کرنا اور خواہش نفس کی پیروی نہ کرنا ورنہ یہ بات تمھیں اللہ کی راہ سے بہکادےگی اور جو لوگ اللہ کی راہ سے بہک جاتے ہیں ،ان کے لیے سخت عذاب ہے کیونکہ وہ یوم حساب کو بھول گئے ہیں"۔(ص26/38)یہ سن کر ولید نے کہا:لوگ ہمیں دین کے متعلق اندھیرے میں رکھتے ہیں۔(فتح الباری 13/141)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ کو امام مالک نے خبردی، انہیں عبداللہ بن دینار نے اور انہیں عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا، آگاہ ہوجاؤ تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس امام ( امیرالمؤمنین) لوگوں پر نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ مرد اپنے گھروالوں کا نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا اور عورت اپنے شوہر کے گھروالوں اور اس کے بچوں کی نگہبان ہے اور اس سے ان کے بارے میں سوال ہوگا اور کسی شخص کا غلام اپنے سردار کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے بارے میں سوال ہوگا۔ آگاہ ہوجاؤ کہ تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں پرسش ہوگی۔
حدیث حاشیہ:
مقصد یہ ہے کہ ذمہ داری کا دائرہ حکومت و خلافت سے ہٹ کر ہر ادنیٰ سے ادنیٰ ذمہ دار پر بھی شامل ہے۔ ہر ذمہ دار اپنے حلقہ کا ذمہ دار اور مسؤل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin 'Umar (RA) :
Allah's Apostle (ﷺ) said, "Surely! Everyone of you is a guardian and is responsible for his charges: The Imam (ruler) of the people is a guardian and is responsible for his subjects; a man is the guardian of his family (household) and is responsible for his subjects; a woman is the guardian of her husband's home and of his children and is responsible for them; and the slave of a man is a guardian of his master's property and is responsible for it. Surely, everyone of you is a guardian and responsible for his charges."