باب:امیر اور سردار اور خلیفہ ہمیشہ قریش قبیلے سے ہونا چاہئے
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: The rulers from the Quraish)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7140.
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ امر خلافت قریش میں اس وقت تک رہے گا جب تک ان کے دو شخص بھی باقی رہیں گے۔“
تشریح:
1۔اس حدیث میں اشارہ ہے کہ جب تک قریش موجود رہیں گے خلافت کے حق دار ہوں گے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ دین اسلام کے علمبردار اور اس کےنفاذ کے لیے عملاً اقدام کریں،بصورت دیگرانھیں اس خلافت سے محروم کردیا جائے گا،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:"یہ قبیلہ قریش لوگوں کو تباہی کے کنارے پر پہنچادے گا۔"لوگوں نے عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ایسے حالات میں ہمارے لیے کیا حکم ہے؟آپ نے فرمایا:"کاش! لوگ ان سےالگ ہوجائیں۔"(صحیح البخاری المناقب حدیث 3604)کیونکہ اس وقت ان میں دین اسلام کی سربلندی کے بجائے ملک گیری کی ہوس آجائے گی اور دنیا کی خاطر جنگ و قتال کریں گے۔2۔بہرحال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ خلافت کے حقداار قریش ہیں بشرط یہ کہ اس معیار کو قائم رکھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی بات کو معیار بنا کر انصار کو لاجواب کیا تھا،ان کاموقف تھا کہ ایک امیرانصار سے اور ایک امیر مہاجرین سے مقرر کردیا جائے،پھرتمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا اس امرپر اتفاق ہوگیا کہ خلافت صرف قریش کا حق ہے،البتہ معتزلہ اور خوارج نے اس سے اختلاف کیا ہے۔واللہ اعلم۔
مذکورہ عنوان ایک حدیث کا حصہ ہے جسے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا ہے۔(مسنداحمد 4/424)چونکہ یہ روایت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شرط کے مطابق نہ تھی،اس لیے انہوں نے اسے عنوان میں بیان کیا ہے۔چونکہ اس کے معنی صحیح تھے،اس لیے دوسری احادیث سے اسے ثابت کیا ہےبہرحال جمہور اہل علم کا اس امر پر اتفاق ہے کہ اسلامی سربراہ حکومت کے لیے قریشی ہونا شرط ہے،صرف خوارج اور معتزلہ نے اس موقف سے اختلاف کیا ہے۔ان کے نزدیک خلافت وامارت کے لیے قریشی ہونا ضروری نہیں بلکہ ان کے علاوہ کوئی بھی خلیفہ بن سکتا ہے،لیکن ان کا موقف صحیح اور صریح احادیث کے خلاف ہے۔حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی حدیث کے پیش نظر انصار کے موقف سے اتفاق نہیں کیا تھا۔ان کی رائے تھی کہ ایک امیر انصار سے اورایک قریش سے منتخب کرلیا جائےگا۔اس کے بعد تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا اس پر اجماع ہوگا کہ غیر قریشی کے لیے خلافت نہیں ہوسکتی،البتہ خلیفہ وقت کا غیر قریشی نائب ہوسکتاہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین ،خلفائےبنو امیہ اور خلفائے بنوعباس نے اپنے اپنے عہد میں غیر قریشی حضرات کو اپنا نائب اور گورنر بنایا۔بہرحال اُمت مسلمہ کا اس پر اتفاق ہے کہ خلیفے کے لیے قریشی ہونا شرط ہے۔
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ امر خلافت قریش میں اس وقت تک رہے گا جب تک ان کے دو شخص بھی باقی رہیں گے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث میں اشارہ ہے کہ جب تک قریش موجود رہیں گے خلافت کے حق دار ہوں گے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ دین اسلام کے علمبردار اور اس کےنفاذ کے لیے عملاً اقدام کریں،بصورت دیگرانھیں اس خلافت سے محروم کردیا جائے گا،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:"یہ قبیلہ قریش لوگوں کو تباہی کے کنارے پر پہنچادے گا۔"لوگوں نے عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ایسے حالات میں ہمارے لیے کیا حکم ہے؟آپ نے فرمایا:"کاش! لوگ ان سےالگ ہوجائیں۔"(صحیح البخاری المناقب حدیث 3604)کیونکہ اس وقت ان میں دین اسلام کی سربلندی کے بجائے ملک گیری کی ہوس آجائے گی اور دنیا کی خاطر جنگ و قتال کریں گے۔2۔بہرحال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ خلافت کے حقداار قریش ہیں بشرط یہ کہ اس معیار کو قائم رکھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی بات کو معیار بنا کر انصار کو لاجواب کیا تھا،ان کاموقف تھا کہ ایک امیرانصار سے اور ایک امیر مہاجرین سے مقرر کردیا جائے،پھرتمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا اس امرپر اتفاق ہوگیا کہ خلافت صرف قریش کا حق ہے،البتہ معتزلہ اور خوارج نے اس سے اختلاف کیا ہے۔واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا، کہا میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ امر خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گا جب تک ان میں دو شخص بھی باقی رہیں گے۔
حدیث حاشیہ:
اور جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے۔ اگر دین کو چھوڑ دیں گے تو امر خلافت دیگر اقوام کے حوالہ ہوجائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Umar (RA) :
Allah's Apostle (ﷺ) said, "This matter (caliphate) will remain with the Quraish even if only two of them were still existing."