باب : جسے بن مانگے سرداری ملے تو اللہ اس کی مدد کرے گا
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: Allah will surely help him in ruling who….)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7146.
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے مجھے فرمایا: ”اے عبدالرحمن ! تم حکومت کا عہدہ مت طلب کرو کیونکہ اگر تمہیں طلب کرنے پر حکومت کی ذمہ داری دی گئی تم اس جے سپرد کردیے جاؤ گے اور اگر تمہیں طلب کے بغیر کوئی عہدہ دیا گیا تو اللہ کی طرف سے اس میں تمہاری مدد کی جائے گی۔ اور اگر تم قسم اٹھاؤ پھر اس کے خلاف میں کوئی بہتری دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کردو اور جو بہتر ہے اسے کر گزرو۔“
تشریح:
1۔اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ حکومتی عہدہ یا عدالتی منصب خود طلب کرکے نہیں لیناچاہیے اور جسے خواہش کے بغیر کوئی حکومتی ذمہ دار مل جائے تو وہ اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے اسے قبول کرے۔ایسے بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ ان کی ضرور رہنمائی کرے گا جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جو کوئی منصب قضا کا طالب ہوگا اور درخواست کرکے اسے حاصل کرے گا تو اسے کی ذات کے حوالے کردیا جائے گا اور جس شخص کو مجبور کرکے قاضی بنایاجائے تواللہ اس کی رہنمائی کے لیے فرشتہ اتار(مقررکر) دیتا ہے جو اسے ٹھیک ٹھیک چلاتا ہے۔(جامع الترمذی الاحکام حدیث 1323)2۔اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی مدد کی بھی وضاحت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ اس کی رہنمائی کرے گا۔
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے مجھے فرمایا: ”اے عبدالرحمن ! تم حکومت کا عہدہ مت طلب کرو کیونکہ اگر تمہیں طلب کرنے پر حکومت کی ذمہ داری دی گئی تم اس جے سپرد کردیے جاؤ گے اور اگر تمہیں طلب کے بغیر کوئی عہدہ دیا گیا تو اللہ کی طرف سے اس میں تمہاری مدد کی جائے گی۔ اور اگر تم قسم اٹھاؤ پھر اس کے خلاف میں کوئی بہتری دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کردو اور جو بہتر ہے اسے کر گزرو۔“
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ حکومتی عہدہ یا عدالتی منصب خود طلب کرکے نہیں لیناچاہیے اور جسے خواہش کے بغیر کوئی حکومتی ذمہ دار مل جائے تو وہ اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے اسے قبول کرے۔ایسے بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ ان کی ضرور رہنمائی کرے گا جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جو کوئی منصب قضا کا طالب ہوگا اور درخواست کرکے اسے حاصل کرے گا تو اسے کی ذات کے حوالے کردیا جائے گا اور جس شخص کو مجبور کرکے قاضی بنایاجائے تواللہ اس کی رہنمائی کے لیے فرشتہ اتار(مقررکر) دیتا ہے جو اسے ٹھیک ٹھیک چلاتا ہے۔(جامع الترمذی الاحکام حدیث 1323)2۔اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی مدد کی بھی وضاحت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ اس کی رہنمائی کرے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے حسن نے اور ان سے عبدالرحمن بن سمرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اے عبدالرحمن! حکومت کے طالب نہ بننا کیوں کہ اگر تمہیں مانگنے کے بعد حکومت ملی تو اس میں تمہاری( اللہ کی طرف سے) مدد کی جائے گی اور اگر تم نے قسم کھالی ہو پھر اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کردو اور وہ کام کرو جس میں بھلائی ہو۔
حدیث حاشیہ:
غلط بات پر خواہ مخواہ اڑے رہنا کوئی دانشمندی نہیں ہے۔ اگر غلط قسم کی صورت ہو تو اس کا کفارہ ادا کرنا ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdur-Rahman bin Samura (RA) :
The Prophet (ﷺ) said, "O 'Abdur-Rahman! Do not seek to be a ruler, for if you are given authority on your demand then you will be held responsible for it, but if you are given it without asking (for it), then you will be helped (by Allah) in it. If you ever take an oath to do something and later on you find that something else is better, then you should expiate your oath and do what is better."