باب:جو شخص مانگ کر حکومت یا سرداری لے اس کو اللہ پاک چھوڑدے گا وہ جانے اس کا کام جانے
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: He who seeks to be a ruler will be held responsible)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7147.
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے مجھےفرمایا: ”اے عبدالرحمن !حکومتی مت طلب کرنا کیونکہ اگر تجھے طلب کرنے پر کوئی عہدہ ملا تم اس کے حوالے کردیے جاؤ گے اور اگر تمہیں طلب کیے بغیر کوئی ذمہ داری ملی تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی۔ اور اگر تم کسی بات پر قسم اٹھاؤ پھر اس کے سوا کسی دوسری چیز میں بہتری دیکھو تو اسے کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو۔“
تشریح:
1۔اس حدیث میں اشارہ ہے کہ حاکم اعلیٰ کا کام ہے کہ وہ اپنی حکومت میں قابل ترین افراد کو تلاش کرکے امور حکومت ان کےحوالے کردے اور جو لوگ خود لالچی اور حریص ہوں انھیں کوئی منصب نہ دیاجائے۔ایسے لوگ اسے چلانے میں ناکام رہیں گے۔لیکن کوئی اگر اپنے اندرصلاحیت پاتا ہے اور حکومتی تقاضے پورے کرنے کی ہمت پاتا ہے اور اسے یہ بھی احساس ہے کہ اگر میں نے اسے حاصل نہ کیا تو نالائق آدمی اس پر قابض ہوجائے گا تو اس صورت میں عہدہ طلب کرنے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے وزارت مال کا قلمدان مانگ کرلیاتھا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:"یوسف علیہ السلام نے کہا:مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کردیجیے۔میں ان کی حفاظت کرنے والا اور یہ کام میں جانتا بھی ہوں۔"(یوسف 12/55)2۔اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حکومتی ذمہ داری محنت ومشقت سے خالی نہیں۔اگراللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال ہوتو انسان کی دنیا تباہ اور آخرت برباد ہوجاتی ہے،اس لیے کوئی عقلمند اسے مانگ کر کرلینے کی جراءت نہیں کرتا اور اگر اپنے اندر صلاحیت پاتا ہے اور طلب کے بغیر اسے کوئی ذمہ داری دی جاتی ہے تواللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال ہوتی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بشارت دی ہے۔(فتح الباری 13/155)
ایسے شخص کو اس کی ذات کے حوالے کردیا جائے گا کہ وہ خود ہی اس کی ذمہ داریوں سے نمٹے جو بہت مشکل اور بڑا خطرناک معاملہ ہے۔ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی مدد نہیں ہوگی۔
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے مجھےفرمایا: ”اے عبدالرحمن !حکومتی مت طلب کرنا کیونکہ اگر تجھے طلب کرنے پر کوئی عہدہ ملا تم اس کے حوالے کردیے جاؤ گے اور اگر تمہیں طلب کیے بغیر کوئی ذمہ داری ملی تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی۔ اور اگر تم کسی بات پر قسم اٹھاؤ پھر اس کے سوا کسی دوسری چیز میں بہتری دیکھو تو اسے کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث میں اشارہ ہے کہ حاکم اعلیٰ کا کام ہے کہ وہ اپنی حکومت میں قابل ترین افراد کو تلاش کرکے امور حکومت ان کےحوالے کردے اور جو لوگ خود لالچی اور حریص ہوں انھیں کوئی منصب نہ دیاجائے۔ایسے لوگ اسے چلانے میں ناکام رہیں گے۔لیکن کوئی اگر اپنے اندرصلاحیت پاتا ہے اور حکومتی تقاضے پورے کرنے کی ہمت پاتا ہے اور اسے یہ بھی احساس ہے کہ اگر میں نے اسے حاصل نہ کیا تو نالائق آدمی اس پر قابض ہوجائے گا تو اس صورت میں عہدہ طلب کرنے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے وزارت مال کا قلمدان مانگ کرلیاتھا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:"یوسف علیہ السلام نے کہا:مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کردیجیے۔میں ان کی حفاظت کرنے والا اور یہ کام میں جانتا بھی ہوں۔"(یوسف 12/55)2۔اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حکومتی ذمہ داری محنت ومشقت سے خالی نہیں۔اگراللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال ہوتو انسان کی دنیا تباہ اور آخرت برباد ہوجاتی ہے،اس لیے کوئی عقلمند اسے مانگ کر کرلینے کی جراءت نہیں کرتا اور اگر اپنے اندر صلاحیت پاتا ہے اور طلب کے بغیر اسے کوئی ذمہ داری دی جاتی ہے تواللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال ہوتی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بشارت دی ہے۔(فتح الباری 13/155)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، ان سے حسن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن سمرہص نے بیان کیا کہ ان سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اے عبدالرحمن ابن سمرہ! حکومت طلب مت کرنا کیوں کہ اگر تمہیں مانگنے کے بعد امیری ملی تو تم اس کے حوالے کردےئے جاؤ گے اور اگر تمہیں مانگے بغیر ملی تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی اور اگر تم کسی بات پر قسم کھالو اور پھر اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھو تو وہ کرو جس میں بھلائی ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کردو۔
حدیث حاشیہ:
اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ حاکم اعلیٰ اپنی حکومت میں قابل ترین افراد کو تلاش کرکے امور حکومت ان کے حوالے کرے اور جو لوگ خود لالچی ہوں ان کو کوئی ذمہ داری کا منصب سپرد نہ کرے۔ ایسے لوگ ادائیگی میں کامیاب نہیں ہوں گے، الا ماشاءاللہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdur-Rahman bin Samura (RA) :
Allah's Apostle (ﷺ) said, "O 'Abdur-Rahman bin Samura! Do not seek to be a ruler, for if you are given authority on your demand, you will be held responsible for it, but if you are given it without asking for it, then you will be helped (by Allah) in it. If you ever take an oath to do something and later on you find that something else is better, then do what is better and make expiation for your oath."