Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: What is disliked regarding the authority of ruling)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7149.
سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں اور میری قوم کے دو آدمی نبی ﷺ خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا: اللہ کے رسول! ہمیں کہیں کا حاکم بنادیں ۔ دوسرے نے بھی اسی قسم کی خواہش کا اظہار کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہم ایسے شخص کو حکومتی عہدہ نہیں دیتے جو اسے طلب کرے اور نہ اسے دیتے ہیں جو ا س کا حریص ہو۔“
تشریح:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکومتی عہدہ لینے سے بہت ڈرایا ہے کہیں ایسا نہ ہوکہ انسان کی نیت میں خرابی آجائے اور وہ آخرت کی بربادی کاباعث بن جائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جسے قاضی بنایاگیا وہ گویا بغیر چھری کے ذبح کردیا گیا۔"(جامع ا لترمذی الاحکام حدیث 1325)2۔جس آدمی کو چھُری سے ذبح کیا جائے وہ تو دو،تین منٹ میں ختم ہوجائے گا اور اگر کسی کو چھُری کے بغیر ذبح کرنے کی کوشش کی جائے تو ظاہر ہے کہ اس کا کام جلدی تمام نہیں ہوگا بلکہ اس کی تکلیف لمبی ہوگی،یعنی یہ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کی مالا ہے،لیکن اگر اس کی خواہش کی جائے اور اسے حاصل کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کی جائے تووہ کس قدر ناپسندیدہ عمل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے:"ایسے شخص کو عہدے سے محروم رکھاجائے جو خود اس کاطالب اور حریص ہو۔"
سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں اور میری قوم کے دو آدمی نبی ﷺ خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا: اللہ کے رسول! ہمیں کہیں کا حاکم بنادیں ۔ دوسرے نے بھی اسی قسم کی خواہش کا اظہار کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہم ایسے شخص کو حکومتی عہدہ نہیں دیتے جو اسے طلب کرے اور نہ اسے دیتے ہیں جو ا س کا حریص ہو۔“
حدیث حاشیہ:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکومتی عہدہ لینے سے بہت ڈرایا ہے کہیں ایسا نہ ہوکہ انسان کی نیت میں خرابی آجائے اور وہ آخرت کی بربادی کاباعث بن جائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جسے قاضی بنایاگیا وہ گویا بغیر چھری کے ذبح کردیا گیا۔"(جامع ا لترمذی الاحکام حدیث 1325)2۔جس آدمی کو چھُری سے ذبح کیا جائے وہ تو دو،تین منٹ میں ختم ہوجائے گا اور اگر کسی کو چھُری کے بغیر ذبح کرنے کی کوشش کی جائے تو ظاہر ہے کہ اس کا کام جلدی تمام نہیں ہوگا بلکہ اس کی تکلیف لمبی ہوگی،یعنی یہ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کی مالا ہے،لیکن اگر اس کی خواہش کی جائے اور اسے حاصل کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کی جائے تووہ کس قدر ناپسندیدہ عمل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے:"ایسے شخص کو عہدے سے محروم رکھاجائے جو خود اس کاطالب اور حریص ہو۔"
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن علاءنے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے بریدہ نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ ؓ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اپنی قوم کے دو آدمیوں کو لے کر حاضر ہوا۔ ان میں سے ایک نے کہاکہ یا رسول اللہ! ہمیں کہیں کا حاکم بنادیجئے اور دوسرے بھی یہی خواہش ظاہر کی۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ہم ایسے شخص کو یہ ذمہ داری نہیں سونپتے جو اسے طلب کرے اور نہ اسے دیتے ہیں جو اس کا حریص ہو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Musa (RA) :
Two men from my tribe and I entered upon the Prophet. One of the two men said to the Prophet, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Appoint me as a governor," and so did the second. The Prophet (ﷺ) said, "We do not assign the authority of ruling to those who ask for it, nor to those who are keen to have it."