باب : جو شخص رعیت کا حاکم بنے اور ان کی خیرخواہی نہ کرے اس کا عذاب
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: The ruler not ruling in an honest manner)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7151.
سیدنا حسن بصری سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم سیدنا معقل بن یسار ؓ کی عیادت کے لیے ان کے ہاں حاضر ہوئے۔ وہاں عبیداللہ بن ذیاد آیا تو سیدنا معقل ؓ نے اس سے کہا: میں تجھے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”جو بادشاہ مسلمانوں کا حاکم بنایا گیا اور اس نے ان کے معاملات میں خیانت کی پھر وہ اسی حالت میں مرگیا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے جنت حرام کردی ہے“
تشریح:
1۔ایک روایت میں اس کا سبب اس طرح بیان ہوا ہے کہ عبیداللہ بن زیاد حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے بصرے کا گورنرتھا اور بہت خونریزی کرتا تھا۔حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے نصیحت کرنی چاہی۔اسی طرح کا ایک واقعہ حضرت عبداللہ بن معقل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مروی ہے جسے امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ممکن ہے یہ واقعہ دونوں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے پیش آیا ہو۔بہرحال ظالم حکمرانوں کے لیے اس میں بہت سخت وعید بیان ہوئی ہے کہ جو حاکم مسلمانوں کے حقوق ضائع کرتا اور ان کی خیانت کامرتکب ہوتا ہے تو قیامت کیے دن اسے اللہ تعالیٰ کی عدالت میں کھڑا کیا جائے گا وہ کسی صورت میں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات نہیں پاسکے گا۔اللہ تعالیٰ نے ایسے شخص پر جنت حرام کردی ہے۔2۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاکم وقت کا فرض ہے کہ وہ اپنے ماتحت لوگوں کی خیرخواہی میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھے۔اگر وہ عوام کی خیر خواہی میں کوتاہی کرے گا تو جنت سے بلکہ اس کی خوشبو سے بھی محروم رہے گا۔(فتح الباری 13/159)
سیدنا حسن بصری سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم سیدنا معقل بن یسار ؓ کی عیادت کے لیے ان کے ہاں حاضر ہوئے۔ وہاں عبیداللہ بن ذیاد آیا تو سیدنا معقل ؓ نے اس سے کہا: میں تجھے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”جو بادشاہ مسلمانوں کا حاکم بنایا گیا اور اس نے ان کے معاملات میں خیانت کی پھر وہ اسی حالت میں مرگیا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے جنت حرام کردی ہے“
حدیث حاشیہ:
1۔ایک روایت میں اس کا سبب اس طرح بیان ہوا ہے کہ عبیداللہ بن زیاد حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے بصرے کا گورنرتھا اور بہت خونریزی کرتا تھا۔حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے نصیحت کرنی چاہی۔اسی طرح کا ایک واقعہ حضرت عبداللہ بن معقل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مروی ہے جسے امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ممکن ہے یہ واقعہ دونوں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے پیش آیا ہو۔بہرحال ظالم حکمرانوں کے لیے اس میں بہت سخت وعید بیان ہوئی ہے کہ جو حاکم مسلمانوں کے حقوق ضائع کرتا اور ان کی خیانت کامرتکب ہوتا ہے تو قیامت کیے دن اسے اللہ تعالیٰ کی عدالت میں کھڑا کیا جائے گا وہ کسی صورت میں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات نہیں پاسکے گا۔اللہ تعالیٰ نے ایسے شخص پر جنت حرام کردی ہے۔2۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاکم وقت کا فرض ہے کہ وہ اپنے ماتحت لوگوں کی خیرخواہی میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھے۔اگر وہ عوام کی خیر خواہی میں کوتاہی کرے گا تو جنت سے بلکہ اس کی خوشبو سے بھی محروم رہے گا۔(فتح الباری 13/159)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو حسین الجعفی نے خبردی کہ زائدہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے اور ان سے حسن نے بیان کیا کہ ہم معقل بن یسار ؓ کی عیادت کے لیے ان کے پاس گئے پھر عبیداللہ بھی آئے تو معقل ؓ نے ان سے کہا کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص مسلمانوں کا حاکم بنایاگیا اور اس نے ان کے معاملہ میں خیانت کی اور اسی حالت میں مرگیا تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کردیتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
حضرت معقل بن یسار مزنی اصحاب شجرہ میں سے ہیں۔ سنہ 60ھ میں وفات پائی۔ رضی اللہ عنہ و ارضاہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ma'qil (RA) :
Allah's Apostle (ﷺ) said, "If any ruler having the authority to rule Muslim subjects dies while he is deceiving them, Allah will forbid Paradise for him."