Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: Whoever gave judgements of Li'an in the mosque)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور عمر ؓ نے مسجد نبوی کے منبر کے پاس لعان کرادیا اور شریح قاضی اور شعبی اور یحییٰ بن یعمر نے مسجد میں فیصلہ کیا اور مروان نے زید بن ثابت کو مسجد میں منبر نبوی کے پاس قسم کھانے کا حکم دیا اور امام حسن بصری اور زرارہ بن اوفیٰ دونوں مسجد کے باہر ایک دالان میں بیٹھ کر قضا کا کام کیا کرتے تھے۔ ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ عین مسجد میں بیٹھ کر وہ فیصلے کرتے تھے۔
7166.
سیدنا سہل بن سعد ؓ جو بنو ساعدہ قبیلے کے ایک فرد ہیں انہوں نے بتایا کہ ایک انصاری شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور اس نے پوچھا: آپ کا کیا خیال ہے اگر ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی دوسرے مرد کو دیکھے تو کیا اسے قتل کر سکتا ہے؟ پھر مسجد میں ان دونوں کے درمیان لعان کرایا گیا جبکہ میں وہاں موجود تھا۔
تشریح:
1۔فیصلے کرنے کے لیے مسجد میں بیٹھنا گھر میں بیٹھنے سے بہتر ہے کیونکہ گھر میں آنے جانے والوں کے لیے کئی قسم کی رکاوٹیں کھڑی ہو سکتی ہیں جبکہ مسجد کا معاملہ اس سے جدا گانہ ہے۔ وہاں ہر کوئی آجا سکتا ہے لیکن کچھ اہل علم کا موقف ہے کہ فیصلوں کے لیے مسجد سے باہر کسی جگہ کا انتخاب کیا جائے کیونکہ مسجد میں مشرک اور حائضہ عورت کا آنا درست نہیں جبکہ فیصلے کے لیے انھیں بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ 2۔ہمارے رجحان کے مطابق مسجد کے احاطے میں ہی کوئی ایک کمرہ اس کے لیے تعمیر کیا جائے جہاں قاضی لوگوں کے درمیان فیصلے کرنے کے لیے بیٹھے تاکہ وہاں ہر قسم کے لوگوں کو آنے جانے کی سہولت ہو پھر اس میں تواضع اور انکسار کا پہلو بھی نمایاں ہے۔ واللہ أعلم۔
(رَحَبَةُ) مسجد کے دروازے کے سامنے والے وسیع میدان کو کہتے ہیں جو اس سے الگ نہیں ہوتا۔ وہ مسجد کے حکم میں ہےچنانچہ ایک روایت میں ہے حضرت حسن بصری اور زرارہ بن اوفی رحمۃ اللہ علیہ مسجد ہی میں فیصلے کرتے تھے۔(فتح الباری:13/193)
اور عمر ؓ نے مسجد نبوی کے منبر کے پاس لعان کرادیا اور شریح قاضی اور شعبی اور یحییٰ بن یعمر نے مسجد میں فیصلہ کیا اور مروان نے زید بن ثابت کو مسجد میں منبر نبوی کے پاس قسم کھانے کا حکم دیا اور امام حسن بصری اور زرارہ بن اوفیٰ دونوں مسجد کے باہر ایک دالان میں بیٹھ کر قضا کا کام کیا کرتے تھے۔ ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ عین مسجد میں بیٹھ کر وہ فیصلے کرتے تھے۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا سہل بن سعد ؓ جو بنو ساعدہ قبیلے کے ایک فرد ہیں انہوں نے بتایا کہ ایک انصاری شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور اس نے پوچھا: آپ کا کیا خیال ہے اگر ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی دوسرے مرد کو دیکھے تو کیا اسے قتل کر سکتا ہے؟ پھر مسجد میں ان دونوں کے درمیان لعان کرایا گیا جبکہ میں وہاں موجود تھا۔
حدیث حاشیہ:
1۔فیصلے کرنے کے لیے مسجد میں بیٹھنا گھر میں بیٹھنے سے بہتر ہے کیونکہ گھر میں آنے جانے والوں کے لیے کئی قسم کی رکاوٹیں کھڑی ہو سکتی ہیں جبکہ مسجد کا معاملہ اس سے جدا گانہ ہے۔ وہاں ہر کوئی آجا سکتا ہے لیکن کچھ اہل علم کا موقف ہے کہ فیصلوں کے لیے مسجد سے باہر کسی جگہ کا انتخاب کیا جائے کیونکہ مسجد میں مشرک اور حائضہ عورت کا آنا درست نہیں جبکہ فیصلے کے لیے انھیں بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ 2۔ہمارے رجحان کے مطابق مسجد کے احاطے میں ہی کوئی ایک کمرہ اس کے لیے تعمیر کیا جائے جہاں قاضی لوگوں کے درمیان فیصلے کرنے کے لیے بیٹھے تاکہ وہاں ہر قسم کے لوگوں کو آنے جانے کی سہولت ہو پھر اس میں تواضع اور انکسار کا پہلو بھی نمایاں ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
سیدنا عمر ؓ نے مسجد میں منبر نبوی کے پاس لعان کروادیا تھا۔ قاضی شریح ،امام شعبی اور یحییٰ بن یعمر نے مسجد میں فیصلے کیے، نیز مروان نے سیدنا زید بن ثابت ؓ کو مسجد نبوی میں منبر کے پاس قسم اُٹھانے کے متعلق کہا۔ امام حسن بصری اور زرارہ بن اوفی دونوں مسجد کے باہر ایک دلان میں بیٹھ کر فیصلے کیا کرتے تھے
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے خبر دی، انہیں بنی ساعدہ کے ایک فرد سہل ؓ نے خبردی کہ قبیلہ انصار کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا آنحضرت ﷺ کا اس بارے میں کیا خیال ہے اگر کوئی مرد اپنی بیوی کے ساتھ دوسرے مرد کو دیکھے، کیا اسے قتل کر سکتا ہے؟ پھر دونوں (میاں بیوی) میں میری موجودگی میں لعان کرایا گیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sahl (RA) : (the brother of Bani Sa'ida) A man from the Ansar came to the Prophet (ﷺ) and said, "If a man finds another man sleeping with his wife, should he kill him?" That man and his wife then did Lian in the mosque while I was present.