Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: The ruler’s acceptance of invitation)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور حضرت عثمان ؓ نے مغیرہ بن شعبہ ؓ کے ایک غلام کی دعوت قبول کی۔
7173.
سیدناابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”قیدیوں کو رہا کرو اور ضیافت کرنے والےکی دعوت قبول کرو۔“
تشریح:
1۔احادیث کے عموم سے معلوم ہوتا ہے کہ حاکم وقت کو دعوت قبول کرنی چاہیے اس کے چھوڑنے پر احادیث میں بہت سخت وعید بیان ہوئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس شخص نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔‘‘ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5177) 2۔ابن بطال لکھتے ہیں کہ حاکم وقت کو ولیمے کی دعوت توضرور قبول کرنی چاہیے اور اس کے علاوہ دیگر دعوتوں میں اسے اختیار ہے بہتر ہے کہ وہ ایسی قبول نہ کرے جن میں ناجائز اغراض ومقاصد دعوت کرنے والے کے پیش نظر ہوں۔ ہاں اگر خالص دینی بھائی ہے یا کوئی قریبی رشتے دار ہے تو دعوت کے سلسلے میں اس کی ضرورحوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ (فتح الباري: 203/13)
اگر کوئی رکاوٹ نہ ہوتو حاکم وقت کو دعوت قبول کرنی چاہیے تاکہ رعایا کی حوصلہ شکنی نہ ہو۔حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ایک غلام کی دعوت بحالت روزہ قبول کی اور فرمایا:میں نے دعوت اس لیے قبول کی ہے کہ حدیث پر عمل ہوجائے اور دعوت دینے والے کے لیے خیروبرکت کی دعا کروں۔(فتح الباری 13/203)
اور حضرت عثمان ؓ نے مغیرہ بن شعبہ ؓ کے ایک غلام کی دعوت قبول کی۔
حدیث ترجمہ:
سیدناابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”قیدیوں کو رہا کرو اور ضیافت کرنے والےکی دعوت قبول کرو۔“
حدیث حاشیہ:
1۔احادیث کے عموم سے معلوم ہوتا ہے کہ حاکم وقت کو دعوت قبول کرنی چاہیے اس کے چھوڑنے پر احادیث میں بہت سخت وعید بیان ہوئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس شخص نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔‘‘ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5177) 2۔ابن بطال لکھتے ہیں کہ حاکم وقت کو ولیمے کی دعوت توضرور قبول کرنی چاہیے اور اس کے علاوہ دیگر دعوتوں میں اسے اختیار ہے بہتر ہے کہ وہ ایسی قبول نہ کرے جن میں ناجائز اغراض ومقاصد دعوت کرنے والے کے پیش نظر ہوں۔ ہاں اگر خالص دینی بھائی ہے یا کوئی قریبی رشتے دار ہے تو دعوت کے سلسلے میں اس کی ضرورحوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ (فتح الباري: 203/13)
ترجمۃ الباب:
سیدنا عثمان بن عفان ؓ نے سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ کے ایک غلام کی دعوت قبول کی تھی
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، کہا مجھ سے منصور نے بیان کیا، ان سے ابوائل نے اور ان سے ابوموسیٰ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیدیوں کو چھڑاؤ اور دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Musa (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "Set free the captives and accept invitations."