Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: How do the people give the Bai'a to the Imam)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7202.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب ہم رسول اللہ ﷺ سے سمع و اطاعت کی بیعت کرتے تو آپ ہم سے فرماتے: ”جتنی تمہیں طاقت ہو۔“ یعنی اپنی ہمت کے مطابق اسے بجا لائیں گے۔
تشریح:
حاکم وقت سے سمع و طاعت پر بیعت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ ایسی بات کا حکم دے جو ہماری طبیعت یا ذاتی رائے کے خلاف ہو تو اپنی ذاتی طبیعت کے رجحان اور ذاتی رائے کو نظر انداز کر کے اپنی ہمت کے مطابق اس کی بات کو ماناجائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو قدم قدم پر اختلاف و انتشار ہو گا۔ جو حکومت کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔ ہاں اگر اس کی بات شریعت کے خلاف ہو تو پھر اس کی بات ماننا ضروری نہیں کیونکہ شریعت کا حکم مقدم اور سب سے بالا ہے۔
بیعت کی کیفیت سے مراد زبان سے ادائیگی ہے یعنی سمع واطاعت یعنی حاکم وقت کی بات اور حکم ماننے پر بیعت کرنا جہاد پر بیعت کرنا،نیز صبر و ہمت سے ڈٹ جانے پر اور راہ فرار اختیار نہ کرنے کی بیعت کرنا، اسلام پر قائم رہنے کی بیعت کرنا۔ اسی طرح عورتوں سے بیعت بھی سرف گفتگو سے لی جائے۔ ان سے مصافحہ وغیرہ نہ کیا جائے۔(فتح الباری:13/239)
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب ہم رسول اللہ ﷺ سے سمع و اطاعت کی بیعت کرتے تو آپ ہم سے فرماتے: ”جتنی تمہیں طاقت ہو۔“ یعنی اپنی ہمت کے مطابق اسے بجا لائیں گے۔
حدیث حاشیہ:
حاکم وقت سے سمع و طاعت پر بیعت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ ایسی بات کا حکم دے جو ہماری طبیعت یا ذاتی رائے کے خلاف ہو تو اپنی ذاتی طبیعت کے رجحان اور ذاتی رائے کو نظر انداز کر کے اپنی ہمت کے مطابق اس کی بات کو ماناجائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو قدم قدم پر اختلاف و انتشار ہو گا۔ جو حکومت کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔ ہاں اگر اس کی بات شریعت کے خلاف ہو تو پھر اس کی بات ماننا ضروری نہیں کیونکہ شریعت کا حکم مقدم اور سب سے بالا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی‘ انہیں عبد اللہ بن دینا ر نے اور ان سے عبد اللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کرتے تو آپ ہم سے فرماتے کہ جتنی تمہیں طاقت ہو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin 'Umar (RA) : Whenever we gave the Pledge of allegiance to Allah's Apostle (ﷺ) for to listen to and obey, he used to say to us, for as much as you can"