Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: How do the people give the Bai'a to the Imam)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7203.
سیدنا عبداللہ بن دینار سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب عبدالمالک بن مروان کی بیعت پر لوگوں کا اتفاق ہوا تو میں اس وقت سیدنا ابن عمر ؓ کے پاس موجود تھا، انہوں نے لکھا: میں اپنی ہمت کے مطابق، اللہ کے دین اور اس کے رسول ﷺ کی سنت کے موافق اللہ کےبندے امیرالمومنین عبدالملک کی سمع وطاعت کا اقرار کرتے ہیں۔
بیعت کی کیفیت سے مراد زبان سے ادائیگی ہے یعنی سمع واطاعت یعنی حاکم وقت کی بات اور حکم ماننے پر بیعت کرنا جہاد پر بیعت کرنا،نیز صبر و ہمت سے ڈٹ جانے پر اور راہ فرار اختیار نہ کرنے کی بیعت کرنا، اسلام پر قائم رہنے کی بیعت کرنا۔ اسی طرح عورتوں سے بیعت بھی سرف گفتگو سے لی جائے۔ ان سے مصافحہ وغیرہ نہ کیا جائے۔(فتح الباری:13/239)
سیدنا عبداللہ بن دینار سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب عبدالمالک بن مروان کی بیعت پر لوگوں کا اتفاق ہوا تو میں اس وقت سیدنا ابن عمر ؓ کے پاس موجود تھا، انہوں نے لکھا: میں اپنی ہمت کے مطابق، اللہ کے دین اور اس کے رسول ﷺ کی سنت کے موافق اللہ کےبندے امیرالمومنین عبدالملک کی سمع وطاعت کا اقرار کرتے ہیں۔
ہم سے مسدد نے بیان کیا‘ کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا‘ ان سے سفیان نے‘ ان سے عبد اللہ بن دینار نے بیان کیا‘ کہا کہ میں اس وقت عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس موجود تھے جب سب لوگ عبدالملک بن مروان سے بیعت کے لیے جمع ہو گئے۔ بیان کیا کہ انہوں نے عبد الملک کو لکھا کہ ”میں سننے اور اطاعت کرنے کا اقرار کرتا ہوں عبد اللہ عبد الملک امیر المؤمنین کے لیے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق جتنی بھی مجھ میں قوت ہوگی اور یہ کہ میرے لڑکے بھی اس کا اقرار کرتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ہوا یہ کہ جب یزید خلیفہ ہوا تو عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اس سے بیعت نہیں کی۔ یزید کے مرتے ہی عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خلافت کا دعویٰ کیا۔ ادھر معاویہ بن یزید بن معاویہ خلیفہ ہوا کچھ لوگوں نے عبد اللہ سے‘ کچھ لوگوں نے معاویہ بن یزید سے بیعت کی لیکن یہ معاویہ جیا نہیں چالیس ہی دن سلطنت کر کے فوت ہو گیا اور مروان خلیفہ بن بیٹھا وہ چھ مہینہ جی کی فوت ہو گیا اور اپنے بیٹے عبد الملک کو خلیفہ کر گیا۔ عبد الملک نے حجاج بن یوسف ظالم کو عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے لڑنے کے لیے روانہ کیا۔ جب حجاج غالب ہوا اور عبد اللہ بن زبیر شہید ہوئے تو اب سب لوگوں کا اتفاق عبد الملک پر ہو گیا۔ اس وقت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹوں سمیت اس سے بیعت کرلی۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹوں کے نام یہ تھے۔ (1) عبد اللہ اور (2) ابو بکر اور (3) ابو عبیدہ اور (4) بلال اور (5) عمر۔ یہ سب صفیہ بنت ابی عبید کے بطن سے تھے اور (6) عبد الرحمن ان کی ماں علقمہ بنت نافس تھی اور (7) سالم اور (8) عبید اللہ اور (9) حمزہ ان کی ماں لونڈی تھی اسی طرح (10) زید ان کی بھی ماں لونڈی تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin Dinar (RA) : I witnessed Ibn 'Umar (RA) when the people gathered around 'Abdul Malik. Ibn 'Umar (RA) wrote: I gave the Pledge of allegiance that I will listen to and obey Allah's Slave, 'Abdul Malik, Chief of the believers according to Allah's Laws and the Traditions of His Apostle (ﷺ) as much as I can; and my sons too, give the same pledge.'