Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: Whosoever gave the Bai'a twice)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7208.
سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا، ہم نے درخت کے نیچے نبی ﷺ کی بیعت کی۔ آپ نے مجھے فرمایا: اے سلمہ! کیا تم بیعت نہیں کرو گے؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے پہلے بیعت کرلی ہے۔ آپ نےفرمایا: ”دوسری مرتبہ بھی کرلو۔“
تشریح:
دوبارہ بیعت کرنے کا مطلب تجدید عہد ہے جسے جس قدر مضبوط کیا جائے بہتر ہے۔ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے بہادر تیرانداز اور دوڑ میں بے نظیر تھے ان کے مرتبے اور فضیلت کو ظاہر کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دو مرتبہ بیعت لی اور اس میں اشارہ تھا کہ وہ آئندہ جنگوں میں دو آدمیوں کے قائم مقام ہوں گے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک مرتبہ پیدل اور سوار کا حصہ دیا تھا۔ (فتح الباري:26/13)
بیعت اس عہدو پیمان کا نام ہے جس کی روسے بیعت کرنے والا اپنی جان اور اپنا مال دین اسلام کی سر بلندی کے لیے قربان کرنے کا پابند ہوتا ہے۔اسلام لانے کے بعد یہ عہد ایک سے زیادہ بار بھی دہرایا جا سکتا ہے۔اس عنوان میں تجدید عہد کو بیان کیا گیا ہے۔
سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا، ہم نے درخت کے نیچے نبی ﷺ کی بیعت کی۔ آپ نے مجھے فرمایا: اے سلمہ! کیا تم بیعت نہیں کرو گے؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے پہلے بیعت کرلی ہے۔ آپ نےفرمایا: ”دوسری مرتبہ بھی کرلو۔“
حدیث حاشیہ:
دوبارہ بیعت کرنے کا مطلب تجدید عہد ہے جسے جس قدر مضبوط کیا جائے بہتر ہے۔ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے بہادر تیرانداز اور دوڑ میں بے نظیر تھے ان کے مرتبے اور فضیلت کو ظاہر کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دو مرتبہ بیعت لی اور اس میں اشارہ تھا کہ وہ آئندہ جنگوں میں دو آدمیوں کے قائم مقام ہوں گے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک مرتبہ پیدل اور سوار کا حصہ دیا تھا۔ (فتح الباري:26/13)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو العاصم نے بیان کیا‘ کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے، ان سے سلمہ ؓ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم ﷺ سے درخت کے نیچے بیعت کی۔ آنحضرت ﷺ نے مجھ سے فرمایا‘ سلمہ! کیا تم بیعت نہیں کرو گے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے پہلی ہی مرتبہ میں بیعت کرلی ہے۔ فرمایا کہ اور دوسری مرتبہ میں بھی کرلو۔
حدیث حاشیہ:
دوبارہ بیعت کا مطلب تجدید عہد ہے جو جس قدر مظبوط کیا جاسکے بہتر ہے۔ اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ سے بار بار بیعت لی ہے۔ سلمہ بن اکواع بڑے بہادر اور لڑنے والے مرد تھے تیر اندازی اور دوڑ میں بے نظیر تھے۔ ان کی فضیلت ظاہر کرنے کے لیے ان سے دو مرتبہ بیعت لی گئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Salama (RA) : We gave the oath of allegiance to the Prophet (ﷺ) under the tree. He said to me, "O Salama! Will you not give the oath of allegiance?" I replied, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! I have already given the oath of allegiance for the first time." He said, (Give it again) for the second time.