باب : جھگڑا اور فسق وفجور کرنے والوں کو معلوم ہونے کے بعد گھروں سے نکالنا
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: The expulsion of quarrelsome people from houses)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
عمر ؓ نے ابو بکر ؓ کی بہن (ام فروہ ) کو اس وقت ( گھر سے ) نکال دیا تھا جب وہ ( ابو بکر صدیق ؓپر ) نوحہ کررہی تھیں۔
7224.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میرا ارادہ ہوا کہ میں ایندھن جمع کرنے کا حکم دوں۔ پھر نماز کے لیے اذان دینے کا کہوں، پھر کسی کو نماز پڑھانے کا حکم دوں، پھر میں ان لوگوں کے پاس جاؤں (جو جماعت میں شریک نہیں ہوتے) اور انہیں ان کے گھروں سمیت جلا دوں۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے کسی کو اگر امید ہو کہ وہاں مسجد میں سے موٹی ہڈی یا اچھے پائے ملیں گے تو وہ ضرور عشاء میں بھی حاضر ہو۔“ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؓ ) نے کہا: بکری کے کھر کے درمیان گوشت کو ِمرماة کہتے ہیں۔ یہ منساة اور میِضَاة کی طرح میم کی زیر کے ساتھ ہے۔
تشریح:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے متعلق یہ تصور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کھانے پینے کی طمع اور لالچ میں نماز پڑھتے تھے۔ وہ تو پتھر باندھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے تھے، البتہ یہ منافقین کا کردار ہے جیساکہ قرآن میں ہے: ’’جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی اور کاہلی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘(النساء 142) دنیاوی مفادات کی طمع اور لالچ میں عبادت کرنا ان منافقین کی عادت تھی۔ 2۔اس حدیث کا عنوان سے اس طرح تعلق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز باجماعت ترک کرنے والوں کو زندہ جلا دینے کا ارادہ کیا۔ حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ اگر گھر میں بچے اور عورتین نہ ہوں تو ضرور ایسے معصیت پیشہ لوگوں کو جلا دیا جاتا۔ واللہ أعلم۔
جب کوئی شخص جھگڑنے والا اختلاف میں مشہور ہوجائے تو اسے وہاں سے نکال دیا جائے تاکہ اس کے اثرات معاشرے میں سرایت نہ کریں۔اگر معلوم نہ ہوتو ایسے لوگوں کو تلاش نہیں کرنا چاہیے۔
عمر ؓ نے ابو بکر ؓ کی بہن (ام فروہ ) کو اس وقت ( گھر سے ) نکال دیا تھا جب وہ ( ابو بکر صدیق ؓپر ) نوحہ کررہی تھیں۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میرا ارادہ ہوا کہ میں ایندھن جمع کرنے کا حکم دوں۔ پھر نماز کے لیے اذان دینے کا کہوں، پھر کسی کو نماز پڑھانے کا حکم دوں، پھر میں ان لوگوں کے پاس جاؤں (جو جماعت میں شریک نہیں ہوتے) اور انہیں ان کے گھروں سمیت جلا دوں۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے کسی کو اگر امید ہو کہ وہاں مسجد میں سے موٹی ہڈی یا اچھے پائے ملیں گے تو وہ ضرور عشاء میں بھی حاضر ہو۔“ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؓ ) نے کہا: بکری کے کھر کے درمیان گوشت کو ِمرماة کہتے ہیں۔ یہ منساة اور میِضَاة کی طرح میم کی زیر کے ساتھ ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے متعلق یہ تصور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کھانے پینے کی طمع اور لالچ میں نماز پڑھتے تھے۔ وہ تو پتھر باندھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے تھے، البتہ یہ منافقین کا کردار ہے جیساکہ قرآن میں ہے: ’’جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی اور کاہلی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘(النساء 142) دنیاوی مفادات کی طمع اور لالچ میں عبادت کرنا ان منافقین کی عادت تھی۔ 2۔اس حدیث کا عنوان سے اس طرح تعلق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز باجماعت ترک کرنے والوں کو زندہ جلا دینے کا ارادہ کیا۔ حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ اگر گھر میں بچے اور عورتین نہ ہوں تو ضرور ایسے معصیت پیشہ لوگوں کو جلا دیا جاتا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
سیدنا عمر ؓ نے سیدنا ابو بکر ؓ کی بہن کو اس وقت گھر سے نکال دیا جب وہ نوحہ کررہی تھیں
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‘ کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا‘ ان سے ابو الزناد نے‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میرا ارادہ ہوا کہ میں لکڑیوں کے جمع کرنے کا حکم دوں‘ پھر نماز کے لیے اذان دینے کا‘ پھر کسی سے کہوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں اس کے بجائے ان لوگوں کے پاس جاؤں (جو جماعت میں شریک نہیں ہوتے) اور انہیں ان کے گھروں سمیت جلا دوں۔ قسم ہے اس ذات کی جس ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم سے کسی کو اگر یہ امید ہو کہ وہاں موٹی ہڈی یا دو مرماة حسنة (بکری کے گھر) کے درمیان کا گوشت ملے گا تو وہ ضرور (نماز) عشاء میں شریک ہو۔
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب یوں نکلا کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز با جماعت ترک کرنے والوں کو جلانے کا ارادہ فرمایا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "By Him in Whose Hands my life is, I was about to order for collecting fire wood and then order someone to pronounce the Adhan for the prayer and then order someone to lead the people in prayer and then I would go from behind and burn the houses of men who did not present themselves for the (compulsory congregational) prayer. By Him in Whose Hands my life is, if anyone of you had known that he would receive a bone covered with meat or two (small) pieces of meat present in between two ribs, he would come for 'Isha' prayer." (See Hadith No. 617, Vol. 1)