باب : نبی کریم ﷺ کا زبیر ؓ کو اکیلے کافروں کی خبر لانے کے لیے بھیجنا
)
Sahi-Bukhari:
Accepting Information Given by a Truthful Person
(Chapter: The Prophet (saws) sent Az-Zubair alone to get information regarding the enemy)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7261.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا:نبی ﷺ نے خندق کے روز صحابہ کو آوااز دی تو سیدنا زبیر ؓ ہی تیار ہوئے آپ نے تیسری مرتبہ پکارا تو بھی سیدنا زبیر ؓ نے آمادگی کا اظہار کیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہر نبی کا مدد گار ہوتا ہے اور میرا مددگار زبیر ؓ ہے۔“ (راوی حدیث) سفیان نے کہا: میں نے یہ حدیث محمد بن منکدر سے یاد کی ہے۔ ایوب نے ان (ابن منکدر) سے کہا: اے ابوبکر! آپ لوگوں سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کریں کیونکہ لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں تو انہوں نے اسی مجلس میں کہا: میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ہے اور پے در پے احادیث بیان کرنے لگے کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنا۔ (علی بن عبداللہ کہتے ہیں:) میں نے سفیان بن عینیہ سے کہا: سفیان ثوری نے یوم قریظہ کہا۔ سفیان بن عینیہ نے کہا: میں نے ابن منکدر سے یوم خندق اس طرح آمنے سامنے یاد کیا ہے جیسے آپ بیٹھے ہیں۔ سفیان نے کہا: یہ دونوں نام ایک ہی غزوے کے ہیں اور پھر سفیان مسکرا دیے۔
تشریح:
1۔بنو قریظہ کے دن سے مراد وہ دن ہے جب غزوہ خندق کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کی خبر لانے کے لیے کہا تھا۔ اس سے بنو قریظہ کے محاصرے کا دن مراد نہیں ہے کیونکہ یہ محاصرہ تو غزوہ خندق کے بعد ہوا تھا اور کئی دن تک جاری رہا تھا۔ آخر حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فیصلے پروہ قلعوں سے نیچے اترے۔ پھر یہ محاصرہ اپنے منطقی نتائج کو پہنچا۔ 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہا حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دشمنوں کی خبر لانے کے لیے روانہ فرمایا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی رپورٹ پر اعتماد کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ خبر واحد حجت ہے بشرطیکہ قابل اعتماد راوی سے مروی ہو۔
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا:نبی ﷺ نے خندق کے روز صحابہ کو آوااز دی تو سیدنا زبیر ؓ ہی تیار ہوئے آپ نے تیسری مرتبہ پکارا تو بھی سیدنا زبیر ؓ نے آمادگی کا اظہار کیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہر نبی کا مدد گار ہوتا ہے اور میرا مددگار زبیر ؓ ہے۔“ (راوی حدیث) سفیان نے کہا: میں نے یہ حدیث محمد بن منکدر سے یاد کی ہے۔ ایوب نے ان (ابن منکدر) سے کہا: اے ابوبکر! آپ لوگوں سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کریں کیونکہ لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں تو انہوں نے اسی مجلس میں کہا: میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ہے اور پے در پے احادیث بیان کرنے لگے کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنا۔ (علی بن عبداللہ کہتے ہیں:) میں نے سفیان بن عینیہ سے کہا: سفیان ثوری نے یوم قریظہ کہا۔ سفیان بن عینیہ نے کہا: میں نے ابن منکدر سے یوم خندق اس طرح آمنے سامنے یاد کیا ہے جیسے آپ بیٹھے ہیں۔ سفیان نے کہا: یہ دونوں نام ایک ہی غزوے کے ہیں اور پھر سفیان مسکرا دیے۔
حدیث حاشیہ:
1۔بنو قریظہ کے دن سے مراد وہ دن ہے جب غزوہ خندق کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کی خبر لانے کے لیے کہا تھا۔ اس سے بنو قریظہ کے محاصرے کا دن مراد نہیں ہے کیونکہ یہ محاصرہ تو غزوہ خندق کے بعد ہوا تھا اور کئی دن تک جاری رہا تھا۔ آخر حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فیصلے پروہ قلعوں سے نیچے اترے۔ پھر یہ محاصرہ اپنے منطقی نتائج کو پہنچا۔ 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہا حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دشمنوں کی خبر لانے کے لیے روانہ فرمایا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی رپورٹ پر اعتماد کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ خبر واحد حجت ہے بشرطیکہ قابل اعتماد راوی سے مروی ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبد اللہ نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‘ کہا ہم سے محمد بن المنکدر نے کہا کہ میں نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے سنا‘ بیان کیا کہ غزوہ خندق کے دن نبی کریم ﷺ نے (دشمن سے خبر لانے کے لیے) صحابہ سے کہا تو زبیر ؓ تیار ہو گئے پھر ان سے کہا تو زبیر ہی تیار ہو ئے۔ پھر کہا‘ پھر بھی انہوں نے ہی آمادگی دکھلائی۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کے حواری (مدد گار) ہوتے ہیں اور میری حواری زبیر ؓ ہیں اور سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ میں نے یہ روایت ابن المنکدر سے یاد کی اور ایوب نے ابن المنکدر سے کہا‘ اے ابو بکر! (یہ محمد بن منکدر کی کنیت ہے) ان سے جابر ؓ کی حدیث بیان کیجئے کیونکہ لوگ پسند کرتے ہیں کہ آپ جابر ؓ کی احادیث بیان کریں تو انہوں نے اسی مجلس میں کہا کہ میں نے جابر ؓ سے سنا اور چار احادیث میں پے درپے یہ کہا کہ میں نے جابر ؓ سے سنا۔ علی بن عبد اللہ مدینی نے کہا کہ میں نے سفیان بن عیینہ سے کہا کہ سفیان ثوری تو ”غزوہ قریظہ“ کہتے ہیں (بجائے غزوہ خندق کے) انہوں نے کہا کہ میں نے اتنے ہی یقین کے ساتھ یاد کیا ہے جیسا کہ تم اس وقت بیٹھے ہو کہ انہوں نے ”غزوہ خندق کہا“ سفیان نے کہا کہ یہ دونوں ایک ہی غزوہ ہیں (کیونکہ) غزوہ خندق کے فوراً بعد اسی دن غزوہ قریظہ پیش آیا اور وہ مسکرائے۔
حدیث حاشیہ:
بنی قریظہ کے دن سے وہ دن مراد ہے جب جنگ خندق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی قریظہ کی خبر لانے کے لیے فرمایا تھا وہ دن مراد نہیں ہے جب بنی قریظہ کا محاصرہ کیا اور ان سے جنگ شروع کی کیونکہ یہ جنگ جنگ خندق کے بعد ہوئی جو کئی دن تک قائم رہی تھی۔ باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلے ایک شخص زبیر رضی اللہ عنہ کو خبر لانے کے لیے بھیجا اور ایک شخص کی خبر قابل اعتماد سمجھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin Abdullah (RA) : On the day of (the battle of) the Trench, the Prophet (ﷺ) called the people (to bring news about the enemy). Az-Zubair responded to his call. He called them again and Az-Zubair responded to his call again; then he called them for the third time and again Az-Zubair responded to his call whereupon the Prophet (ﷺ) said, "Every prophet has his Hawairi (helper), and Az-Zubair is my Hawari."