قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ} [الأحزاب: 53])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: «فَإِذَا أَذِنَ لَهُ وَاحِدٌ جَازَ»

7263 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ جِئْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ وَغُلَامٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْوَدُ عَلَى رَأْسِ الدَّرَجَةِ فَقُلْتُ قُلْ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَذِنَ لِي

صحیح بخاری:

کتاب: خبر واحد کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ احزاب میں فرمانا کہ

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

” نبی کے گھروں میں نہ دخل ہو مگر اجازت لے کر جب تم کو کھانے کے لیے بلا یا جائے۔ “ ظاہر ہے کہ اجازت کے لیے ایک شخص کا بھی اذان دینا کافی ہے ۔ جمہور کا یہی قول ہے کیونکہ آیت میں کوئی قید نہیں ہے کہ ایک شخص یا اتنے شخص اجازت دیں بلکہ اذان کے لیے ایک عادل شخص کا اذان دینا کافی کیونکہ ایسے معاملے میں جھوٹ بولنے کا موقع نہیں ہے اس سے بھی خبر واحد کی صحت ثابت ہوتی ہے ۔

7263.   سیدنا عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ ﷺ اپنے بالاخانہ میں تشریف فرما تھے اور آپ کا سیاہ غلام سیڑھی کے اوپر تعینات تھا۔ میں نے اس سے کہا: (رسول اللہ ﷺ سے) عرض کرو: عمر بن خطاب کھڑا اجازت طلب کر رہا ہے چنانچہ آپ نے مجھے اجازت دے دی۔