Sahi-Bukhari:
Accepting Information Given by a Truthful Person
(Chapter: Enter not the Prophet ’s (saws) houses unless permission is given to you…”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
” نبی کے گھروں میں نہ دخل ہو مگر اجازت لے کر جب تم کو کھانے کے لیے بلا یا جائے۔ “ ظاہر ہے کہ اجازت کے لیے ایک شخص کا بھی اذان دینا کافی ہے ۔ جمہور کا یہی قول ہے کیونکہ آیت میں کوئی قید نہیں ہے کہ ایک شخص یا اتنے شخص اجازت دیں بلکہ اذان کے لیے ایک عادل شخص کا اذان دینا کافی کیونکہ ایسے معاملے میں جھوٹ بولنے کا موقع نہیں ہے اس سے بھی خبر واحد کی صحت ثابت ہوتی ہے ۔
7263.
سیدنا عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ ﷺ اپنے بالاخانہ میں تشریف فرما تھے اور آپ کا سیاہ غلام سیڑھی کے اوپر تعینات تھا۔ میں نے اس سے کہا: (رسول اللہ ﷺ سے) عرض کرو: عمر بن خطاب کھڑا اجازت طلب کر رہا ہے چنانچہ آپ نے مجھے اجازت دے دی۔
تشریح:
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ خبر سنی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دی ہے۔ تو وہ بہت فکر مند ہوئے۔ اس امر کی تحقیق کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو وہاں سیڑھیوں پر ایک دربان تعینات تھا۔ انھوں نے اس سے کہا: میرے لیےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندرآنے کی اجازت طلب کرو۔ چنانچہ وہ اکیلا تھا اور اس کے اجازت لینے پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اعتماد کیا اور اس کی اطلاع کو قابل یقین خیال کیا۔ اس سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خبر واحد کی حجیت کو ثابت کیا ہے۔ بہر حال خبر واحد حجت ہے خواہ اس کا تعلق ایمانیات سے ہویا اعمال سے اس قسم کی تفریق خود ساختہ اور بناوٹی ہے۔ واللہ أعلم۔
آیت کریمہ کے متعلق جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ آیت میں کوئی پابندی نہیں ہے۔خواہ ایک آدمی اجازت دے دے تو بھی کافی ہے کیونکہ ایسے معاملات میں جھوٹ کا امکان نہیں ہوتا۔اس سے بھی خبر واحد کی حجیت ثابت ہوتی ہے۔
” نبی کے گھروں میں نہ دخل ہو مگر اجازت لے کر جب تم کو کھانے کے لیے بلا یا جائے۔ “ ظاہر ہے کہ اجازت کے لیے ایک شخص کا بھی اذان دینا کافی ہے ۔ جمہور کا یہی قول ہے کیونکہ آیت میں کوئی قید نہیں ہے کہ ایک شخص یا اتنے شخص اجازت دیں بلکہ اذان کے لیے ایک عادل شخص کا اذان دینا کافی کیونکہ ایسے معاملے میں جھوٹ بولنے کا موقع نہیں ہے اس سے بھی خبر واحد کی صحت ثابت ہوتی ہے ۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ ﷺ اپنے بالاخانہ میں تشریف فرما تھے اور آپ کا سیاہ غلام سیڑھی کے اوپر تعینات تھا۔ میں نے اس سے کہا: (رسول اللہ ﷺ سے) عرض کرو: عمر بن خطاب کھڑا اجازت طلب کر رہا ہے چنانچہ آپ نے مجھے اجازت دے دی۔
حدیث حاشیہ:
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ خبر سنی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دی ہے۔ تو وہ بہت فکر مند ہوئے۔ اس امر کی تحقیق کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو وہاں سیڑھیوں پر ایک دربان تعینات تھا۔ انھوں نے اس سے کہا: میرے لیےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندرآنے کی اجازت طلب کرو۔ چنانچہ وہ اکیلا تھا اور اس کے اجازت لینے پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اعتماد کیا اور اس کی اطلاع کو قابل یقین خیال کیا۔ اس سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خبر واحد کی حجیت کو ثابت کیا ہے۔ بہر حال خبر واحد حجت ہے خواہ اس کا تعلق ایمانیات سے ہویا اعمال سے اس قسم کی تفریق خود ساختہ اور بناوٹی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
اجازت کے لیے ایک شخص کا اذان ہی کافی ہے
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا‘ ان سے یحییٰ نے‘ ان سے عبید بن حنین نے‘ انہوں نے ابن عباس ؓ سے سنا اور ان سے عمر ؓ نے بیان کیا کہ میں حاضر ہوا تو رسول اللہ ﷺ اپنے بالا خانہ میں تشریف رکھتے تھے اور آپ کا ایک کالا غلام سیڑھی کے اوپر (نگرانی کر رہا) تھا میں نے اس سے کہا کہ کہو کہ عمر بن خطاب ؓ کھڑا ہے اور اجازت چاہتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ خبر سنی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے۔ اس تحقیق کے لیے آئے اور ایک دن دربان رباح نامی کی اجازت لینے پر اعتماد کیا۔ اس سے خبر واحد کا حجت کا ہونا ثابت ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Umar (RA) : I came and behold, Allah's Apostle (ﷺ) was staying on a Mashroba (attic room) and a black slave of Allah's Apostle (ﷺ) was at the top if its stairs. I said to him, "(Tell the Prophet) that here is 'Umar bin Al-Khattab (RA) (asking for permission to enter)." Then he admitted me.