باب : نبی کریم ﷺ کا عاملوں اور قاصدوں کو یکے بعد دیگر ے بھیجنا
)
Sahi-Bukhari:
Accepting Information Given by a Truthful Person
(Chapter: The Prophet (saws) used to send commanders and messengers one after another)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے وحیہ کلبی ؓ کو اپنے خط کے ساتھ عظیم بصریٰ کے پاس بھیجا کہ وہ یہ خط قیصر شاہ روم تک پہنچا دے ۔ اور حاطب بن ابی بلتعہ کو خط دے کر مقوقس باد شاہ اسکندریہ کے پاس بھیجا یہ خط اب تک موجود ہے اور اس کی عکسی تصاویر چھپ چکی ہیں اور شجاع بن ابی شمر کو بلقاءکے حاکم کے پاس بھیجا۔
7264.
سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے کسریٰ (شاہ ایران) کو اپنا خط بھیجا اور قاصد کو حکم دیا کہ وہ یہ خط بحرین کے گورنر کو دے، بحرین کا گورنراسے کسریٰ تک پہنچائے گا۔ جب کسریٰ نے وہ خط پڑھا تو اس نے (غصے میں آکر) اسے پھاڑ ڈالا۔ مجھے یاد ہے کہ (راؤی حدیث) سعید بن مسیب نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان ایرانیوں کو بد دعا دی کہ ان کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں۔
تشریح:
1۔شاہ یران کو خط پہنچانے کا یہی طریقہ تھا کہ اس کے مقرر کیے ہوئے گورنرکے ذریعے سے اسے پہنچایا جاتا۔ جب اس نے بد تمیزی کرتے ہوئے اس خط کو پھاڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بددعا فرمائی اس کے نتیجے میں کوئی بھی کسریٰ باقی نہ رہا۔ آخری کسریٰ یزد گرتھا وہ بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں قتل ہو گیا۔ اس طرح فارسیوں کی حکومت کا خاتمہ ہو اور وہ ہمیشہ کے لیے نیست ونابود اور ملیامیٹ ہو گئے۔ 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے خبر واحدکی حجیت کو ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سلسلے میں صرف ایک آدمی کو روانہ کرتے تھے اور اس پر اعتماد کرتے تھے اس بنا پر خبر واحد حجت اور قابل یقین ہے۔
اس خط کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔ اسی طرح حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا دعوتی خط دے کر اسکندریہ کے بادشاہ کی طرف روانہ کیا تھا۔یہ خط اب تک موجود ہے اور اس کی عکسی تصاویر چھپ چکی ہیں۔
ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے وحیہ کلبی ؓ کو اپنے خط کے ساتھ عظیم بصریٰ کے پاس بھیجا کہ وہ یہ خط قیصر شاہ روم تک پہنچا دے ۔ اور حاطب بن ابی بلتعہ کو خط دے کر مقوقس باد شاہ اسکندریہ کے پاس بھیجا یہ خط اب تک موجود ہے اور اس کی عکسی تصاویر چھپ چکی ہیں اور شجاع بن ابی شمر کو بلقاءکے حاکم کے پاس بھیجا۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے کسریٰ (شاہ ایران) کو اپنا خط بھیجا اور قاصد کو حکم دیا کہ وہ یہ خط بحرین کے گورنر کو دے، بحرین کا گورنراسے کسریٰ تک پہنچائے گا۔ جب کسریٰ نے وہ خط پڑھا تو اس نے (غصے میں آکر) اسے پھاڑ ڈالا۔ مجھے یاد ہے کہ (راؤی حدیث) سعید بن مسیب نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان ایرانیوں کو بد دعا دی کہ ان کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں۔
حدیث حاشیہ:
1۔شاہ یران کو خط پہنچانے کا یہی طریقہ تھا کہ اس کے مقرر کیے ہوئے گورنرکے ذریعے سے اسے پہنچایا جاتا۔ جب اس نے بد تمیزی کرتے ہوئے اس خط کو پھاڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بددعا فرمائی اس کے نتیجے میں کوئی بھی کسریٰ باقی نہ رہا۔ آخری کسریٰ یزد گرتھا وہ بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں قتل ہو گیا۔ اس طرح فارسیوں کی حکومت کا خاتمہ ہو اور وہ ہمیشہ کے لیے نیست ونابود اور ملیامیٹ ہو گئے۔ 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے خبر واحدکی حجیت کو ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سلسلے میں صرف ایک آدمی کو روانہ کرتے تھے اور اس پر اعتماد کرتے تھے اس بنا پر خبر واحد حجت اور قابل یقین ہے۔
ترجمۃ الباب:
سیدنا ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے وحیہ کلبیؓ کو اپنا خط دے کر عظیم بصری کی طرف روانہ کیا تاکہ وہ خط قیصر روم تک پہنچا دے
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا‘ ان سے یونس نے بیان کیا‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا‘ انہیں عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی‘ انہیں عبد اللہ بن عباس ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے کسریٰ پرویز شاہ ایران کو خط بھیجا اور قاصد عبد اللہ بن حذافہ ؓ کو حکم دیا کہ خط بحرین کے گورنر منذر بن ساوی کے حوالہ کریں وہ اسے کسریٰ تک پہنچائے گا۔ جب کسریٰ نے وہ خط پڑھا تو اسے پھاڑ دیا۔ مجھے یاد ہے کہ سعید بن المسیب نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے اسے بددعا دی کہ اللہ انہیں بھی ٹکڑے ٹکڑے کر دے۔
حدیث حاشیہ:
ٹکڑے ٹکڑے کر دے‘ ان کی حکومت کا نام ونشان نہ رہے۔ ایسا ہی ہوا۔ ایران والوں کی سلطنت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بالکل نا بود ہو گئی اور پھر آج تک پارسیوں کو سلطنت نصیب نہیں ہوئی جہاں میں دوسروں کی رعیت ہیں۔ ان کی شہزادیاں تک قید ہو کر مسلمانوں کے تصرف میں آئیں۔ اس سے بڑھ کر اور کیا ذلت ہو گی مردود کسریٰ پرویز ایک چھوٹے سے ملک کا بادشاہ ہو کر یہ دماغ رکھتا تھا کہ پروردگار عالم کے محبوب کا خط جو آنکھوں پر رکھنا تھا اس نے حقیر جان کر پھاڑ ڈالا۔ اس کی سزا ملی۔ یہ دنیا کے (جاہل) بادشاہ درحقیقت طاغوت ہیں۔ معلوم نہیں اپنے تئیں کیا سمجھتے ہیں کہو جیسے تم ویسے ہی خدا کی دوسری مخلوق تم میں کیا لعل لٹکتے ہیں جو ں جوں دنیا میں علم کی ترقی ہوتی جاتی ہے توں توں بادشاہوں کے ناک کے کیڑے جھڑتے جاتے ہیں اور آج کے زمانہ میں تو کوئی ان نام نہاد بادشاہوں کو ایک کوڑی برابر بھی نہیں پوچھتا ہے۔ عظمت اور عزت کا تو ذکر ہے۔ (آج سنہ1978ء) کا دور تو بہت ہی عبرت انگیز ہے)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin 'Abbas (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) sent a letter to Khosrau and told his messenger to give it first to the ruler of Bahrain, and tell him to deliver it to Khosrau. When Khosrau had read it, he tore it into pieces. (Az-Zuhri said: I think Ibn Al-Musaiyab said, "Allah's Apostle (ﷺ) invoked Allah to tear them (Khosrau and his followers) into pieces."