Sahi-Bukhari:
Accepting Information Given by a Truthful Person
(Chapter: News reported by one woman)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7267.
سیدنا توبہ عنبری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: مجھ سے امام شعبی نے فرمایا: تم نے دیکھا سیدنا حسن بصری نبی ﷺ سے کتنی احادیث بیان کرتے ہیں جبکہ میں سیدنا ابن عمر ؓ کی خدمت میں تقریباً ڈیڑھ دو برس رہا ہوں لیکن میں نے انہیں نبی ﷺ سے سوائے ایک حدیث کے اور کوئی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ کے صحابہ کرام میں سے چند حضرات جن میں سیدنا سعد ؓ بھی تھے گوشت کھا رہے تھے کہ امہات المومنین میں سے ایک نے آگاہ کیا کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے۔ (یہ سن کر) وہ کھانے سے رک گئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”کھاؤ کیونکہ یہ حلال ہے۔۔۔۔۔یا فرمایا: اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔۔۔۔۔لیکن میں اسے نہیں کھاتا کیونکہ میری یہ خوراک نہیں۔“
تشریح:
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شدت احتیاط کی وجہ سے بہت کم احادیث بیان کرتے تھے کہیں ایسا نہ ہو کہ ان سے کوئی ایسی بات ہو جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد نہ فرمائی ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے خبر واحد کی حجیت کو بیان فرمایا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ایک عورت کے آگاہ کرنے سے اپنے ہاتھ روک لیے اور اس کی بات پر عمل کیا۔ اس لیے اگر خبر واحد ثقہ راوی سے مروی ہو تو اس کے حجت ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ واللہ أعلم۔
سیدنا توبہ عنبری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: مجھ سے امام شعبی نے فرمایا: تم نے دیکھا سیدنا حسن بصری نبی ﷺ سے کتنی احادیث بیان کرتے ہیں جبکہ میں سیدنا ابن عمر ؓ کی خدمت میں تقریباً ڈیڑھ دو برس رہا ہوں لیکن میں نے انہیں نبی ﷺ سے سوائے ایک حدیث کے اور کوئی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ کے صحابہ کرام میں سے چند حضرات جن میں سیدنا سعد ؓ بھی تھے گوشت کھا رہے تھے کہ امہات المومنین میں سے ایک نے آگاہ کیا کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے۔ (یہ سن کر) وہ کھانے سے رک گئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”کھاؤ کیونکہ یہ حلال ہے۔۔۔۔۔یا فرمایا: اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔۔۔۔۔لیکن میں اسے نہیں کھاتا کیونکہ میری یہ خوراک نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شدت احتیاط کی وجہ سے بہت کم احادیث بیان کرتے تھے کہیں ایسا نہ ہو کہ ان سے کوئی ایسی بات ہو جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد نہ فرمائی ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے خبر واحد کی حجیت کو بیان فرمایا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ایک عورت کے آگاہ کرنے سے اپنے ہاتھ روک لیے اور اس کی بات پر عمل کیا۔ اس لیے اگر خبر واحد ثقہ راوی سے مروی ہو تو اس کے حجت ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن الولید نے بیان کیا‘ کہا ہم سے محمد بن جعفر نے‘ کہا ہم سے شعبہ نے‘ ان سے توبہ بن کیسان العنبری نے بیان کیا کہ مجھ سے شعبی نے کہا کہ تم نے دیکھا امام حسن بصری نبی کریم ﷺ سے کتنی حدیث (مرسلاً) روایت کرتے ہیں۔ میں ابن عمر ؓ کی خدمت میں تقریباً اڑھائی سال رہا لیکن میں نے ان کو آنحضرت ﷺ سے اس حدیث کے سوا اور کوئی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے کئی اصحاب جن میں سعد ؓ بھی تھے (دسترخوان پر بیٹھے ہوئے تھے) لوگوں نے گوشت کھانے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو ازواج مطہرات میں سے ایک زوجہ مطہرہ ام المؤمنین میمونہ ؓ نے آگاہ کیا کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے۔ سب لوگ کھانے سے رک گئے‘ پھر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کھاؤ (آپ نے کلوا فرمایا یا اطعموا) اس لیے کہ حلال ہے یا فرمایا کہ اس کھانے میں کوئی رحج نہیں البتہ یہ جانور میری خوراک نہیں ہے۔ مجھ کو اس کے کھانے سے ایک قسم کی نفرت آتی ہے۔
حدیث حاشیہ:
شعبی کا یہ مطلب نہیں کہ معاذ اللہ امام حسن بصری جھوٹے ہیں بلکہ ان کا مطلب یہ ہے کہ امام حسن بصری حدیث بیان کرنے میں بہت جرات کرتے ہیں حالانکہ وہ تابعی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ صحابی ہو کر بہت کم حدیث بیان کرتے تھے۔ یہ احتیاط کی بنا پر تھا کہ خدا نخواستہ کوئی غلط حدیث بیان میں آئے اور میں زندہ دوزخی بنوں کیونکر غلط حدیث بیان کروں۔ تشریح: قرآن وحدیث پر چنگل مارنا اور ان کے خلاف رائے وقیاس سے بچنا بنیاد ایمان ہے۔ سب سے پہلے رائے قیاس پر عمل کرنے اور نصر صریح کو رد کرنے والا ابلیس ہے۔ قرآن مجید کی صریح آیات اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے منکر کی سزا یہی ہے کہ وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا رہا ہے۔ ایک عورت ذات نے گوشت کے بارے میں بتلایا کہ وہ سانڈے کا گوشت ہے۔ اس کی خبر کو سب نے تسلیم کیا۔ اسی سے عورت کی خبر بھی قبول کی جائے گی بشر طیکہ وہ ثقہ ہو۔ اسی سے خبر واحد کا حجت ہونا ثابت ہوا جو لوگ خبر واحد کو حجت نہیں مانتے ان کا مسلک صحیح نہیں ہے جملہ احادیث کے نقل کرنے سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کا یہی مقصد ہے۔ والحمد للہ اولاً وآخراً یہ باب ختم ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Tauba Al-'Anbari: Ash-'Sha'bi asked me, "Did you notice how Al-Hasan used to narrate Hadiths from the Prophets? I stayed with Ibn 'Umar (RA) for about two or one-and-half years and I did not hear him narrating any thing from the Prophet (ﷺ) except his (Hadith): He (Ibn 'Umar (RA)) said, "Some of the companions of the Prophet (ﷺ) including Sa'd, were going to eat meat, but one of the wives of the Prophet (ﷺ) called them, saying, 'It is the neat of a Mastigure.' The people then stopped eating it. On that Allah's Apostle (ﷺ) said, 'Carry on eating, for it is lawful.' Or said, 'There is no harm in eating it, but it is not from my meals."