قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ كَرَاهِيَةِ الخِلاَفِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

7366 .   حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا حُضِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ هَلُمَّ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ قَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمْ الْقُرْآنُ فَحَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَكْتُبْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغَطَ وَالِاخْتِلَافَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُومُوا عَنِّي قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ مِنْ اخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا

 

تمہید کتاب  (

باب : احکام شرع میں جھگڑا کرنے کی کراہت کا بیان

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7366.   سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: نبی ﷺ کی وفات کا وقت قریب آیا تو گھر میں بہت سےصحابہ کرام موجود تھے۔ ان میں سیدنا عمر بن خطاب ؓ بھی تھے۔ (اس وقت) آپ ﷺ نے فرمایا: ”آؤ، میں تمہارے لیے ایک تحریر لکھ دوں کہ اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہں ہو گے۔“ سیدنا عمر ؓ نے کہا: نبیﷺ اس وقت تکلیف میں مبتلا ہیں، تمہارے پاس قرآن موجود ہے اور ہمیں اللہ کی کتاب کافی ہے گھر کے لوگوں میں بھی اختلاف ہوگیا اور وہ آپس میں جھگڑنے لگے۔ کچھ کہنے لگے: رسول اللہ ﷺ کے قریب (لکھنے کا سامان) کر دو، وہ تمہارے لیے ایسی تحریر لکھ دیں کہ اس کے بعد تم گمراہ نہیں ہوگے اور کچھ حضرات نے وہی بات کہی جو سیدنا عمر ؓ کہہ چکے تھے۔ جب نبی ﷺ کے پاس شور وغل اور اختلاف زیادہ ہوگیا تو آپ نےفرمایا: ”میرے پاس سے اٹھ جاؤ۔“ سیدنا ابن عباس ؓ کہا کرتے تھے: سب سے بھاری مصیبت تو یہ تھی کہ رسول اللہ ﷺ اور اس نوشت لکھوانے کے درمیان اختلاف اور جھگڑا حائل ہوا۔