کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ انعام میں فرمانا کہ ” کہہ دیجئے کہ وہی قدرت والا ہے ۔ “
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “Say: He has power to (send torment on you from above)…”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7390.
سیدنا جابر بن عبداللہ سلمی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ اپنے صحابہ کرام ؓ کو تمام (جائز) کاموں میں استخارہ کرنے کی تعلیم دیتے تھے جس طرح آپ انہیں قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے، آپ فرماتے: جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھے، پھر یوں کہے: اے اللہ! میں تیرے علم کے طفیل اس کام میں طاقت مانگتا ہوں اور تیرے فضل کا طلبگار ہوں کیونکہ تجھے قدرت ہے مجھے نہیں تو جانتا ہے میں نہیں تو غیبوں کواچھی طرح جاننے والا ہے۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (یہاں اس کام بعینہ نام لے) میرے لیے دنیا و آخرت میں۔۔۔۔۔۔۔ یا اس طرح فرمایا کہ میرے دین میری زندگی اور میرے ہر انجام کے اعتبار سے۔۔۔۔ بہتر ہے تو مجھے اس کی قدرت دے اور میرے لیے اسے آسان کر دے۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (یہاں اس کام کا بعینہ نام لے) میرے دنیا و آخرت میں۔۔۔۔۔ یا اس طرح فرمایا کہ میرے دین زندگی اور میرے ہر انجام کے اعتبار سے۔۔۔۔ برا ہے مجھے اس کام سے دور رکھ اور میرے لیے بھلائی مقدر کر دے جہاں بھی وہ ہو، پھر مجھے اس پر راضی اور خوش کر دے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ سلمی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ اپنے صحابہ کرام ؓ کو تمام (جائز) کاموں میں استخارہ کرنے کی تعلیم دیتے تھے جس طرح آپ انہیں قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے، آپ فرماتے: جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھے، پھر یوں کہے: اے اللہ! میں تیرے علم کے طفیل اس کام میں طاقت مانگتا ہوں اور تیرے فضل کا طلبگار ہوں کیونکہ تجھے قدرت ہے مجھے نہیں تو جانتا ہے میں نہیں تو غیبوں کواچھی طرح جاننے والا ہے۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (یہاں اس کام بعینہ نام لے) میرے لیے دنیا و آخرت میں۔۔۔۔۔۔۔ یا اس طرح فرمایا کہ میرے دین میری زندگی اور میرے ہر انجام کے اعتبار سے۔۔۔۔ بہتر ہے تو مجھے اس کی قدرت دے اور میرے لیے اسے آسان کر دے۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (یہاں اس کام کا بعینہ نام لے) میرے دنیا و آخرت میں۔۔۔۔۔ یا اس طرح فرمایا کہ میرے دین زندگی اور میرے ہر انجام کے اعتبار سے۔۔۔۔ برا ہے مجھے اس کام سے دور رکھ اور میرے لیے بھلائی مقدر کر دے جہاں بھی وہ ہو، پھر مجھے اس پر راضی اور خوش کر دے۔
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا‘ کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا‘ کہا مجھ سے عبد الرحمن بن ابی الموالی نے بیان کیا‘ کہا کہ میں نے محمد بن المنکدر سے سنا‘ وہ عبد اللہ بن حسن بن حسن بن علی ؓ سے بیان کرتے تھے‘ انہوں نے کہا کہ مجھے جابر بن عبد اللہ سلمیٰ ؓ نے خبر دی‘ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کو ہر مباح کام میں استخارہ کرنا سکھاتے تھے جس طرح آپ قرآن کی سورت سکھاتے تھے۔ آپ فرماتے کہ جب تم میں سے کوئی کسی کام کا مقصد کرے تو اسے چاہئے کہ فرض کے سوا دو رکعت نفل نماز پڑھے‘ پھر سلام کے بعد یہ دعا کرے ”اے اللہ! میں تیرے علم کے طفیل اسکام میں خیریت طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کے طفیل طاقت مانگتا ہوں اور تیرا فضل۔ کیونکہ تجھے قدرت ہے اور مجھے نہیں‘ تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو غیوب کا بہت جاننے والا ہے۔ اے اللہ! پس اگر تو یہ بات جانتا ہے (اس وقت استخارہ کرنے والے کو اس کام کا نام لینا چاہئیے) کہ اس کام میں میرے لیے دنیا وآخرت میں بھلائی ہے یا اس طرح فرمایا کہ ”میرے دین میں اور گزران میں اور میرے ہر انجام کے اعتبار سے بھلائی ہے تو اس پر مجھے قادر بنا دے اور میرے لیے اسے آسان کر دے‘ پھر اس میں میرے لیے برکت عطا فرما۔ اے اللہ! اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لئے برا ہے۔ میرے دین اور گزراہ کے اعتبار سے اور میرے انجام کے اعتبار سے‘ یا فرمایا کہ میری دنیا ودین کے اعتبار سے تو مجھے اس کام سے دور کر دے اور میرے لیے بھلائی مقدر کر دے جہاں بھی وہ ہو اور پھر مجھے اس پر راضی اور خوش رکھ۔
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث پیچھے گزر چکی ہے یہاں اس کو اس لیے لائے کہ اس میں قدرت الٰہی کا بیان ہے۔ استخارہ کے معنیٰ خیر کا طلب کرنا یہ نماز اور دعا مسنون ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin Abdullah (RA) : As-Salami: Allah's Apostle (ﷺ) used to teach his companions to perform the prayer of Istikhara for each and every matter just as he used to teach them the Suras from the Qur'an He used to say, "If anyone of you intends to do some thing, he should offer a two rakat prayer other than the compulsory prayers, and after finishing it, he should say: O Allah! I consult You, for You have all knowledge, and appeal to You to support me with Your Power and ask for Your Bounty, for You are able to do things while I am not, and You know while I do not; and You are the Knower of the Unseen. O Allah If You know It this matter (name your matter) is good for me both at present and in the future, (or in my religion), in my this life and in the Hereafter, then fulfill it for me and make it easy for me, and then bestow Your Blessings on me in that matter. O Allah! If You know that this matter is not good for me in my religion, in my this life and in my coming Hereafter (or at present or in the future), then divert me from it and choose for me what is good wherever it may be, and make me be pleased with it." (See Hadith No. 391, Vol. 8)