کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب : اللہ کے ناموں کے وسیلہ سے مانگنا اور ان کے ذریعہ پناہ چاہنا
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: Asking Allah with His Names and seeking refuge with them)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7400.
سیدنا جندب ؓ سے روایت ہے کہ وہ قربانی کے دن نبی ﷺ کے پاس موجود تھے آپ نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا اور فرمایا: ”جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کر دی وہ اس کی جگہ اور قربانی کرے اور جس نے ابھی تک قربانی ذبح نہ کی ہو تو وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔“
تشریح:
1۔اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے قربانی ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس کے متعلق حکم ہے کہ اسے ذبح کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے تاکہ یہ عبادت اورقربانی صرف اللہ تعالیٰ کے لیے شمار ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ عبادت کرتے وقت کسی مخلوق کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک نہ کیا جائے۔ قربانی کے متعلق خاص حکم ہے: ’’کہہ دیجئے!میری نماز،میری قربانی،میری زندگی اور اور میری موت سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی بات کا حکم ملا ہے۔"(الأنعام: 162۔163) نیز ارشادباری تعالیٰ ہے: ’’آپ صرف اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں۔‘‘(الکوثر 2/108) 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا ان احادیث کو بیان کرنے سے یہی مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے وقت اس کے نام کا واسطہ دیا جائے اور اس کے نام سے اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کی جائے۔ جب اللہ تعالیٰ کا نام اس قدر بابرکت ہے توخود اللہ تبارک وتعالیٰ کس قدرخیروبرکت کا سرچشمہ ہوگا۔ یہ بات امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے مزاج کےخلاف ہے کہ ایک فضول بات ثابت کرنے کے لیے احادیث ذکر کریں کہ اسم مسمی کا عین ہے یا اس کا غیر۔ ہمارے نزدیک نام اور مسمی الگ الگ دو حقیقتیں ہیں تاکہ اس کے متعلق کسی قسم کا ابہام پیدا نہ ہو۔ اس تفصیل کے باوجود یہاں نام سے مراد مسمی ہے۔ واللہ أعلم۔
سیدنا جندب ؓ سے روایت ہے کہ وہ قربانی کے دن نبی ﷺ کے پاس موجود تھے آپ نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا اور فرمایا: ”جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کر دی وہ اس کی جگہ اور قربانی کرے اور جس نے ابھی تک قربانی ذبح نہ کی ہو تو وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے قربانی ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس کے متعلق حکم ہے کہ اسے ذبح کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے تاکہ یہ عبادت اورقربانی صرف اللہ تعالیٰ کے لیے شمار ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ عبادت کرتے وقت کسی مخلوق کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک نہ کیا جائے۔ قربانی کے متعلق خاص حکم ہے: ’’کہہ دیجئے!میری نماز،میری قربانی،میری زندگی اور اور میری موت سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی بات کا حکم ملا ہے۔"(الأنعام: 162۔163) نیز ارشادباری تعالیٰ ہے: ’’آپ صرف اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں۔‘‘(الکوثر 2/108) 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا ان احادیث کو بیان کرنے سے یہی مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے وقت اس کے نام کا واسطہ دیا جائے اور اس کے نام سے اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کی جائے۔ جب اللہ تعالیٰ کا نام اس قدر بابرکت ہے توخود اللہ تبارک وتعالیٰ کس قدرخیروبرکت کا سرچشمہ ہوگا۔ یہ بات امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے مزاج کےخلاف ہے کہ ایک فضول بات ثابت کرنے کے لیے احادیث ذکر کریں کہ اسم مسمی کا عین ہے یا اس کا غیر۔ ہمارے نزدیک نام اور مسمی الگ الگ دو حقیقتیں ہیں تاکہ اس کے متعلق کسی قسم کا ابہام پیدا نہ ہو۔ اس تفصیل کے باوجود یہاں نام سے مراد مسمی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‘ ان سے اسود بن قیس نے اور ان سے جندب ؓ نے کہ وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو موجود تھے آپ نے نماز پڑھائی پھر خطبہ دیا اور فر یا جس نے نماز سے پہلے جانور ذبح کر لیا تو اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے اور جس نے ذبح ابھی نہ کیا ہو تو وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔
حدیث حاشیہ:
اللہ کی کبریائی کے ساتھ اس کا نام لینا اس سے مدد چاہنا یہی باب سے مطابقت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jundab: That he witnessed the Prophet (ﷺ) on the Day of Nahr. The Prophet (ﷺ) offered prayer and then delivered a sermon saying, "Whoever slaughtered his sacrifice before offering prayer, should slaughter another animal in place of the first; and whoever has not yet slaughtered any, should slaughter a sacrifice and mention Allah's Name while doing so."