کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب : اللہ کے ناموں کے وسیلہ سے مانگنا اور ان کے ذریعہ پناہ چاہنا
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: Asking Allah with His Names and seeking refuge with them)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7401.
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں ںے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ”اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ۔ جو کوئی قسم اٹھانا چاہے وہ صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائے۔“
تشریح:
1۔دور جاہلیت میں لوگ بکثرت اپنے باپ دادا کی قسم ا ٹھایا کرتے تھے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باپ دادا کی قسم اٹھانے سے منع کر دیا کیونکہ جس کی قسم اٹھائی جائے، اس سے مقصود اس کی عظمت بجا لانا ہے اور عظمت درحقیقت اللہ تعالیٰ کی ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھایا کرو۔‘‘ حدیث میں اللہ تعالیٰ کے سواکسی دوسرے کی قسم کھانے کی سخت ممانعت ہے فرمان نبوی ہے: ’’جس نے اللہ کے سوا کسی اور چیز کی قسم کھائی اس نے اللہ کے ساتھ کفر یا شرک کیا۔‘‘ (مسنداحمد: 125/2) 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ کسی بات کی تاکید کے لیے اللہ تعالیٰ کا نام یا اس کی کسی صفت کا حوالہ دینا شریعت میں مشروع اور جائز ہے۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ کے نام یا اس کی صفت کے حوالے سے ہو سکتا ہے۔ گویا ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کے ناموں کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کو پکارنے کے باب سے ہے۔ اس حدیث میں ایک دوسرے انداز سے اللہ تعالیٰ کا نام پکارنے اور اس ذریعے سے اس کی عبادت کرنے کا ذکر ہے۔ قسم اٹھاتے وقت یہ آیت پیش نظر ہونی چاہیے: ’’سب سے اچھے نام اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں، لہذا تم اسے انھی ناموں سے پکارا کرو۔‘‘(الأعراف: 180)
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں ںے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ”اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ۔ جو کوئی قسم اٹھانا چاہے وہ صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔دور جاہلیت میں لوگ بکثرت اپنے باپ دادا کی قسم ا ٹھایا کرتے تھے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باپ دادا کی قسم اٹھانے سے منع کر دیا کیونکہ جس کی قسم اٹھائی جائے، اس سے مقصود اس کی عظمت بجا لانا ہے اور عظمت درحقیقت اللہ تعالیٰ کی ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھایا کرو۔‘‘ حدیث میں اللہ تعالیٰ کے سواکسی دوسرے کی قسم کھانے کی سخت ممانعت ہے فرمان نبوی ہے: ’’جس نے اللہ کے سوا کسی اور چیز کی قسم کھائی اس نے اللہ کے ساتھ کفر یا شرک کیا۔‘‘ (مسنداحمد: 125/2) 2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ کسی بات کی تاکید کے لیے اللہ تعالیٰ کا نام یا اس کی کسی صفت کا حوالہ دینا شریعت میں مشروع اور جائز ہے۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ کے نام یا اس کی صفت کے حوالے سے ہو سکتا ہے۔ گویا ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کے ناموں کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کو پکارنے کے باب سے ہے۔ اس حدیث میں ایک دوسرے انداز سے اللہ تعالیٰ کا نام پکارنے اور اس ذریعے سے اس کی عبادت کرنے کا ذکر ہے۔ قسم اٹھاتے وقت یہ آیت پیش نظر ہونی چاہیے: ’’سب سے اچھے نام اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں، لہذا تم اسے انھی ناموں سے پکارا کرو۔‘‘(الأعراف: 180)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے ورقاء نے بیان کیا‘ ان سے عبد اللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبد اللہ بن عمر ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا‘ اپنے باب دادوں کی قسم نہ کھا یا کرو۔ اگر کسی کو قسم کھانی ہی ہو تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے۔
حدیث حاشیہ:
ترمذی نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا اور حاکم نے کہا صحیح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اللہ کے سوا اور کسی کی قسم کھائی اور اس نے شرک کیا۔ اس باب میں حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے متعدد احادیث لا کر یہ ثابت کیا کہ اسم مسمیٰ کا عین ہے اگر غیر ہوتا تو نہ اسم سے مدد لی جاتی نہ اسم پر ذبح کرنا جائز ہوتا نہ اسم پر کتا چھوڑا جاتا۔ علیٰ ھذا القیاس۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Umar (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "Do not swear by your fathers; and whoever wants to swear should swear by Allah."