کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورۃ آل عمران میں
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “…And Allah warns you against Himself…”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
” اور اللہ اپنی ذات سے تمہیں ڈراتا ہے ۔ “ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورہ مائدہ میں ( عیسیٰ ؑ کے الفاظ میں ) اور یا اللہ ! تو وہ جانتا ہے جو میرے نفس میں ہے لیکن میں وہ نہیں جانتا جو تیرے نفس میں ہے “ اللہ پر اس کے نفس کا اطلاق ہوا جو نص صریح ہے لہٰذا تاویل نا جائز ہے ۔
7405.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نےفرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوتا ہوں جو وہ میرے ساتھ گمان رکھتا ہے۔ جب وہ مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھے اپنے نفس میں یاد کرے تو میں بھی اسے اپنے نفس میں یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ مجھے بھری محفل میں یاد کرے تو میں اسے اس سے بہتر محفل میں یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ میری طرف ایک بالشت آئے تو میں اس کی جانب ایک گز نزدیک ہو جاتا ہوں۔ اور اگر وہ ایک گز مجھ سے قریب ہو تو میں دو گز اس سے نزدیک ہو جاتا ہوں۔ اگر وہ میری طرف چلتا ہوا آئے تو میں دوڑتا ہوا اس کے پاس آتا ہوں۔
” اور اللہ اپنی ذات سے تمہیں ڈراتا ہے ۔ “ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورہ مائدہ میں ( عیسیٰ ؑ کے الفاظ میں ) اور یا اللہ ! تو وہ جانتا ہے جو میرے نفس میں ہے لیکن میں وہ نہیں جانتا جو تیرے نفس میں ہے “ اللہ پر اس کے نفس کا اطلاق ہوا جو نص صریح ہے لہٰذا تاویل نا جائز ہے ۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نےفرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوتا ہوں جو وہ میرے ساتھ گمان رکھتا ہے۔ جب وہ مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھے اپنے نفس میں یاد کرے تو میں بھی اسے اپنے نفس میں یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ مجھے بھری محفل میں یاد کرے تو میں اسے اس سے بہتر محفل میں یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ میری طرف ایک بالشت آئے تو میں اس کی جانب ایک گز نزدیک ہو جاتا ہوں۔ اور اگر وہ ایک گز مجھ سے قریب ہو تو میں دو گز اس سے نزدیک ہو جاتا ہوں۔ اگر وہ میری طرف چلتا ہوا آئے تو میں دوڑتا ہوا اس کے پاس آتا ہوں۔
نیز فرمان الہیٰ : جو میرے نفس میں ہے وہ تو جانتا ہے اور جو تیرے نفس میں ہے میں نہیں جانتا“ کابیان¤
حدیث ترجمہ:
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ہمارے والد نے‘ کہا ہم سے اعمش نے‘ کہا میں نے ابو صالح سے سنا اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں اور جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو اسے اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آجاتا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
یعنی میرا بندہ میرے ساتھ جیسا گمان رکھے گا میں اسی طرح اس سے پیش آؤں گا۔ اگر یہ گمان رکھے گا کہ میں اس کے قصور معاف کر دوں گا تو ایسا ہی ہوگا۔ اگر یہ گمان رکھے گا کہ میں اس کو عذاب کروں گا تو ایسا ہی ہوگا۔ حدیث سے یہ نکلا کہ رجا کا جانب بندے میں غالب ہونا چاہئے اور پروردگار کے ساتھ نیک گمان رکھنا چاہئے۔ اگر گناہ بہت ہیں تو بھی یہ خیال رکھنا چاہئے کہ وہ غفور الرحیم ہے۔ اس کی رحمت سے مایوس نہ ہونا چاہئے۔ (إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ)(الزمر: 53)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "Allah says: 'I am just as My slave thinks I am, (i.e. I am able to do for him what he thinks I can do for him) and I am with him if He remembers Me. If he remembers Me in himself, I too, remember him in Myself; and if he remembers Me in a group of people, I remember him in a group that is better than they; and if he comes one span nearer to Me, I go one cubit nearer to him; and if he comes one cubit nearer to Me, I go a distance of two outstretched arms nearer to him; and if he comes to Me walking, I go to him running.' "